نیو یارک: وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے ملکی معیشت مزید مستحکم ہوگی، مہنگائی کا سنگل ڈیجٹ پر آنا بہت بڑی کامیابی ہے، میکرو اکنامک انڈیکیٹرز بہتر ہو رہے ہیں، وزیراعظم کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب اہم ہوگا، فلسطین ایشو سمیت اسلاموفوبیا پر بھی بات ہوگی، فلسطین کاز کے لئے ہر جگہ آواز اٹھائیں گے، قائداعظم نے فلسطین کے لئے جس عزم کا اعادہ کیا تھا، آج بھی اس پر کاربند ہیں، اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کسی ملک کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے ۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی ایک ملک سے ہمارا تعلق کسی دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں ہے، دوست ممالک کے ساتھ ہمارے منفرد تعلقات ہیں جو اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم سے دیگر ممالک کے سربراہان کی ملاقاتیں ہوئیں ان میں بڑی گرمجوشی دیکھنے میں آئی۔
انہوںنے کہاکہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے وزیراعظم کی ملاقات ہوئی جس میں ترکیہ کے صدر نے پاکستان کی معاشی بحالی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے میکرو اقتصادی اشاریئے مثبت ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آئی ہے، پچھلے سال مہنگائی کی شرح 30 فیصد تھی جو اس سال کم ہو کر 9.6 فیصد پر آ گئی ہے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے، برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی ایکسپورٹس 3.1 ارب ڈالر پر پہنچ چکی ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ ترسیلات بھجوائی جا رہی ہیں، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے، موڈیز اور فچ نے پاکستان کی ریٹنگز کو اپ گریڈ کیا ہے، ان تمام میکرو اکنامک انڈیکیٹرز کے مثبت ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں معیشت ملی تو ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھیں، جو لوگ پاکستان کے خیر خواہ نہیں وہ دعا کر رہے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈیفالٹ ہوتا ہے تو بینکوں کے باہر لوگوں کی پیسے نکالنے کے لئے قطاریں لگی ہوتی ہیں، بین الاقوامی پروازیں ملک میں آنا بند ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت معیشت کو ڈیفالٹ کرنا چاہتی تھی، اس نے آئی ایم ایف کو خط لکھے، یہ چہ میگوئیاں ہو رہی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس لایا گیا، اس ضمن میں پیرس میں ہونے والا اجلاس اہم ثابت ہوا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پائے جس کے بعد ہماری معیشت درست سمت میں چلنا شروع ہوئی۔