عروب جتوئی کی عبوری ضمانت کے حوالے سے عدالت کا بڑا حکم

عروب جتوئی اور ان کے شوہر ڈکی بھائی پاکستان کے مقبول یوٹیوبرز میں سے ہیں

لاہور سیشن کورٹ نے معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی عبوری ضمانت میں 15 ستمبر 2025 تک توسیع کر دی ہے۔ یہ فیصلہ جوئے کی تشہیر سے متعلق ایک مقدمے میں سامنے آیا، جس میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی جانب سے جاری کردہ انکوائری نوٹس کے بعد عروب جتوئی نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے این سی سی آئی اے کو عروب جتوئی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا اور آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ یہ رپورٹ اس مقدمے کی تفصیلات، عدالتی کارروائی، اور اس کے ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالتی ہے۔

مقدمے کی تفصیلات

لاہور کی سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج نے عروب جتوئی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عروب جتوئی اپنے وکیل چوہدری عثمان علی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ این سی سی آئی اے نے ان کے خلاف جوئے کی تشہیر کے الزام میں انکوائری نوٹس جاری کیا ہے، اور انہیں خدشہ ہے کہ ایجنسی انہیں گرفتار کر سکتی ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وہ انکوائری میں مکمل تعاون اور تفتیش میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں، لیکن گرفتاری سے تحفظ کے لیے عبوری ضمانت کی ضرورت ہے۔

عدالت نے ان دلائل کو سننے کے بعد عروب جتوئی کی عبوری ضمانت میں 15 ستمبر 2025 تک توسیع کر دی اور این سی سی آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ اس تاریخ تک ملزمہ کو گرفتار نہ کرے۔ مزید برآں، عدالت نے این سی سی آئی اے سے مقدمے کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے، جو آئندہ سماعت میں پیش کی جائے گی۔ یہ فیصلہ عروب جتوئی کو عارضی ریلیف فراہم کرتا ہے اور انہیں تفتیش کے عمل میں شامل ہونے کا موقع دیتا ہے۔

 جوئے کی تشہیر کا مقدمہ

یہ مقدمہ سوشل میڈیا پر جوئے کی مبینہ تشہیر سے متعلق ہے، جس کے حوالے سے این سی سی آئی اے نے عروب جتوئی کو انکوائری کے لیے طلب کیا تھا۔ ایکس پر ایک پوسٹ کے مطابق، عروب جتوئی کو اس سے قبل 30 اگست تک عبوری ضمانت ملی تھی، اور اب اس میں توسیع کی گئی ہے۔ یہ الزامات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مواد کی تشہیر سے جڑے ہیں، جہاں عروب جتوئی اور ان کے شوہر ڈکی بھائی (عرف سعد الرحمٰن) پاکستانی یوٹیوب کمیونٹی میں نمایاں شخصیات ہیں۔

اس سے قبل عروب جتوئی ایک ڈیپ فیک ویڈیو تنازع کا شکار بھی رہی ہیں، جس میں ڈکی بھائی نے ویڈیو بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ اگرچہ موجودہ مقدمہ ڈیپ فیک ویڈیو سے براہ راست منسلک نہیں ہے، لیکن یہ سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمیوں سے متعلق ہے، جو حالیہ برسوں میں پاکستانی حکام کی جانب سے بڑھتی ہوئی نگرانی کا باعث بن رہی ہیں۔

عدالتی فیصلے کا قانونی تناظر

پاکستان میں عبوری ضمانت ایک غیر معمولی سہولت سمجھی جاتی ہے، خاص طور پر قابل گرفت جرائم میں۔ سپریم کورٹ کے مطابق، عبوری ضمانت غیر جانبداری اور شواہد کی بنیاد پر دی جاتی ہے اور ہر مجرمانہ کیس میں اسے معیاری طور پر جاری نہیں کیا جا سکتا۔ عروب جتوئی کے کیس میں، عدالت نے ان کے تفتیش میں تعاون کے عزم اور گرفتاری سے تحفظ کی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے عبوری ضمانت میں توسیع کی۔

عدالت کا یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملزمہ کو گرفتاری سے عارضی تحفظ ملے، جبکہ این سی سی آئی اے کو انکوائری مکمل کرنے اور شواہد پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ درخواست ضمانت پر عملدرآمد کے دوران ملزمہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تفتیش میں مکمل تعاون کریں گی اور عدالت کے سامنے پیش ہوں گی۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

ایکس پر اس فیصلے کے بعد مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔ کچھ صارفین نے اسے عروب جتوئی کے لیے ایک منصفانہ فیصلہ قرار دیا، جبکہ دیگر نے سوشل میڈیا پر جوئے کی تشہیر جیسے معاملات پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ایک صارف نے لکھا، ’’سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو اپنے مواد کے بارے میں زیادہ ذمہ دار ہونا چاہیے، لیکن گرفتاری سے پہلے منصفانہ تفتیش ضروری ہے۔‘‘ ایک اور پوسٹ میں کہا گیا، ’’یہ فیصلہ عروب جتوئی کے لیے عارضی ریلیف ہے، لیکن این سی سی آئی اے کی رپورٹ اہم ہوگی۔‘‘ یہ ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ عوام اس کیس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

عروب جتوئی اور ڈکی بھائی کی عوامی شہرت

عروب جتوئی اور ان کے شوہر ڈکی بھائی پاکستان کے مقبول یوٹیوبرز میں سے ہیں، جن کے لاکھوں فالوورز ہیں۔ ان کا مواد، جو اکثر فیملی وی لاگز، پرینکس، اور تفریحی ویڈیوز پر مشتمل ہوتا ہے، پاکستانی نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے۔ تاہم، سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمیاں کئی بار تنازعات کا باعث بھی بنی ہیں، جیسے کہ ڈیپ فیک ویڈیو کا معاملہ اور اب جوئے کی تشہیر کا الزام۔

اس مقدمے نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے کردار اور ذمہ داریوں پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ پاکستانی حکام نے حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا پر مواد کی نگرانی کو بڑھایا ہے، خاص طور پر غیر قانونی سرگرمیوں جیسے کہ جوئے کی تشہیر یا غیر اخلاقی مواد کے حوالے سے۔ عروب جتوئی کا کیس اس تناظر میں اہم ہے، کیونکہ یہ سوشل میڈیا کے استعمال کے قانونی حدود کو واضح کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

آئندہ عدالتی کارروائی

عدالت نے این سی سی آئی اے کو 15 ستمبر 2025 تک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، جس میں انکوائری کے نتائج اور عروب جتوئی کے خلاف الزامات کی نوعیت کو واضح کیا جائے گا۔ اس رپورٹ کی روشنی میں عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا عبوری ضمانت کو مستقل کیا جائے یا کیس کو آگے بڑھایا جائے۔ عروب جتوئی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس دوران تفتیش میں مکمل تعاون کریں گی اور عدالت کے احکامات کی پابندی کریں گی۔

لاہور سیشن کورٹ کا عروب جتوئی کی عبوری ضمانت میں توسیع کا فیصلہ ان کے لیے ایک عارضی ریلیف ہے، لیکن یہ مقدمہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے لیے ایک اہم تنبیہ ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے ساتھ، حکام کی جانب سے مواد کی نگرانی میں اضافہ ہوا ہے، اور جوئے کی تشہیر جیسے الزامات سنگین قانونی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ عروب جتوئی کا کیس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر شہرت کے ساتھ ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے، اور انفلوئنسرز کو اپنے مواد کے قانونی اور سماجی اثرات پر غور کرنا ہوگا۔

عدالت کا این سی سی آئی اے سے رپورٹ طلب کرنا ایک منصفانہ عمل کی عکاسی کرتا ہے، جو ملزمہ کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیتا ہے۔ تاہم، اگر این سی سی آئی اے اپنی رپورٹ میں ٹھوس شواہد پیش کرتی ہے، تو اس کیس کے نتائج انفلوئنسرز کے لیے ایک مثال قائم کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ مقدمہ پاکستان میں سائبر قوانین کے نفاذ اور سوشل میڈیا کی نگرانی کے نظام کو بھی اجاگر کرتا ہے، جو حالیہ برسوں میں تیزی سے سخت ہو رہا ہے۔

آخر میں، عروب جتوئی کی عبوری ضمانت میں توسیع ایک اہم عدالتی فیصلہ ہے، جو نہ صرف ان کے کیس بلکہ سوشل میڈیا کی دنیا سے وابستہ افراد کے لیے بھی اہم ہے۔ یہ کیس یہ واضح کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر آزادی کے ساتھ قانونی حدود کی پابندی بھی ضروری ہے، اور اس کی خلاف ورزی سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ آئندہ سماعت پر این سی سی آئی اے کی رپورٹ اس کیس کی سمت کا تعین کرے گی، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ عدالت اس معاملے میں کیا فیصلہ سناتی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین