اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے سکولوں کی نصابی کتب میں تولیدی عمل کو نصاب کا حصہ بنانے کے حوالے سے ترمیمی بل پر پر سب کمیٹی بنادی ،بل پر اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی رائے طلب کرلی گئی جبکہ بل کی محرک سینیٹر قرۃ العین مری نے کہاکہ بچیوں کی بلوغت کے ساتھ جلدی شادی ہوجاتی ہے اس لیے ان کو اس حوالے سے تعلیم دینا ضروری ہے۔
اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاہے کہ اسلام آباد میں بلوچ طلبہ کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے بلوچستان کے 3 ہزار طلبہ غائب ہیں اور رپورٹس ہیں کہ وہ خودکش بن رہے ہیں۔منگل کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس چیئرپرسن بشرہ انجم بٹ کی زیر صدارت ہوا۔سینیٹر کامران مرتضیٰ اور فلک ناز نے شرکت کی جبکہ سینیٹر شہادت اعوان اور قرۃالعین مری نے بطور محرک شرکت کی۔
کمیٹی میں قرۃالعین کی طرف سے ایوان میں پیش کیا گیا بل فیڈرل سپرویڑن آف کریکولر ٹیکسٹ بک اینڈ مینٹیننس آف سٹنڈرڈ آف ایجوکیشن ترمیمی بل 2024 پر بحث ہوئی۔قرۃ العین نے کہاکہ بل میں ری پروڈکشن (تولیدی عمل) کے عمل کو کتابوں میں پڑھایا جائیگا، بچیوں کی جلدی شادی ہوتی ہیں ان کو اپنے جسم کے بارے میں نہیں پتہ ہوتا ہے اس طرح ان کو پتہ چل جائے گا۔
وزارت نے بل کی حمایت کردی اور کہاکہ اس بل کے لیے سب کمیٹی بنادی جائے۔ ذہنی صحت کو بھی اس بل میں شامل کیا جائے۔سب کمیٹی سینیٹر کامران مرتضیٰ کی زیرصدارت بنادی گئی۔چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ ذہنی صحت کے بارے میں بات کرنے کو ٹیبو بنادیا گیا ہے یہ حقیقت ہے۔