کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 9 سال سے لاپتا شہری سمیت 10 سے زائد شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ۔
پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں 9 سال سے لاپتا شہری سمیت دس سے زائد شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔درخواستوں کی سماعت جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔9 سال سے کلری سے علاقے سے لاپتا شہری عبدالرحمن کے اہلخانہ عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران شہری کے اہلخانہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کہ 9 سال سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے دھکے کھا رہے ہیں تاحال عبدالرحمن کا کوئی سراغ نہیں لگایا گیا۔لاپتا شہری کی بہن نے بتایا کہ عبدالرحمن کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار گھر سے اٹھا کر لے گئے تھے،اب وہ مانتے بھی نہیں کہ وہ لے کرگئے تھے۔
سرکاری وکیل نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ شہری کی بازیابی کے لئے 30 جے آئی ٹیز اور متعدد صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں۔جے آئی ٹیز میں شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہوگیا ہے اور معاوضے کی سمری بھی منظور ہوچکی ہے۔
پولیس نے رپورٹ میں بتایا کہ سچل کے علاقے سے لاپتا شہری نثار احمد اور محمد نثار باحفاظت گھر واپس آگئے ہیں۔سچل کے علاقے سے لاپتا عثمان غنی پولیس کو مطلوب تھا کسی مقدمے میں گرفتار ہے۔پولیس کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرقان نیو کراچی سے،عبدالرحمن کلری کے علاقے سے ،عمیر فاروق مومن آباد اور دیگر شہری کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا ہیں۔
عدالت نے عبدالرحمن سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔