اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نجی ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل کے خلاف توہین عدالت نوٹس واپس لے لیا جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ سوشل میڈیا لائیکس اور ڈسلائیکس کے لیے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
نجی ریسٹورنٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز میں نجی ریسٹورنٹ عمارت کو مسمار کر دیا گیا ہے، ہم نے پیشکش کی تھی کہ عمارت کو سرکار استعمال کر لے۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کمال ہے سول جج، سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل در آمد روک رہے ہیں، کیا سول جج نے حکم امتناع دیکر توہین عدالت کی، اس قسم کے ججز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے جج انعام اللہ نے دعوے پر حکم امتناع جاری کیا، دعوے کی کورٹ فیس ہی جمع نہیں ہوئی، دعویٰ کورٹ فیس ادائیگی کے بغیر قابل سماعت نہیں تھا۔ پوری پنجاب کی ماتحت عدلیہ میں بھی یہی ہوتا ہے، وکلاء جج کو دعویٰ پڑھنے نہیں دیتے اور حکم امتناع لے لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جج کو پہلے دیکھنا چاہیے کہ دعوے پر ریلیف بنتا بھی ہے یا نہیں، نجی ریسٹورنٹ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جس دعوے پر ریسٹورنٹ عمارت گرانے کا حکم امتناع دیا گیا وہ 2 اکتوبر کو واپس لے لیا گیا۔
عدالت نے مارگلہ ہلز میں عمارتیں گرانے کیخلاف حکم امتناع دینے والے جج کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوا دیا اور ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دیکھے، کیا اس معاملہ پر کوئی ایکشن لینے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے عدالت کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا گیا، جس پر نجی ریسٹورنٹ کے وکیل نے کہا میرے موکل کا پروپیگنڈہ سے کوئی تعلق نہیں، ہم نے متعلقہ جگہ کا قبضہ دے دیا، جگہ خالی کردی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا سوشل میڈیا اداروں اور ججز کو گالیاں دینے کیلئے ہیں، کیا مارگلہ ہلز واگزار زمین ججز کی ذاتی زمین ہے، کہا گیا کہ ریسٹورنٹ خالی کرانے سے ملازم بے روز گار ہو گئے، تو کیا پھر جنگل کو لکڑیاں کاٹنے والوں کو دیدیں؟ لکڑیاں کاٹنے والوں کا کاروبار چل نکلے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کیا مارگلہ ہلز میں کمر شل سرگرمیوں کا معاملہ کسی میڈیا یا پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا، توپوں کا رخ ججز کی طرف کر دیا جاتا ہے، ہمارا حکم غلط ہے تو اس پر تنقید کریں، آرڈر پر تنقید کے بجائے اداروں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، سوشل میڈیا لائیکس اور ڈسلائیکس کیلئے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے، بڑے بڑے تھمب نیل بنائے جاتے ہیں۔