اسلام آباد: سربراہ جے یو آئی (ف)مولانافضل الرحمن کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حکومتی وفد نے جے یو آئی ف کو 4 وزارتوں کی پیشکش کی ہے۔ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے موجودہ حکومت میں شامل ہونے سے گریز کیا ہے تاہم انہوں نے حکومت میں شامل ہونے سے انکار نہیں کیا بلکہ وزیرِ اعظم سے فی الحال حکومت کا حصہ نہ بننے کا کہا ہے۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی ف کو بلوچستان حکومت کا حصہ بنانے اور گورنر خیبر پختون خوا کا عہدہ دینے کی بھی پیشکش کی گئی ہے۔اس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت سازی سے قبل نظر انداز کیا گیا، حکومت بنانے کے لیے مشاورت ضروری ہوتی ہے۔
حکومت کسی اور کی ہے اور بدنامی سیاست دانوں کی ہو رہی ہے۔ذرائع کے مطابق 4 وزارتوں کی پیشکش پر مولانا کی رائے ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اقلیتی حکومت ہے، پیپلز پارٹی ایشو ٹو ایشو سیاست کر رہی ہے۔
دریں اثنا مشیر اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف علی خان سیف نے کہا ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمن سمجھتے ہیں کہ ان کا مفاد حکومت کی طرف ہے تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔بیرسٹرسیف نے اپنے بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر مولانا فضل الرحمن سے ہمارے مذاکرات ہوئے ہیں، مذاکرات کے دوران مولانا فضل الرحمن کے حکومت کے ساتھ رابطے بنے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ 8 فروری الیکشن میں دھاندلی پر ہم اور مولانا فضل الرحمن ایک پیج پر تھے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہم نے کبھی مولانا فضل الرحمن سے نہیں کہا کہ ہمارے پلیٹ فارم سے مشترکہ طور پر کچھ کریں۔