کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے دو اہم ستاروں، سابق کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کو متحدہ عرب امارات میں ہونے والی سہ ملکی ٹی20 سیریز اور ایشیا کپ 2025 سے ڈراپ کیے جانے کے بعد ایک سابق کھلاڑی نے انہیں انٹرنیشنل کرکٹ سے کنارہ کشی پر غور کرنے کا مشورہ دے کر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ سابق فاسٹ بولر تنویر احمد نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا کہ اگر دونوں کھلاڑیوں کو لگتا ہے کہ ان کی قدر نہیں رہی، تو انہیں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔ انہوں نے بھارتی کرکٹر ویرات کوہلی کی مثال دیتے ہوئے اس فیصلے کو عزت نفس سے جوڑا۔ یہ بیان سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، اور شائقین اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ رپورٹ تنویر احمد کے بیان کی تفصیلات، اس کے پس منظر، اور اس کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالتی ہے۔
تنویر احمد کا متنازع بیان
سابق پاکستانی فاسٹ بولر تنویر احمد، جنہوں نے 2009 سے 2013 تک پاکستان کے لیے 5 ٹیسٹ، 2 ون ڈے، اور 11 ٹی20 میچز کھیلے، نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں بابر اعظم اور محمد رضوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں کو اپنی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "اگر بابر اور رضوان کو لگتا ہے کہ ان کی قدر نہیں ہو رہی، تو انہیں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ پر غور کرنا چاہیے۔ عزت آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ ہمارے سامنے ویرات کوہلی کی مثال موجود ہے، جنہوں نے مناسب وقت پر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی۔” تنویر نے اس بیان کے ذریعے دونوں کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ساکھ اور وقار کو ترجیح دیں۔
تنویر احمد نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی حالیہ ٹیم سلیکشن پر بھی سخت تنقید کی اور سہ ملکی سیریز اور ایشیا کپ کے لیے 17 رکنی اسکواڈ میں فخر زمان کی شمولیت پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فخر زمان کو شامل کرنے کا فیصلہ بابر اعظم کو دانستہ طور پر باہر رکھنے کی کوشش تھی، جو پی سی بی کی سلیکشن پالیسی میں شفافیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
سہ ملکی سیریز اور ایشیا کپ سے اخراج
پی سی بی نے 17 اگست 2025 کو متحدہ عرب امارات میں ہونے والی سہ ملکی ٹی20 سیریز اور ایشیا کپ 2025 کے لیے اپنے 17 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا، جس میں بابر اعظم، محمد رضوان، اور فاسٹ بولر نسیم شاہ کو شامل نہیں کیا گیا۔ اسکواڈ کے اعلان کے موقع پر سلیکٹر اور ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید نے کہا کہ ٹیم کا انتخاب حالیہ کارکردگی اور نئے کھلاڑیوں کو مواقع دینے کی حکمت عملی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا، "صائم ایوب، صاحبزادہ فرحان، اور فخر زمان حالیہ ڈومیسٹک اور لیگ میچز میں شاندار کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ بابر اور رضوان کو کچھ ایریاز میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، لیکن ہم انہیں مستقل طور پر نظر انداز نہیں کر رہے۔”
عاقب جاوید نے مزید کہا کہ بابر اعظم نے اپنے آخری ٹی20 میچ میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی، لیکن ٹیم کو اب ایک نئے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹی20 کرکٹ میں اب سیدھے بلے سے کھیلنے کی بجائے جارحانہ انداز کی ضرورت ہے، جس میں صائم ایوب اور فخر زمان جیسے کھلاڑی زیادہ موزوں ہیں۔
بابر اور رضوان کی حالیہ کارکردگی
بابر اعظم اور محمد رضوان نے اپنے آخری انٹرنیشنل ٹی20 میچ دسمبر 2024 میں جنوبی افریقا کے خلاف سنچورین میں کھیلا تھا۔ بابر نے اس میچ میں 42 رنز کی اننگز کھیلی تھی، لیکن ان کا مجموعی سٹرائیک ریٹ 78.88 رہا، جو ٹی20 فارمیٹ کے جدید تقاضوں سے کم ہے۔ محمد رضوان کا سٹرائیک ریٹ اس سے بھی کم، یعنی 75.03 رہا، جس پر سابق کرکٹرز نے تنقید کی ہے۔ تاہم، دونوں کھلاڑیوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے، اور آئی سی سی کی تازہ ٹیسٹ رینکنگ میں بابر اعظم 11ویں اور محمد رضوان 9ویں نمبر پر ہیں۔
رواں سال کے آغاز میں نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی ٹی20 سیریز سے بھی دونوں کھلاڑیوں کو ڈراپ کیا گیا تھا، جب سلیکٹرز نے نوجوان کھلاڑیوں جیسے عثمان خان اور عرفات منہاس کو آزمانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ، انگلینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز میں ناقص کارکردگی کے بعد سابق کپتان راشد لطیف اور رمیز راجا نے بابر سے کہا تھا کہ وہ محمد رضوان کو وکٹ کیپنگ جاری رکھنے دیں تاکہ ٹیم کا توازن بہتر ہو۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
تنویر احمد کے بیان نے سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ ایکس پر کچھ صارفین نے تنویر کی رائے کی حمایت کی، جبکہ دیگر نے اسے غیر ضروری اور غیر منصفانہ قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا، "بابر اور رضوان پاکستان کرکٹ کے ستون ہیں۔ انہیں ڈراپ کرنا ایک چیز ہے، لیکن ریٹائرمنٹ کا مشورہ دینا زیادتی ہے۔” ایک اور صارف نے کہا، "بابر کے پاس اب بھی بہت کرکٹ باقی ہے۔ وہ اپنی صلاحیتوں سے واپسی کر سکتے ہیں۔” کچھ صارفین نے تنویر کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ویرات کوہلی کی مثال دینا درست نہیں، کیونکہ کوہلی نے اپنی مرضی سے ٹیسٹ کرکٹ سے کنارہ کشی کی تھی، جبکہ بابر اور رضوان اب بھی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہیں۔
بابر اور رضوان کا مستقبل
بابر اعظم اور محمد رضوان دونوں کے پاس آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ (BBL) کے معاہدے ہیں، جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ بابر نے حال ہی میں سری لنکا پریمیئر لیگ (LPL) میں کولمبو اسٹرائیکرز کے لیے شاندار کارکردگی دکھائی، جہاں وہ ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکوررز میں شامل تھے۔ محمد رضوان بھی ڈومیسٹک اور لیگ کرکٹ میں مسلسل اچھا پرفارم کر رہے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کی عمر (بابر 30 اور رضوان 32 سال) اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ان کے پاس اب بھی کئی سال کی کرکٹ باقی ہے۔
تنویر احمد کا بابر اعظم اور محمد رضوان کو انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا مشورہ ایک چونکا دینے والا اور متنازع بیان ہے، جو پاکستان کرکٹ کے موجودہ حالات اور پی سی بی کی سلیکشن پالیسی پر سوالات اٹھاتا ہے۔ بابر اور رضوان پاکستان کرکٹ کے دو اہم ستون ہیں، جنہوں نے اپنی مستقل مزاجی اور شاندار کارکردگی سے ٹیم کو متعدد مواقع پر فتوحات دلائی ہیں۔ ان کا حالیہ ٹی20 اسکواڈ سے اخراج ایک حکمت عملی ہو سکتی ہے جو نئے کھلاڑیوں کو مواقع دینے پر مبنی ہے، لیکن تنویر کا انہیں مکمل طور پر انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کا مشورہ غیر ضروری طور پر سخت ہے۔
ویرات کوہلی کی مثال دینا بھی اس تناظر میں غیر مناسب لگتا ہے۔ کوہلی نے مئی 2025 میں اپنی مرضی سے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی تھی، جبکہ وہ ون ڈے اور ٹی20 فارمیٹس میں اب بھی فعال ہیں۔ اس کے برعکس، بابر اور رضوان ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے لیے کلیدی کھلاڑی ہیں اور عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہیں۔ ان کا ٹی20 فارمیٹ سے عارضی اخراج ان کی مجموعی صلاحیتوں کو ختم نہیں کرتا۔
پی سی بی کی سلیکشن پالیسی پر تنویر احمد کی تنقید کچھ حد تک درست ہو سکتی ہے، کیونکہ فخر زمان کی شمولیت اور بابر جیسے عالمی معیار کے کھلاڑی کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ شفافیت کے فقدان کی نشاندہی کرتا ہے۔ تاہم، عاقب جاوید نے واضح کیا کہ بابر اور رضوان کو مستقل طور پر نظر انداز نہیں کیا جا رہا، بلکہ انہیں اپنی کارکردگی کے کچھ پہلوؤں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا پر شائقین کے ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ بابر اور رضوان کے لیے حمایت اب بھی بہت زیادہ ہے۔ دونوں کھلاڑیوں کی حالیہ لیگ کارکردگی اور ان کی عمر اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ وہ اب بھی ٹیم کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تنویر کا بیان شاید ان کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش ہو، لیکن اس سے پاکستانی کرکٹ میں غیر ضروری تنازعات کو ہوا ملی ہے۔
پی سی بی کو چاہیے کہ وہ سلیکشن کے عمل میں شفافیت لائے اور بابر و رضوان جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ کھل کر بات چیت کرے۔ دونوں کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے دیے گئے مشوروں پر عمل کرنا چاہیے، خاص طور پر ٹی20 فارمیٹ میں جارحانہ انداز اپنانے کے حوالے سے۔ اگر وہ بگ بیش لیگ یا دیگر لیگز میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہیں، تو ان کی واپسی یقینی طور پر ممکن ہے۔ تنویر احمد کا بیان ایک عارضی تنازعہ تو پیدا کر سکتا ہے، لیکن بابر اور رضوان کی صلاحیتوں اور عزم کے پیش نظر، ان کا کرکٹ کیریئر ابھی ختم ہونے سے بہت دور ہے۔





















