سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ہر جج میں کچھ رجحانات ہوتے ہیں۔پہلے تو جج کانام آنے پر کیس کے فیصلہ بارے باتیں ہونے لگ جاتی تھیں جبکہ اب مجھے بھی نہیں معلوم کہ میرے پاس بیٹھے ججز کیسا اور کونسا فیصلہ دیں
چیف جسٹس بنتے ہی4سال میں پہلی بار فل کورٹ بنایا۔پروسیڈنگ براہ راست نشر کرنا شروع کیا۔کارکردگی کو بہتر کرنے کےلئے بار اور اٹارنی جنرل کے نمائندوں سے بات ہوئی۔اب تو بنچ بنانے کا اختیار بھی چیف کا نہیں ہوتا۔کاز لسٹ کو ختم کیا گیا،پہلے کیس ایسے ہی لگ جاتے تھے۔اچانک پتہ چلتا کیس لگ گیا ہے۔اب تو ماہانہ لسٹ آتی ہے۔سب کو پتہ چل جاتا ہے کونسا مقدمہ ہے کب لگنا ہے۔یہ بھی کوشش ہو رہی ہے کہ دو ہفتوں میں ہی کاز لسٹ جاری ہو جائے