وفاقی وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی ایک ہی گاڑی میں فرار ہوگئے، جو اپنے قائد کی رہائی کے لیے آئے تھے، مگر کارکنوں کو گرفتار کروا کر میدان چھوڑ دیا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کا اسلام آباد پر قبضے کا منصوبہ تھا اور ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ انہوں نے ریڈ زون کے ذریعے پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کرنی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہم سرکاری شخصیات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا تھا، جبکہ کنٹینر کو اسی لیے آگ لگائی گئی کیونکہ اس میں حساس معلومات تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود ڈی چوک سے سیونتھ ایونیو تک کا دورہ کیا، جہاں واضح ہوا کہ مظاہرین اپنے جوتے اور کپڑے تک چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ فرار کے دوران پی ٹی آئی کارکنوں کی گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں اور بھاگنے والے دم دبا کر نکل گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو "بھگوڑا” کا لقب دیا جانا چاہیے، کیونکہ یہ دوسری بار فرار ہوئے ہیں۔ بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر ان کا بھاگنا ثابت کرتا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں ڈٹنے کے بجائے فرار کا راستہ اختیار کرتی ہے۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ایسی قیادت کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔