لاہور: پنجاب اسمبلی میں کچے کے علاقہ کی بدامنی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن یک زبان ہوگئے، ایوان میں پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پنجاب اسمبلی ممتاز چانگ نے کچے کے ڈاکوئوں سے اپنے جان کو لا حق خطرات اور املاک کی لوٹ مار سے ایوان کو آگاہ کیا،اسپیکر نے کچے کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے سوموار کا دن مختص کردیا، ایوان میں سابق سیکرٹری صحت کے خلاف 70 ارکان کے دستخطوں سے تحریک استحقاق پیش کر دی گئی، اجلاس میں چھ ستمبر کے حوالے سے قرارداد بھی متفقہ طورپر منظور کر لی گئی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقرر وقت کی بجائے دو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت شروع ہوا ۔زیرو آور کے دوران پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی ممتاز چانگ نے ایوان کو کچے کے علاقہ کی بدترین صورتحال سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے اوپر متعدد مواقعوں پردوران حملے کی کوشش کی گئی ،کچے کے علاقہ میں لوگوں کی جان و مال محفوظ نہیں
۔ دہشت گردی بلوچستان میں ہو یا ملک میں کہیں بھی ہو اس پر کھل کر بات کرنی چاہیے،ہمیں اپنی فوج اور پولیس پر مکمل اعتماد ہے وہ دہشتگردی کیلئے لڑ رہے ہیں، پی ٹی آئی دورمیں کچے کے ڈاکو مضبوط ہوئے ،ان کے خلاف کیوں آپریشن نہ کیاگیا، کچے کے ڈاکو یوٹیوب چینل چلا رہے ہیں، کچے میں آپریشن ہوتے ہیں گیارہ گیارہ ارب روپے خرچ کرتے ہیں لیکن کارکردگی زیرو ہے۔
کچے کے علاقہ میں پولیس بھی ملوث ہے انہوں نے زمینیں ٹھیکے پر لے رکھی ہیں، اگر وزیرستان کے دہشتگردوں سے بات ہو سکتی ہے تو کچے کے ڈاکوئوں سے بھی بات کرنی چاہیے، کچے میں بات کرکے ترقیاتی کام کروانے چاہئیں تاکہ وہ ہتھیار چھوڑ کر کام کریں، کچے میں کرپٹ ایس ایچ اوز لگے ہوئے ہیں وہ تو ملوں کے مالکان بنے ہوئے ہیں، کچے کے لوگ کہتے آرمی آ جائے تو ہتھیار پھینک دیں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں آرمی انصاف دیتی ہے۔
تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی محمد ساجد نے کہاکہ کچے کے علاقہ کی بدامنی کی ذمہ داری سابق نگران حکومت اور پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے وہاں آپریشن ہی نہیں کیا ۔اپوزیشن رکن سجاد احمد نے کہا کہ یہی حکومت تھی ان کاکہناتھاکہ کچے میں الیکشن نہیں ہوسکتے آپریشن چل رہا ہے ،یہ مسئلے کو حل ہی نہیں کرنا چاہتے، یہ بتائیں کچے کا آپریشن کب تک چلے گا۔
سپیکر نے کہا کہ پولیس آپریشن سے کچے کا مسئلہ ٹھیک نہیں ہوگا آپ فنڈز لے کر جائیں کچا کا مسئلہ ٹھیک ہوجائے گا، کچے میں امن و امان کا مسئلہ گزشتہ کئی سالوں سے ہے اور سابقہ دور میں بھی صورتحال ابتر رہی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سوموار کا دن امن و امان پر بحث کیلئے مقرر کردیا۔