لاہور (09 ستمبر 2025) بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے ستلج میں غیر متوقع اور بے تحاشہ پانی چھوڑ کر پاکستان کے لیے ایک نئی سیلابی تباہی کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے سفارتی ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، بھارت نے دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقامات پر پانی کا بہاؤ بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
اس سنگین صورتحال کے پیش نظر، وزارت آبی وسائل نے فوری طور پر تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ محکمہ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بھارتی معلومات کی روشنی میں لاہور، ساہیوال، بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژنز کے کمشنرز کے علاوہ قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، لودھراں، مظفر گڑھ سمیت متعدد اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کی ہیں۔ محکمہ صحت، آبپاشی، تعمیرات، لوکل گورنمنٹ اور لائیو اسٹک کے محکموں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ ممکنہ سیلابی تباہی سے نمٹنے کے لیے فوری تیاریاں کی جا سکیں۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق، آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کے امکانات ہیں، جو صورتحال کو مزید سنگین بنا سکتے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں ہونے والی مون سون بارشوں کے اعداد و شمار بھی تشویشناک ہیں: جہلم میں 96 ملی میٹر، جھنگ میں 77 ملی میٹر، نورپور تھل میں 70 ملی میٹر، خانیوال میں 55 ملی میٹر، لیہ میں 42 ملی میٹر، راولپنڈی میں 34 ملی میٹر، اور ساہیوال میں 32 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ دیگر اضلاع میں بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ مون سون بارشوں کا دسواں اسپیل 9 ستمبر تک جاری رہے گا، جس کے باعث راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گجرانوالہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں مزید بارشوں کی توقع ہے۔ نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ترجمان نے خاص طور پر ڈیرہ غازی خان کے ردوکوهی علاقوں میں 9 ستمبر تک فلیش فلڈنگ کے خطرے سے آگاہ کیا ہے۔
عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ خراب موسمی حالات کے دوران انتہائی احتیاطی تدابیر اختیار کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور مقامی حکام کی جانب سے جاری ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
یہ صورتحال بین الاقوامی آبی معاہدوں کی پاسداری سے متعلق سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔ سندھ طاس معاہدہ دریائی پانی کے بہاؤ کے انتظام کے لیے ایک اہم معاہدہ ہے، جس کی خلاف ورزی نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثر ڈالتی ہے بلکہ خطے میں ماحولیاتی عدم استحکام کا باعث بھی بنتی ہے۔ اس واقعے پر بین الاقوامی سطح پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ آبی وسائل کے انصاف پسندانہ انتظام کو یقینی بنایا جا سکے اور طے شدہ معاہدوں کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔ پاکستان کو نہ صرف فوری تیاریوں پر توجہ دینی چاہیے بلکہ اس مسئلے کو بین الاقوامی فورموں پر اٹھانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسی واقعات سے بچا جا سکے۔





















