ایک نئی تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں میں عام افراد کے مقابلے ذہنی امراض اور دماغی چوٹوں کا خطرہ دو گنا زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر انہیں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔
ایک مختصر لیکن اہم تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پولیس اہلکاروں میں عام لوگوں کے مقابلے ذہنی بیماریوں اور دماغی چوٹوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق ایک طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا کہ پولیس اہلکار فرنٹ لائن ورکر ہوتے ہیں اور ہر قسم کے مسائل اور واقعات کو براہ راست دیکھتے یا رپورٹ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان میں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) میں مبتلا ہونے کا خطرہ دو گنا ہوتا ہے۔
ماہرین نے اس تحقیق کے لیے برطانیہ کی تین ریاستوں کے 600 سے زیادہ پولیس اہلکاروں سے مختلف سوالات کیے اور ان کی تین گنا زیادہ تعداد میں عام افراد سے بھی سوالات پوچھے۔ نتائج سے پتہ چلا کہ 60 فیصد سے زیادہ پولیس اہلکاروں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے دوران ڈیوٹی دماغی چوٹوں کا سامنا کیا اور ان کی ذہنی صحت بھی متاثر ہوئی۔ علاوہ ازیں، انہیں متعدد مشکل واقعات دیکھنے، رپورٹ کرنے اور حل کرنے کے بعد پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس کا بھی شکار ہوا۔
ماہرین نے پایا کہ عام افراد کے مقابلے پولیس اہلکاروں میں دماغی چوٹوں اور PTSD میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کی کارکردگی ان مسائل کی وجہ سے متاثر ہوتی ہے اور ان میں دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ PTSD ایک ایسی ذہنی بیماری ہے جو تکلیف دہ واقعات کے بعد ظاہر ہوتی ہے، جیسے کہ اچانک، غیرمتوقع، یا خوفناک حادثات۔
یہ واقعات مختلف ہوتے ہیں، مثلاً قدرتی آفت جیسے زلزلہ یا طوفان، جنگ، جنسی تشدد، یا کوئی سنگین حادثہ۔ ایسے واقعات کسی شخص کو شدید صدمے میں ڈال سکتے ہیں، جو ذہن پر حاوی ہو جاتا ہے اور ناقابلِ برداشت ہوتا ہے۔