تحریر: فائقہ انور
پاکستان کی معیشت اس وقت کئی پیچیدہ مسائل اور چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جن میں قرضوں کا بوجھ، افراط زر، بیروزگاری، توانائی کے بحران، اور کمزور تجارتی توازن شامل ہیں۔ اس کے باوجود، پاکستان کے پاس ایسے مواقع بھی موجود ہیں جو اسے اقتصادی ترقی کی راہ پر لے جا سکتے ہیں، اگر ان مسائل کو صحیح طریقے سے حل کیا جائے۔ یہ کالم پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کا جائزہ لے گا، اس کے اہم چیلنجز اور ان مسائل کے حل کے لیے ممکنہ حکمت عملیوں پر روشنی ڈالے گا۔
پاکستان کی معاشی صورتحال: ایک جائزہ
پاکستان کی معیشت گزشتہ کئی برسوں سے ترقی کی رفتار میں سست روی کا شکار ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں اقتصادی ترقی کی شرح میں کمی آئی ہے، اور اس کے نتیجے میں ملکی معیشت کا حجم بڑھنے کے بجائے سکڑتا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کی معیشتوں کی طرح پاکستان بھی کووڈ-19 کے اثرات سے بچ نہ سکا، جس نے نہ صرف عالمی سطح پر معیشت کو متاثر کیا بلکہ پاکستان کی معاشی بنیادوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ آج پاکستان کا معاشی منظرنامہ غیر یقینی اور چیلنجز سے بھرا ہوا ہے۔
پاکستان کی معاشی ترقی کا دارومدار کئی عوامل پر ہے جن میں صنعتی پیداوار، زراعت، خدمات کے شعبے، برآمدات، اور حکومتی پالیسیوں کا کردار شامل ہے۔ تاہم، ان تمام عوامل میں کمیابی کے لئے یکجہتی اور حکومتی سطح پر مناسب اقدامات کی ضرورت ہے۔
قرضوں کا بوجھ اور مالیاتی بحران
پاکستان کی معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ اس کا بڑھتا ہوا قرضہ ہے۔ ملکی قرضے دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اور اس کی ادائیگی کے لیے ہر سال اربوں روپے کا حصہ مختص کیا جاتا ہے۔ 2024 تک پاکستان کا مجموعی قرضہ 100 ارب ڈالر سے زیادہ پہنچ چکا ہے، اور اس قرضے کی ادائیگی کے لئے حکومت کو ہر سال بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضے لینے کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ قرضہ پاکستان کی معیشت پر ایک بھاری بوجھ ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف حکومتی اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ بیرونی سرمایہ کاری اور معاشی خودمختاری پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پاکستان کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف، عالمی بینک، اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضے حاصل کرنے کی پالیسی نے اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔ عالمی قرضوں کے ساتھ جڑے شرائط پر عمل کرنا ملک کی خودمختاری پر اثرانداز ہوتا ہے اور معاشی پالیسیوں کی آزادی کو محدود کرتا ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کی معیشت کو مزید کمزور کر رہی ہے اور حکومت کو اپنے مالیاتی بحران کو سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
افراط زر اور مہنگائی
پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں افراط زر اور مہنگائی نے عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ قیمتوں میں مسلسل اضافے کے سبب عوام کا معیار زندگی گرا ہے، اور اس کا اثر خاص طور پر غریب طبقے پر پڑا ہے۔ 2024 میں افراط زر کی شرح 25 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس سے خوردنی اشیاء، توانائی، اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ لوگوں کی قوت خرید کم ہو رہی ہے اور وہ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
مہنگائی کا سبب عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ، توانائی کے بحران اور حکومت کی معاشی پالیسیاں ہیں۔ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی اور درآمدات پر انحصار بڑھنے سے بھی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، زرعی شعبے میں پیداواری کمی اور پانی کی کمی کی وجہ سے بھی غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
بیروزگاری اور نوجوانوں کی اقتصادی صورتحال
پاکستان میں بیروزگاری ایک اور سنگین مسئلہ ہے۔ ملک کی نوجوان آبادی بڑی تعداد میں ہے، اور اگر انہیں روزگار کے مواقع نہیں ملتے تو یہ نہ صرف انفرادی سطح پر معاشی مشکلات کا سبب بنتا ہے بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ملک میں تقریباً 10 فیصد کے قریب بیروزگاری کی شرح ہے، اور یہ شرح نوجوانوں میں سب سے زیادہ ہے۔ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے حکومت کو نئے اقتصادی ماڈلز کی ضرورت ہے جن سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو اور نیا روزگار پیدا ہو۔
بیروزگاری کے مسئلے کا ایک اور پہلو غیر ہنر مند افراد کی تعداد ہے، جو روزگار کی مارکیٹ میں اپنے لیے مناسب مواقع نہیں تلاش کر پاتے۔ اگر حکومت نوجوانوں کے لیے مہارت کے پروگرام اور تربیتی کورسز متعارف کرائے، تو یہ مسئلہ کم ہو سکتا ہے اور نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے مواقع مل سکتے ہیں۔
توانائی کا بحران
پاکستان میں توانائی کا بحران ایک طویل عرصے سے ایک سنگین مسئلہ رہا ہے۔ بجلی اور گیس کی کمی، توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور توانائی کے ذرائع کی عدم دستیابی نے صنعتی پیداوار اور عوامی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ بحران حل ہو سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ توانائی کے ذخائر کی تلاش میں سرمایہ کاری کرے اور متبادل توانائی کے ذرائع جیسے سورج، ہوا، اور پانی کے ذریعے توانائی پیدا کرے۔
زراعت اور صنعتی شعبے کی حالت
پاکستان کی معیشت کا ایک اہم حصہ زراعت ہے، اور اس کے باوجود یہ شعبہ کئی مشکلات کا شکار ہے۔ زراعت میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال، پانی کی کمی اور زمین کی پیداواری صلاحیت میں کمی نے اس شعبے کو متاثر کیا ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کی زرعی برآمدات میں کمی آئی ہے، جو کہ ملکی معیشت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
صنعتی شعبے کا حال بھی مختلف نہیں ہے۔ پاکستان میں صنعتی ترقی کی رفتار سست ہے، اور یہاں سرمایہ کاری کا فقدان ہے۔ ملکی صنعتیں درپیش مسائل جیسے توانائی کی کمی، بھاری ٹیکسوں اور غیر دوستانہ کاروباری ماحول کے سبب پوری صلاحیت کے ساتھ کام نہیں کر پاتیں۔ حکومت کو صنعتوں کو ترقی دینے اور کاروباری ماحول کو سازگار بنانے کے لیے جامع پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
تجارتی توازن اور درآمدات
پاکستان کا تجارتی توازن منفی ہے، یعنی پاکستان کی درآمدات اس کی برآمدات سے زیادہ ہیں۔ یہ مسئلہ ملکی معیشت کی پائیداری کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ پاکستان کی زیادہ تر درآمدات تیل، مشینری اور خوراک کی اشیاء پر مبنی ہیں، جبکہ برآمدات میں کمی اور توانائی کے بحران نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
حکومت کو برآمدات بڑھانے کے لیے مناسب حکمت عملی تیار کرنی چاہیے اور ملک میں پیداوار کو فروغ دینے کے لئے سازگار پالیسیاں اپنانی چاہئیں۔ ساتھ ہی ساتھ، غیر ضروری درآمدات کو کم کر کے تجارتی خسارے میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
پاکستان کی معیشت کا مستقبل
پاکستان کی معیشت کی پائیداری اور ترقی کے لئے حکومت کو کئی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت اصلاحات کرے، تو پاکستان کے پاس معاشی ترقی کے بے شمار مواقع ہیں۔ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری، صنعتوں کے لئے بہتر پالیسی سازی، زرعی اصلاحات، اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، معاشی خودمختاری کو مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کو اپنے قرضوں کا بوجھ کم کرنے کی سمت میں قدم اٹھانا چاہیے۔
پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد، قدرتی وسائل اور اسٹریٹجک جغرافیائی اہمیت ہے، جو اس کے معاشی مستقبل کے لیے ایک مثبت اشارہ ہیں۔ اگر حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے لئے درست اقدامات کرتی ہے تو پاکستان کی معیشت مستقبل میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔
نتیجہ
پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال پیچیدہ ہے، لیکن اس میں مواقع بھی موجود ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ معاشی اصلاحات، توانائی کے بحران پر قابو پانے اور صنعتوں کی ترقی کے لیے مناسب اقدامات کرے تاکہ پاکستان کی معیشت کو استحکام ملے اور ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہو سکے۔