ڈیس موئنس، آئیووا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی یومِ آزادی کے 250ویں سالگرہ کے موقع پر آئیووا اسٹیٹ فیئر گراؤنڈز میں ایک پرجوش عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کامیابیوں اور پالیسیوں کا دفاع کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پانچ عالمی تنازعات کو روک کر دنیا میں امن کی راہ ہموار کی اور اس بنیاد پر وہ نوبل امن انعام کے سب سے مستحق امیدوار ہیں۔ صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کی طاقت، معاشی پالیسیوں، اور غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف اپنے سخت اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
عالمی تنازعات کے خاتمے کا دعویٰ
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی پالیسیوں نے عالمی سطح پر امن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکا، جو خطے کے استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت تھی۔ اسی طرح، انہوں نے وسطی افریقہ میں کانگو اور روانڈا کے درمیان تین دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کو ختم کروایا، جس میں 60 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کوسوو اور سربیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کا سہرا بھی اپنے سر باندھا، جو یورپ میں امن کے لیے ایک اہم قدم تھا۔
ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ایک گمنام اسکول پروفیسر کو نوبل امن انعام دینے کی بجائے، ان جیسے رہنما کو یہ اعزاز ملنا چاہیے جنہوں نے عملی طور پر دنیا کو تباہی سے بچایا۔ انہوں نے زور دیا کہ ان کی قیادت نے عالمی تنازعات کو روک کر انسانیت کی خدمت کی ہے، اور اسے عالمی سطح پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔
امریکی فوج کی طاقت کا تذکرہ
صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس دنیا کی سب سے مضبوط فوج، جدید ترین جنگی طیارے، اور ایسی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی ہے جس کا کوئی مقابلہ نہیں۔ انہوں نے فخر سے بتایا کہ امریکی ایف-35 طیاروں نے 37 گھنٹوں تک مسلسل پرواز کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا، جو کسی دوسرے ملک کے بس کی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فوجی طاقت ہی ہے جو امریکہ کو عالمی سطح پر ایک غیر معمولی قوت بناتی ہے۔
معاشی پالیسی اور ’بگ بیوٹی فل ایکٹ‘
صدر ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے معاشی منصوبے ’بگ بیوٹی فل ایکٹ‘ کو امریکی معیشت کی بحالی کا ضامن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون نے تنخواہوں میں اضافہ کیا، مہنگائی پر قابو پایا، اور غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے میں مدد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی امریکی شہریوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پچھلے دورِ صدارت میں معیشت اپنے عروج پر تھی، اور اب ان کی موجودہ پالیسیاں اسے مزید ترقی دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی معیشت کو اس عظمت تک لے جائیں گے جس کا یہ ملک مستحق ہے۔
غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات
صدر ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے امریکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈی پورٹیشن پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے نکالا جائے گا۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن سرحد پار کرکے امریکہ میں داخل ہوئے، جس نے ملکی سیکیورٹی اور معیشت کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے لاس اینجلس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے نیشنل گارڈز نہ بھیجے ہوتے تو شہر تباہی کا شکار ہو جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ غیر قانونی ہجرت کو مکمل طور پر روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
کسانوں کے لیے خصوصی مراعات
امریکی کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان کسانوں کی حمایت کریں گے جو اپنے کھیتوں میں موسمی تارکین وطن مزدوروں پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر کسان ان مزدوروں کی ضمانت دیں تو انہیں ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ اعلان کسانوں کے لیے ایک بڑی راحت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ زرعی شعبہ مزدوروں کی کمی کا شکار ہے۔
عوامی اور سوشل میڈیا ردعمل
ٹرمپ کے اس خطاب نے سوشل میڈیا پر ایک زبردست بحث چھیڑ دی۔ ایک ایکس صارف نے لکھا، ’’ٹرمپ کا نوبل امن انعام کا دعویٰ حیران کن ہے، لیکن اگر انہوں نے واقعی پانچ جنگیں روکیں تو یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔‘‘ ایک اور صارف نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’نوبل انعام تو ٹھیک ہے، لیکن کیا وہ واقعی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ روک سکتے ہیں؟‘‘
کچھ صارفین نے ان کے ڈی پورٹیشن پلان پر تنقید کی اور کہا کہ یہ معاشی اور انسانی حقوق کے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ ایک صارف نے لکھا، ’’کسانوں کے لیے مراعات اچھا قدم ہے، لیکن غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسی سے معیشت کو نقصان ہوگا۔‘‘
سیاسی تناظر
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر 2028 کے صدارتی انتخابات میں دوبارہ امیدوار ہونے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے امریکہ کو درست سمت پر ڈال دیا ہے اور وہ اسے مزید چار سال تک قیادت دینا چاہتے ہیں تاکہ ملک کو اس کی کھوئی ہوئی عظمت واپس ملے۔ ان کا یہ بیان ان کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے‘ کے نعرے پر مبنی ہے۔
ٹرمپ کی نوبل امن انعام کی خواہش کو کچھ ماہرین نے ان کی خارجہ پالیسی کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش قرار دیا، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ دعوے مبالغہ آمیز ہیں اور زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔ خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کے خطرے کو روکنے کا دعویٰ ماہرین کے درمیان بحث کا باعث بنا ہے، کیونکہ اس کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا آئیووا میں خطاب ان کی انتظامیہ کی پالیسیوں اور عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے پانچ عالمی تنازعات کو روکنے کا دعویٰ کرکے نوبل امن انعام کے لیے اپنی امیدواری پیش کی، جبکہ امریکی فوج کی طاقت، معاشی پالیسیوں، اور غیر قانونی ہجرت کے خلاف اقدامات کو اپنی کامیابیوں کا تاج قرار دیا۔ کسانوں کے لیے مراعات اور ’بگ بیوٹی فل ایکٹ‘ جیسے منصوبوں نے ان کی داخلی پالیسیوں کو واضح کیا، جبکہ ان کا عالمی امن کے لیے کردار ایک متنازع بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ آنے والے دنوں میں ان دعووں کی حقیقت اور ان کے سیاسی اثرات واضح ہوں گے، لیکن فی الحال یہ خطاب امریکی سیاست اور عالمی منظر نامے میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔





















