اسلام آباد: دفترخارجہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا ( کے پی) کی حکومت کو غیرملکی سفارت کاروں کے دورے سے آگاہ کردیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ غیرملکی سفیروں کے دورے سے متعلق کے پی حکومت کو خط لکھا گیا تھا۔ کچھ سفیروں نے انفرادی طور پر وزارت خارجہ سے رابطہ کرکے اپنے سفر سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے تمام پروٹوکول پورے کیے گئے تھے جس کے تمام ثبوت وزارت خارجہ کے پاس موجود ہیں اور داخلی تحقیقات بھی کی گئی ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے غیرملکی سفیروں کے دورے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا جس پر ان کے خلاف کارروائی کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واقعے کے بعد ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے غیرملکی سفارت کاروں سے ملاقات کی جبکہ غیرملکی سفارت کاروں کو بھی متعدد مواقع پر جاری گائیڈ لائنز کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں۔ پاکستان کسی بھی غیرملکی سفارت کار کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
دفترخارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح وہاں امن و سلامتی کے حوالے سے متفکر ہے۔ ہم افغان ہمسایوں کے ساتھ مل کرکوشش کررہے ہیں کہ افغانستان دوسرے ممالک کے لیے خطرہ نہ بنے۔
افغانستان سے دہشتگردی کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔پاکستان افغانستان کو ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال ملک دیکھنا اور افغان عوام کی فلاح و بہبود چاہتا ہے۔افغانستان کی سرزمین دہشت گرد استعمال کررہے ہیں اور ہماری سلامتی اور امن کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔
پاکستان اور ایران قریبی ہمسائے ہیں، دونوں ممالک میں رابطے کے متعدد چینلز موجود ہیں۔ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے دونوں ممالک اپنے عوام کی خوشحالی کے لیے کام کر سکتے ہیں۔