12 ہزار سال قبل ناپید ہونے والا جانور پھر سے ’زندہ‘ کر لیا گیا

آپ 10,000 سالوں میں ناپید شدہ بھیڑیے کی پہلی آواز سن رہے ہیں

کیا وقت کو پیچھے موڑنا ممکن ہے؟ سائنسدانوں نے ایک ایسا حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا ہے جس سے لگتا ہے کہ ناپید مخلوق کو واپس لانا اب حقیقت بنتی جا رہی ہے۔ ایک امریکی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 12 ہزار سال پہلے ناپید ہونے والے بھیڑیے کو دوبارہ زندگی دے دی ہے، اور اب اس کے تین بچے بھی دنیا میں آ چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سائنس کی دنیا سے ایک چونکا دینے والی خبر سامنے آئی ہے جہاں سائنسدانوں کے ایک گروپ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسے بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کیا ہے جو 12 ہزار 500 سال پہلے ناپید ہو چکا تھا۔ یہ حیرت انگیز کارنامہ ٹیکساس میں قائم بایوٹیکنالوجی کمپنی Colossal Biosciences کے محققین نے انجام دیا ہے۔

کمپنی نے بتایا ہے کہ انہوں نے قدیم دور کے دو مختلف ڈی این اے نمونوں پر کلوننگ اور جین ایڈیٹنگ جیسی جدید تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک ناپید نسل کے بھیڑیے کو دوبارہ تخلیق کیا ہے۔ اس تحقیق کے نتیجے میں تین بھیڑیوں کے بچے دنیا میں لائے گئے ہیں۔

ان بچوں میں دو نر ہیں جن کی عمر چھ ماہ ہے اور ان کے نام رومولس اور ریمس رکھے گئے ہیں، جبکہ ایک مادہ بھیڑیے کی عمر تین ماہ ہے جسے خلیسی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نام معروف ڈرامہ سیریز گیم آف تھرونز سے متاثر ہو کر رکھا گیا ہے، جہاں بھیڑیے ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔

Colossal Biosciences کے چیف ایگزیکٹو بین لیم نے اس تجربے کو سائنسی دنیا کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک اہم سنگ میل ہے جو معدوم نسلوں کی واپسی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

کمپنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بھیڑیوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا
"آپ 10,000 سالوں میں ناپید شدہ بھیڑیے کی پہلی آواز سن رہے ہیں۔ رومولس اور ریمس سے ملیں، دنیا کے پہلے جانور جو معدومیت سے واپس آئے ہیں۔”

یہ پیش رفت مستقبل میں دیگر ناپید جانوروں کو واپس لانے کے امکانات کو بھی تقویت دیتی ہے، اور سائنس کی نئی راہیں کھولنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین