کیا ہم بیٹھ کر چارٹر آف پارلیمنٹ سائن نہیں کرسکتے؟ جماعتیں اکھٹی بیٹھیں یا نہیں ، ارکان کو توساتھ ہوناچاہیے، جو میں کرسکتا تھا وہ میں نے کیا، اظہار خیال
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے میثاق پارلیمنٹ کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ہم بیٹھ کر چارٹر آف پارلیمنٹ سائن نہیں کرسکتے؟ جماعتیں اکھٹی بیٹھیں یا نہیں ، ارکان کو توساتھ ہوناچاہیے، جو میں کرسکتا تھا وہ میں نے کیا۔
قومی اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان کاماحول اچھا ہے، اللہ کرے کہ اس میں مزیدبہتری آئی ،ہم بلاول بھٹوزرداری، خواجہ آصف، اسحاق ڈار، بیرسٹرگوہر، مصطفیٰ کمال، محمودخان اچکزئی اور عاطف خان کے شکرگزارہیں،ہمیں بھولنا چاہئے کہ ماضی میں کیا ہوتا رہا، ہماری لیڈرشپ چاہے آپس میں بیٹھے یا نہ بیٹھے مگرکیا ہمارے پارلیمیٹرینز آپس میں بیٹھ کرمیثاق پارلیمنٹ پر اتفاق نہیں کر سکتے، کیا ہم بہتری کی طرف نہیں جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کے حقوق اور مسائل کی بات باہرجانے کی بجائے اس ایوان میں کرنا چاہئے، مگرآئین کے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے بات کرنا چاہئے ، جب چیف وہپس کی میٹنگ ہوئی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ حکومتی اتحاد کو زیادہ وقت ملنا چاہئے مگر ریکارڈ سے ثابت ہے کہ ہم نے اپوزیشن کو زیادہ وقت دیا ہے کیونکہ اپوزیشن یہاں نہیں بولے گی تو کہاں بولے گی۔
میں نے اپنے ضمیر اور ذمہ داری کے مطابق اپنا کردار ادا کیا ہے، میں نے قومی اسمبلی میں اوپرسے اقدامات کئے ہیں، سکیورٹی کی ذمہ داری سارجنٹ ایٹ آرمز اور ان کے ساتھ موجوداہلکاروں کی تھی جس پر انہیں معطل کیاگیا۔سی ڈی اے کے سٹاف کومعطل کیاگیا اور انہیں یہاں سے ٹرانسفرکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
سپیکر نے کہا کہ 17 دسمبر 2018 کو اٹارنی جنرل کے آفس سے خواجہ سعد رفیق کے حوالہ سے ایک مکتوب ہمیں ملا تھا جس میں بتایا گیا کہ پر وڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہو سکتے،اسی طرح 22 جون 2019 اور 6 اگست 2019 کو بھی ہمیں اس نوعیت کے مکتوب ملے تھے۔
انہوں نے کہا کہ غلط چیزیں کسی چیز کودرست نہیں کرسکتیں، جوبھی مناسب ہوگا میں اپنی ذمہ داریاں ادا کروں گا اور اس واقعہ کی تہہ تک جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کو سپیکرکے ساتھ مل کر بیٹھنا چاہئے۔