پیر, نومبر 25, 2024

پی ٹی آئی رہنمائوں کی گرفتاریاں آئین، پارلیمنٹ پر حملہ:نوید قمر

جہاں ہماری غلطی ہوئی، اس کو مانیں گے، اس کی درستگی بھی کریں گے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑکی یقین دہانی
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز جو ہوا، اس حوالے سے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں، یہ پورے آئین، پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں جو ہوا، اس پر ایکشن لیں گے۔
سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ رات ہمارے رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس، مسجد اور حجرے سے اٹھایا گیا، گزشتہ رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھاجسے پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا ہے، گزشتہ رات جو ہوا، پارلیمان کے ساتھ ہوا ہے، اسپیکر صاحب، ہم اسرائیل میں نہیں، پاکستان میں ہیں۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ رات آپ کے ساتھ اراکین پارلیمنٹ نے اس ایوان میں پناہ لی، وہ چھپتے پھرے کہ پناہ مل جائے، پھر مسجد میں پناہ لینے والے مولانا نسیم صاحب کو بھی اٹھا لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جمشید دستی کو پناہ نہ مل سکی، مسجد سے ملحقہ حجرے سے انہیں اٹھا لیا گیا، 9 مئی میں جو غلط تھا، وہ غلط تھا، گزشتہ رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھا، 10 ستمبر 2024 پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ وہ قومی تاریخ جو قربانیوں سے بھری پڑی ہے، جس میں ذوالفقاربھٹو، بینظیر بھٹو کی لاش بھی ہے، جس میں عمران خان کے جسم پر لگنے والی 4 گولیاں بھی ہیں تاہم افسوس ہے کہ گزشتہ رات بھارت، امریکا اور اسرائیل سے نہیں، میرے اپنے وطن کے اداروں کے کچھ لوگ، کون تھے وہ نقاب پوش لوگ جو پاکستان کے عوام میں گھس گئے اور یہاں سے ہمارے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، یہ جمہوریت، پاکستان اور آئین پر حملہ ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ رات جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ پر ہلہ بولا ہے، جہاں، جہاں سے یہ حکم آیا ہے، اگر آرٹیکل 6 لگانا ہے تو ان پر لگاؤ، ان پر لگنا چاہیے۔رہنا پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر بے عزتی کوئی سمجھے، یہ حملہ اگر کوئی سمجھے، عمران خان پر نہیں، عامر ڈوگر پر نہیں، شیخ وقاص پر نہیں، یہ حملہ اسپیکر صاحب آپ پر، وزیر اعظم شہباز شریف، شہید بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو پر ہے۔

Related Articles

Latest Articles