کراچی میں شدید گرمی اور نمی کے باعث شہریوں کے گردے متاثر ہونے لگے ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی، زیادہ پسینہ آنے اور نمکیات کے جمع ہونے سے گردے کے انفیکشنز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، اور شہریوں کو فوری احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
کراچی میں جاری شدید گرمی اور مرطوب موسم نے شہریوں کی صحت پر منفی اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے، خاص طور پر گردے کے مریضوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ شہر کے مختلف اسپتالوں میں بڑی تعداد میں مریض ایسے داخل ہو رہے ہیں جنہیں کمر کے نچلے حصے کے دونوں جانب درد، پیشاب میں جلن اور کمی، پیشاب میں خون یا پیپ آنے اور بخار جیسی علامات کا سامنا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گردے کے انفیکشنز کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور اس کی سب سے بڑی وجہ گرمی میں جسم سے پانی کا زیادہ اخراج اور پانی کم پینا ہے۔ پسینے کے ذریعے جسم کا پانی کم ہو جاتا ہے جبکہ لوگ عموماً پانی کا مناسب استعمال نہیں کرتے، جس سے گردے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
جناح اسپتال کراچی کی ماہر امراض گردہ ڈاکٹر مہرین عروج کے مطابق گردے کے انفیکشن کی عام علامات میں کمر کے نچلے حصے میں دونوں جانب درد، پیشاب میں جلن اور کمی، پیشاب میں خون یا پیپ آنا، اور بخار کے ساتھ شدید درد شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تمام علامات گردے میں سوزش یا انفیکشن کی نشاندہی کرتی ہیں، جنہیں نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گرمیوں میں جسم سے زیادہ مقدار میں پانی پسینے کی صورت میں خارج ہو جاتا ہے، جبکہ شہری اکثر اتنا پانی نہیں پیتے جتنا جسم کو درکار ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں گردے نمکیات اور منرلز کو پوری طرح فلٹر نہیں کر پاتے، جو نہ صرف انفیکشن بلکہ گردے میں پتھری کا سبب بھی بنتے ہیں۔
ڈاکٹر مہرین کے مطابق صرف ایک ماہ کے دوران جناح اسپتال میں گردے کے انفیکشن کے مریضوں کی تعداد دگنی ہو چکی ہے، اور اب روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 150 مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ماہرین نے شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا ہے کہ وہ روزانہ کم از کم تین لیٹر پانی ضرور پئیں تاکہ ان کے جسم سے ایک لیٹر پیشاب خارج ہو، جو گردے کو صاف رکھنے اور صحت مند رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔