مریخ پر زندگی کے لئے سائنسدانوں نے دلچسپ منصوبہ پیش کر دیا

مریخ پر ہوا کا دباؤ اس قدر کم ہے کہ انسان کے جسم میں موجود پانی بغیر حفاظتی اسپیس سوٹ کے ابلنے لگے گا

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس مریخ کو انسانی رہائش کے قابل بنانے کے منصوبے موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریخ کی سخت اور بے رحم سطح پر انٹارکٹک کائی (Antarctic desert moss) یا لکین (lichen) جیسے سخت جان پودے اگا کر ابتدائی ماحول تشکیل دیا جا سکتا ہے۔

ممتاز سائنسدان ڈاکٹر لیزیک چیکووسکی نے بتایا کہ مریخ کی مٹی میں براہ راست فصلیں اگانا ممکن نہیں جیسا کہ فلم "دی مارٹین” میں دکھایا گیا تھا۔ ان کے مطابق مریخ کی مٹی میں "پرکلوریٹس” (perchlorates) کی موجودگی انسانوں کے لیے زہریلی ہے۔ مزید برآں، مریخ پر ہوا کا دباؤ اس قدر کم ہے کہ انسان کے جسم میں موجود پانی بغیر حفاظتی اسپیس سوٹ کے ابلنے لگے گا۔

ڈاکٹر چیکووسکی نے مریخ کو قابل رہائش بنانے کے لیے ایک منفرد طریقہ تجویز کیا ہے۔ ان کے مطابق کوئپر بیلٹ (Kuiper Belt) یا فرضی اورٹ کلاؤڈ (Oort Cloud) میں موجود برفانی سیارچے مریخ کی فضا میں نمی اور دیگر ضروری عناصر شامل کر کے اسے زندگی کے لیے سازگار بنا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اورٹ کلاؤڈ (Oort Cloud) ایک مفروضہ شدہ خطہ ہے جو نظامِ شمسی کے انتہائی بیرونی کنارے پر واقع ہے، اور یہ اربوں منجمد اجسام پر مشتمل ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر ان اجسام کو مریخ کی جانب منتقل کیا جائے تو یہ سیارے پر پانی اور ضروری گیسیں فراہم کر کے زندگی کے آثار پیدا کر سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین