اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جبکہ پی سی بی کے رویئے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ 10سال کا آڈٹ ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس پاکستان سپورٹس بورڈ میں کمیٹی کے چیئرمین ثنا اللہ مستی خیل کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں پی سی بی کی جانب سے تاخیرسے فراہم کردہ دستاویزپراظہارتشویش کرتے ہوئے تین روزمیں متعلقہ دستاویز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔
قائمہ کمیٹی نے پی سی بی کا جواب نہ ملنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کوطلبی کا نوٹس جاری کردیا۔چیرمین قائمہ کمیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو مقدس گائے نہیں ، کیا پی سی بی کے عہدیداران کوئی آسمانی مخلوق ہیں، وزیرداخلہ ہوں گے تواپنی جگہ ہوں گے لیکن قائمہ کمیٹی سب سے بڑا فورم ہے یہاں جواب آنا چاہئے۔
قائمہ کمیٹی نے پی سی بی کو کابینہ ڈویژن کے ماتحت کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کیسے پی سی بی کووزارت آئی پی سی کے کنٹرول سے نکال سکتی ہے۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے پی سی بی کے نان ڈویلپمنٹ بجٹ کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔کمیٹی رکن مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ بتایا جائے کتنے اخراجات انتظامی اور کتنے سپورٹس پر خرچ کئے جاتے ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ کے بارے میں یہ سوال تین سال قائمہ کمیٹی میں چلتا رہا۔
اجلاس میں فٹبال فیڈریشن نارملازیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کو26نومبر کو قائمہ کمیٹی اجلاس میں ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ قائمہ کمیٹی اجلاس میں شرکت تک نارملازیشن کمیٹی مزید کوئی فیصلہ نہ کرے اورضرورت پڑی تو فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات کی مانیٹرنگ کیلئے کمیٹی تشکیل دیں گے۔