وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی زندگی کو اڈیالہ جیل میں شدید خطرہ ہے، اسی لیے ان کی پے رول پر رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت اور مودی سرکار کی ممکنہ سازشوں کے پیش نظر عمران خان کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی زندگی اڈیالہ جیل میں شدید خطرے میں ہے، اسی لیے ان کی پے رول پر رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں باقاعدہ درخواست دائر کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی امت مسلمہ کے رہنما ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ ہمیں عدالت سے انصاف ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں سے یہی کہا ہے کہ جو لوگ عدالتی احکامات نہیں مانتے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، کیونکہ ملک میں قانون موجود تو ہے مگر اس پر عملدرآمد نظر نہیں آتا۔ ہم نے انصاف کے تمام دروازے کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
علی امین نے کہا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں ہماری شرکت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد ہی ممکن ہے کیونکہ وہ ہمارے رہنما ہیں، اور ہم ان سے ہدایت لینا چاہتے ہیں، اس لیے اڈیالہ جیل میں ملاقات ضروری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ مودی کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور مودی کو علم ہے کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں، مودی جیسے شخص سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے۔
اس کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے عمران خان کی پے رول پر رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس کے لیے انہوں نے بائیو میٹرک تصدیق بھی کروائی۔
درخواست علی امین گنڈاپور کی جانب سے لطیف کھوسہ اور شہباز کھوسہ کے ذریعے دائر کی گئی جس میں بانی پی ٹی آئی کی پے رول پر رہائی کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان کو اس وقت بھارتی جارحیت کا سامنا ہے، اور مختلف شہروں پر ڈرون حملے ہو رہے ہیں، جس کے باعث عمران خان کی جان کو جیل میں خطرہ لاحق ہے، اور مودی حکومت اڈیالہ جیل کو بھی ایک ممکنہ ہدف کے طور پر دیکھ سکتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے ہیں اور ان کی طویل قید سے ان کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ آئین میں پے رول پر رہائی کی گنجائش موجود ہے، اور عمران خان اس بات کی یقین دہانی کرواتے ہیں کہ وہ رہائی کی شرائط پر مکمل عمل کریں گے۔
درخواست گزار کے مطابق طویل قید کے باعث عمران خان کی صحت پر بھی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، اور اس حوالے سے پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھی درخواست دی گئی تھی، لیکن وہاں سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جبکہ عمران خان نے جیل میں رہتے ہوئے کبھی بھی پرزن رولز کی خلاف ورزی نہیں کی۔