اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ ہم آئینی عدالت بنا کر رہیں گے،وفاقی عدالت میں ہر صوبہ کی برابر کی نمائندگی ہوگی،ہمارے آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا ،جج صاحبان نے آمر کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی، اگرعوام کے مسائل حل کرنے ہیں تو میثاق جمہوریت جیسے معاہدوں کو لاگو کرنا ہوگا،فلور کراسنگ کرنے والوں کے لیے سخت سزا ہونی چاہیے،اگر آپ وزیراعظم، کسی جج اور کسی ادارے کی نیت پر شک کرتے ہیں تو کریں مگرمیری نیت پر شک نہ کریں، آئین کی بالادستی کی جنگ میں خود لڑوں گا۔
بلاول بھٹو زر داری نے سندھ ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا تعلق سندھ ہائیکورٹ سے تین نسلوں سے ہے، ہم ایک دوسرے کو اندر اور باہر سے جانتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں تو اس خاندان، جماعت سے تعلق رکھتاہوں جس نے آئین دیا، ہماری تاریخ کچھ ایسی ہے کہ ہم نے آمرانہ دور بھی دیکھا ہے، ہم نے دیکھا ہے کہ کیسے 1973 کے آئین کو ایک آنکھ کی لرزش اور ہونٹوں کی جنبش سے اڑا دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طریقہ سے ہمارے معزز جج صاحبان آمر کو یہ کام کرنے دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ 10 10 سال جمہوریت اور آئین کو بھول جاتے ہیں اور سارا اختیار ایک آمر کو دیا جاتا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر پھاڑا گیا اور اس سے افسوس ناک بات ہے کہ جج صاحبان نے آمر کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ اتنے کرپٹ ہیں کہ آپ پر آئین اور قانون لاگو نہیں ہوتا، پاکستان کا جمہوری نظام ایسا ہے کہ ہم صرف ایک پی سی او جج برداشت کرسکتے ہیں، اگر ایک دفعہ ایک جج پی سی او کا حلف لیتے ہیں تو تب آئین کو اور جمہوریت کو مسئلہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کی بحال کے لیے نسلوں کی قربانیاں دی تاکہ عوام کی مرضی چلے تا کہ آپ پارلیمان میں ایسے نمائندے بھیجیں کہ آپ کی مرضی کا قانون بنے اور آپ کی مرضی کا آئین بنے۔انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے یہ طے کیا کہ اگر ہم نے پاکستان کا نظام ٹھیک کرنا ہے اس لیے میثاق جمہوریت جیسے معاہدوں کو لاگو کرنا ہوگا۔