اسلام آباد: حکومت کی طرف سے آئین میں ترمیم کا بل سامنے آگیا ہے جس میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی‘ عدالت کے چیف جسٹس کیلئے نام قومی اسمبلی کی کمیٹی وزیراعظم کو دے گی۔
قومی اسمبلی کی کمیٹی3 سینئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کا انتخاب کرے گی۔دستاویز کے مطابق مجوزہ ترمیمی بل میں آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجویز شامل ہے، آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے خلاف جانے پر ووٹ شمار کرنے کی ترمیم کی تجویز بھی ہے۔
آرٹیکل 17 میں ترمیم کے ذریعے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز اور آرٹیکل 175 اے کے تحت ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں بھی ترمیم کی تجویز شامل ہے۔مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کیلئے نام قومی اسمبلی کی کمیٹی وزیراعظم کو دے گی۔
دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی کی کمیٹی3 سینئر ترین ججز میں سے چیف جسٹس کا انتخاب کرے گی، ججز کی تقرری کیلئے قومی اسمبلی کی کمیٹی 8 ارکان پر مشتمل ہو گی،کمیٹی ارکان کا انتخاب اسپیکر قومی اسمبلی تمام پارلیمانی پارٹی کے تناسب سے کریں گے، کمیٹی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے 7 روز قبل سفارشات وزیراعظم کو دے گی۔
مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہو گی، سپریم کورٹ کا جج وفاقی آئینی عدالت میں 3 سال کیلئے جج تعینات ہو گا۔بل میں ہائی کورٹس سے سو موٹو لینے کا اختیار واپس لینے اور ہائی کورٹ ججز کی ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں تبادلے کی تجویز بھی شامل ہے۔
مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنیکی تجویز شامل کی گئی ہے۔