ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبردار کیا کہ بھارت اگر حملہ کرتا ہے تو پاکستان فضا سے زمین تک ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے پہلگام حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اسے منصوبہ بندی کے تحت پاکستان پر الزام لگانے کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے بھارتی پروپیگنڈے اور دہشت گردی کی پشت پناہی کو بے نقاب کیا اور کہا کہ حملے کی جگہ بھارت کا انتخاب ہوگا، لیکن آگے کہاں جانا ہے، یہ پاکستان طے کرے گا۔
پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو ہم اس کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔انہوں نے یہ بات نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پہلگام حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے اس کی منصوبہ بندی کے تکنیکی ثبوت پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کے فوراً بعد جس تیزی سے بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا اور اقدامات کیے، اس سے سب کچھ واضح ہو جاتا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پہلگام واقعے کے بعد یہ کیسے ممکن ہے کہ 30 منٹ کا فاصلہ 10 منٹ میں طے کیا جائے، پولیس تھانے جا کر ایف آئی آر درج کرے اور واپس جائے؟ ایف آئی آر پڑھنے سے پتا چلتا ہے کہ بھارت نے 10 منٹ میں ہی واقعے اور ملزمان کو پاکستان سے جوڑ دیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس واقعے کے ذریعے بھارت نے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی اور یہ دکھانے کی کوشش کی کہ صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ مسلمانوں کو چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جعفر ایکسپریس اور پہلگام حملوں میں ایک ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ دوپہر 3:05 پر بھارتی خفیہ ایجنسیوں سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا۔ پھر 3:30 بجے بھارتی میڈیا نے بھی پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ جعفر ایکسپریس اور پہلگام حملوں میں وہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس متحرک تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 4 بجے یہ پروپیگنڈا شروع ہوا کہ دہشت گرد مسلمان ہے، لیکن ہمارا ماننا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب یا قوم نہیں ہوتی۔
اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کشمیریوں، بھارتی شہریوں، سیاست دانوں اور صحافیوں کے بیانات دکھائے، جن میں مودی حکومت اور بھارتی فوج پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوالات ہم ہی نہیں، پوری دنیا اٹھا رہی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا، بھارت ہمیشہ دہشت گردی کے واقعات کو اپنی سیاست بچانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پلوامہ حملے کو بھی سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی تھی۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد جو سوشل میڈیا اکاؤنٹس متحرک ہوئے، وہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد بھی فعال تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو الزام تراشی کے بجائے ان سوالوں کا جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سیکڑوں پاکستانی بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ پہلگام حملے کے بعد انہیں جعلی مقابلوں میں مار کر دہشت گرد قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کئی قیدیوں کی گرفتاری کی تاریخوں کے بارے میں بھی بتایا۔
پریس کانفرنس میں بھارت میں قید پاکستانیوں کے اہل خانہ کے انٹرویوز دکھائے گئے، جنہیں جعلی مقابلوں میں دہشت گرد قرار دے کر مار دیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 24 اپریل کو بھارتی فوج نے 54 سالہ فاروق کو جعلی مقابلے میں قتل کیا۔ اس کے علاوہ 23 اپریل کو کپواڑہ میں ایک جعلی مقابلے میں ایک کشمیری شہری کو مارا گیا اور بھارتی فوجیوں نے اس کی لاش کی بے حرمتی کی، جس کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی حمایت یافتہ دہشت گردی کی ویڈیوز اور ملزمان کے اعترافی بیانات دکھائے، جن میں زیادہ تر بلوچ علیحدگی پسندوں نے بتایا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرگرم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کی بنائی ویڈیو کو بھارتی چینلز نے نشر کیا۔ اس کے علاوہ بھارتی چینلز نے مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصاویر بھی دکھائیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری تحقیقات سے پتا چلا کہ فتنہ الخوارج کو بھی بھارت کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال جنوری سے اب تک دہشت گردی کے 3,700 واقعات ہوئے، جن میں 3,896 شہری اور 1,314 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، جبکہ 2,582 افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے 77,816 آپریشنز کیے، جن میں 1,666 دہشت گرد مارے گئے، جن میں 83 اہم دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اور انتظامیہ نے کئی گھر مشتبہ قرار دے کر مسمار کر دیے۔ ہزاروں کشمیریوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور سیکڑوں کو روزانہ ہراساں کیا جا رہا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان جواب دینے کے لیے کیا اختیارات استعمال کرے گا؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارا جواب اور ردعمل تیار ہے۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے مطابق ہمارے پاس کئی اختیارات ہیں۔ ہم ہر حال میں پاکستان کا دفاع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو ہم فضا سے زمین تک ہر محاذ پر اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ حملے کی جگہ بھارت کا انتخاب ہوگا، لیکن آگے کہاں جانا ہے، یہ ہم طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکمت عملی ہو سکتی ہے کہ ہمیں مشرقی سرحد پر مصروف رکھے، لیکن ہماری فوج ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر بھارت نے فوجی تصادم کا راستہ چنا تو یہ ان کا فیصلہ ہوگا، لیکن یہ معاملہ آگے کہاں جائے گا، یہ ہمارا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا جاری ہے۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کوئی معتبر ذریعہ نہیں ہوتے۔ اگر بھارت نے کوئی حرکت کی تو ہم فوری جواب دینے کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم بھارت کے ہر شعبے پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہم مکمل تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آزمانے کی ضرورت نہیں۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اعلامیہ اور گزشتہ روز کا بیان بالکل واضح ہے۔