بیجنگ: چینی کار ساز کمپنی بی وائی ڈی نے پا کستان میں اپنی گاڑیاں متعارف کروانے کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ایک خبر نظر سے گزری کہ بی وائی ڈی کمپنی پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے اور تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں فلیگ شپ اسٹورز اور ایکسپیرینس سینٹرز کھولے گی اور تین سال کے اندر ملک بھر میں 20 سے 25 ڈیلرز قائم کرے گی اور اس سال کی چوتھی سہ ماہی میں دو ایس یو وی اور ایک سیڈان سمیت تین ماڈلز کی فروخت شروع کرے گی۔
بی وائی ڈی مقامی مینوفیکچررز کے تعاون سے کراچی میں ایک فیکٹری تعمیر کرے گی جس کے 2026 کی پہلی ششماہی میں مکمل ہونے کی توقع ہے جو پاکستان کا پہلا نیو انرجی وہیکل اسمبلنگ پلانٹ ہوگا۔
بی وائی ڈی کے پاکستانی مارکیٹ میں داخلے سے نہ صرف ملک میں چین کی الیکٹرک گاڑیوں کا اثر و رسوخ بڑھے گا بلکہ توانائی کی منتقلی اور ماحول دوست ترقی کے شعبوں میں پاکستان کی جدت طراز ترقی میں بھی مدد ملے گی۔
بی ایم ڈبلیو، ووکس ویگن اور مرسڈیز بینز جیسی یورپی کارساز کمپنیوں کے سربراہان نے کہا کہ یورپی کمیشن کی جانب سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر محصولات میں اضافہ ایک غلط فیصلہ ہے اور اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
حالیہ مہینوں میں ، یورپ میں چینی الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن کی تعداد ایک نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔ رواں سال جون میں چینی الیکٹرک وہیکل برانڈز کا یورپی مارکیٹ میں شیئر 11 فیصد رہا، 23000 سے زائد نئی خالص الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں، جو مئی کے مقابلے میں ماہ بہ ماہ 72 فیصد زیادہ ہیں۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یورپی یونین کا چین کی الیکٹرک گاڑیوں پر بلند محصولات عائد کرنے کا مقصد یورپ کے لیے چینی الیکٹرک گاڑیوں کی مصنوعات کی برآمد میں رکاوٹ ڈالنا ہے تاکہ چینی کاروباری ادارے یورپ میں سرمایہ کاری کریں۔