60 برسوں میں مہنگائی کی رفتار کم ترین سطح پر، زرمبادلہ ذخائر میں دوگنا اضافہ ہوا: وزیر خزانہ

پاکستان اس وقت ایک اہم موڑ پر ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہارورڈ یونیورسٹی کی ’پاکستان کانفرنس 2025‘ میں کہا کہ مہنگائی کی شرح 60 سال کی کم ترین سطح 0.7 فیصد پر آ گئی اور زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہو گئے۔ انہوں نے معیشت کی بحالی، اصلاحات، اور ترقی کے مواقع پر روشنی ڈالی اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں شامل ہونے کی دعوت دی۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں بڑی کمی آئی ہے اور یہ 60 سال کی کم ترین سطح 0.7 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر بھی دوگنا ہو گئے ہیں۔

انہوں نے یہ باتیں ہارورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی ’پاکستان کانفرنس 2025‘ کے دوران اپنے اہم خطاب میں کہیں۔

اپنے خطاب میں وزیر خزانہ نے ’فاصلوں میں کمی اور مستقبل کی تعمیر پاکستان میں شمولیتی ترقی اور حکمرانی کا راستہ‘ کے موضوع پر بات کی اور پاکستانی معیشت کی بہتری کے سفر کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک اہم موڑ پر ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں معیشت کو سنبھالا، اس کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا، لوگوں کا اعتماد بحال کیا اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کوئی آخری منزل نہیں بلکہ ترقی کا ایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے حکومت کی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے مالیاتی نظم و ضبط، مہنگائی پر قابو، توانائی، ٹیکس، حکمرانی اور سرکاری اداروں میں اصلاحات کے منصوبوں کا ذکر کیا۔

انہوں نے پاکستان میں ترقی کے بڑے مواقع پر بھی بات کی، جیسے کہ معدنی وسائل، آئی ٹی کے شعبے کی ترقی، گرین انرجی کے منصوبے اور نوجوانوں کا کاروباری جذبہ۔

انہوں نے کہا کہ انسانی ترقی کو مسلسل اور جامع ترقی کی بنیاد بنانا ضروری ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان نے قرض کا جی ڈی پی سے تناسب 75 فیصد سے کم کر کےhintenderness 67.2 فیصد کر دیا ہے اور آئندہ چند سالوں میں اسے 60 فیصد سے بھی نیچے لانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی شفاف نجکاری سے ہر سال جی ڈی پی کا 2 فیصد بچایا جا سکتا ہے۔

مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل بینکنگ، کیپیٹل مارکیٹس اور گرین فنانس کو فروغ دینے کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اپنے مالیاتی نظام کو مزید مضبوط اور لچکدار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بنیادی ڈھانچے اور زراعت میں ماحولیاتی تحفظ کو شامل کرنے کے عزم کا اعلان کیا۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (RSF) اور ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ پروگرام (CPF) کو اہم سنگ میل قرار دیا۔

وزیر خزانہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، شراکت داروں اور بہترین دماغوں کو پاکستان کی ترقی، مواقع اور ناقابل واپسی تبدیلی کے سفر میں شامل ہونے کی دعوت دی۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں تاریخی کمی آئی ہے جو اب 0.7 فیصد پر ہے اور یہ 60 سال کی کم ترین سطح ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہو گئے ہیں، روپے کی قیمت میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے، مارچ 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ کا سرپلس ایک ارب ڈالر سے زیادہ رہا، غیر ملکی سرمایہ کاری میں 44 فیصد اضافہ ہوا، اور آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، 24 سال بعد پہلی بار مالیاتی سرپلس حاصل کیا گیا، اور فچ (Fitch) نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو "B-” مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ اپ گریڈ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جرات مندانہ اور ضروری فیصلوں سے بنے گا۔ اگر ہم اپنے عوام پر سرمایہ کاری کریں، معیشت کو جدید بنائیں اور اصلاحات جاری رکھیں تو پاکستان ایک مضبوط، سرسبز اور زیادہ مقابلہ کرنے والا ملک بن کر ابھرے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان کانفرنس ہر سال امریکا میں ہوتی ہے، جس میں پالیسی ساز، ماہرین تعلیم، کاروباری رہنما اور طلبہ پاکستان کی معیشت، سیاست اور سماجی حالات پر بات کرتے ہیں۔

اس کانفرنس کو ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبہ اور تحقیقی مراکز کی مدد سے منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ امریکا میں پاکستانی طلبہ کی جانب سے سب سے بڑی کانفرنس ہے، جس کا مقصد مل کر مسائل کے حل تلاش کرنا، عالمی تعاون کو فروغ دینا اور پاکستانی عوام کی صلاحیتوں اور ہمت کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔

تقریب کے آخر میں وزیر خزانہ نے شرکا سے ملاقات کی اور پاکستان کی معیشت کے مستقبل سے متعلق ان کے سوالات کے جوابات دیے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین