ایران جوہری خواب ترک کرے، ورنہ سنگین نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے:ٹرمپ

ایران ہم سے معاہدہ کرنا چاہتا ہے، لیکن اسے پتہ نہیں کہ یہ کیسے کرنا ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ترک کر دے، ورنہ اسے سخت نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران بغیر جوہری ہتھیاروں کے ایک عظیم ملک بن سکتا ہے۔ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے اور درآمدی ادویات پر ٹیکس لگانے کا بھی اعلان کیا۔ ایران اور امریکا کے درمیان عمان میں بالواسطہ مذاکرات ہوئے، جنہیں دونوں نے مثبت قرار دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دوبارہ دھمکی دی کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کا خواب چھوڑ دے، ورنہ اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اوول آفس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران ہم سے معاہدہ کرنا چاہتا ہے، لیکن اسے پتہ نہیں کہ یہ کیسے کرنا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ ایران کے مسئلے کو حل کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار ہرگز نہیں ملنے چاہئیں۔ ان کے بقول، اگر ایران جوہری ہتھیار نہ بنائے تو وہ ایک عظیم ملک بن سکتا ہے۔ ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کی تو اسے سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا۔

دیگر امریکی پالیسیوں کا اعلان

ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں یہ بھی بتایا کہ وہ زیادہ سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کو واپس ان کے ممالک بھیجنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے درآمدی ادویات پر ٹیکس لگانے کا ارادہ ظاہر کیا اور کہا کہ یہ ٹیکس جلد نافذ ہوگا۔

ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات

12 اپریل کو عمان کی میزبانی میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ہوا۔ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کی، جبکہ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ بات چیت مثبت رہی، اور دونوں فریقوں نے اسے تعمیری قرار دیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دوسرا دور مذاکرات بھی عمان میں ہوگا۔

ٹرمپ کا ایران کے سپریم لیڈر کو خط

ٹرمپ نے مارچ میں بتایا تھا کہ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے ایک خط لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے دو طریقوں سے نمٹا جا سکتا ہے: ایک فوجی کارروائی کے ذریعے اور دوسرا معاہدہ کر کے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، اور ان کے خیال میں ایرانی عوام بہت اچھے ہیں۔

ایران کا مذاکرات پر موقف

ایران نے موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کیا ہے، لیکن بالواسطہ مذاکرات کے امکان کو رد نہیں کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ماضی کی طرح اب بھی بالواسطہ مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

ٹرمپ کی دو ماہ کی مہلت

ٹرمپ نے ایران کو جوہری پروگرام محدود کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی ہو سکتی ہے، جس کی قیادت اسرائیل کرے گا۔ ایران کی طرف سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے خط کے جواب پر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین