پنجابی فلم انڈسٹری کے ایک عظیم کامیڈین اور اداکار جسوندر سنگھ بھلہ آج ہم سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئے۔ ان کی وفات نے نہ صرف پنجابی سنیما بلکہ ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں ایک عظیم خلا چھوڑ دیا ہے۔ ان کا منفرد مزاحیہ انداز، دلکش ڈائیلاگ، اور کرداروں میں گہرائی نے انہیں لاکھوں مداحوں کا پسندیدہ بنایا۔ یہ رپورٹ ان کی زندگی کے کارناموں، ان کی وفات کی تفصیلات، اور ان کی فنکارانہ میراث پر روشنی ڈالتی ہے، جو ہمیشہ پنجابی سنیما کے سنہری دور کی یاد دلاتی رہے گی۔
جسوندر بھلہ کی وفات
معروف پنجابی کامیڈین جسوندر سنگھ بھلہ نے 65 سال کی عمر میں آج صبح موہالی، پنجاب کے فورٹس ہسپتال میں آخری سانس لی۔ اگرچہ ان کی وفات کی وجہ کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، لیکن بتایا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصے سے صحت کے مسائل سے دوچار تھے۔ ان کی وفات کی خبر نے پنجابی فلم انڈسٹری اور ان کے مداحوں کو گہرے صدمے میں مبتلا کر دیا۔ سوشل میڈیا پر ان کے چاہنے والوں نے ان کے لیے خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے کرداروں کو یاد کیا جو نسلوں تک یاد رکھے جائیں گے۔
آخری الوداع
بھارتی میڈیا کے مطابق، جسوندر بھلہ کی آخری رسومات کل ہفتے کو ان کے آبائی علاقے بالونگی میں ادا کی جائیں گی۔ اس موقع پر پنجابی فلم انڈسٹری کے کئی نامور فنکار، پروڈیوسرز، اور ان کے قریبی دوست شریک ہوں گے تاکہ اس عظیم فنکار کو خراج تحسین پیش کریں۔ یہ تقریب ان کے مداحوں کے لیے ایک موقع ہوگا کہ وہ اپنے پسندیدہ کامیڈین کو آخری الوداع کہیں اور ان کے فن کی عظمت کو یاد کریں۔
مزاح کا جادوگر
جسوندر بھلہ اپنی بے مثال کامیڈی اور کردار نگاری کی بدولت پنجابی سنیما میں ایک چمکتے ستارے کی مانند تھے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1988 میں مشہور کامیڈی سیریز چھانکتا 88 سے کیا، جس نے انہیں گھر گھر مشہور کر دیا۔ ان کی فلموں میں کیری آن جٹا، جٹ اینڈ جولیٹ، اور ملک دی کوئی چیز نئیں شامل ہیں، جن میں ان کے کرداروں نے ناظرین کو ہنسنے پر مجبور کیا۔ ان کا مشہور ڈائیلاگ "کہنوں چھانکتا، جٹ دا جوانی دی نشان” آج بھی مداحوں کی زبان پر ہے۔ انہوں نے نہ صرف ہنسی بکھیری بلکہ اپنی کامیڈی کے ذریعے سماجی مسائل جیسے کہ تعلیمی بدحالی، خاندانی اقدار، اور ثقافتی شناخت کو بھی اجاگر کیا۔
پس منظر
جسوندر سنگھ بھلہ 4 مئی 1960 کو لدھیانہ، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پنجاب ایگریکلچر یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور وہیں سے اپنے مزاحیہ کیریئر کی ابتدا کی۔ ان کی کامیڈی سیریز چھانکتا نے انہیں پنجابی گھرانوں میں ایک گھریلو نام بنا دیا۔ انہوں نے اپنے دوست اور ساتھی اداکار بال مکند شرما کے ساتھ مل کر کئی یادگار پرفارمنس دیں۔ کیری آن جٹا جیسی فلموں میں ان کے کرداروں نے انہیں نئی نسل کے لیے ایک آئیکون بنایا۔ انہوں نے کینیڈا، آسٹریلیا، اور دیگر ممالک میں اسٹیج شوز کے ذریعے پنجابی ثقافت کو عالمی سطح پر متعارف کروایا۔ ان کی شادی پرم دیپ بھلہ سے ہوئی، اور ان کا بیٹا پکھراج بھلہ بھی پنجابی سنیما میں قدم رکھ چکا ہے۔
جسوندر بھلہ کی وفات سے پنجابی فلم انڈسٹری ایک عظیم فنکار سے محروم ہو گئی ہے، لیکن ان کی فنکارانہ میراث ہمیشہ زندہ رہے گی۔ ان کی کامیڈی نے نہ صرف لوگوں کو تفریح فراہم کی بلکہ پنجابی زبان اور ثقافت کو ایک نئی شناخت دی۔ ان کے کردار، چاہے وہ چھانکتا کا چاچا چترجی ہو یا کیری آن جٹا کا بلنٹ، ہمیشہ ناظرین کے دلوں میں گونجتے رہیں گے۔ ان کی صلاحیت کہ وہ سادہ سے جملوں کو مزاح کا شاہکار بنا دیتے تھے، انہیں ایک منفرد مقام دیتی ہے۔
یہ سانحہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ فنکار اپنے کام کے ذریعے امر ہو جاتے ہیں۔ جسوندر بھلہ نے اپنی زندگی میں لاکھوں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں، اور ان کی فلمیں اور سیریز آنے والی نسلوں کے لیے ایک اثاثہ ہیں۔ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا شاید کبھی نہ پر ہو، لیکن ان کا فن ہمیں ہمیشہ متاثر کرتا رہے گا۔
ان کی آخری رسومات میں شرکت ان کے مداحوں اور ساتھی فنکاروں کے لیے ایک موقع ہوگا کہ وہ اس عظیم شخصیت کو خراج عقیدت پیش کریں۔ یہ ایک مثبت پیغام ہے کہ فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اور ایک فنکار اپنے کام کے ذریعے ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتا ہے۔ جسوندر بھلہ کی ہنسی، ان کے ڈائیلاگ، اور ان کی سادگی ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گی، اور وہ پنجابی سنیما کے ایک چمکتے ستارے کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔





















