ایشیا کپ 2025: ایک ٹرافی، آٹھ دعویدار، کون جیتے گا معرکہ؟

بھارت اپنی مہم کا آغاز 10 ستمبر کو دبئی میں متحدہ عرب امارات کے خلاف کرے گا

متحدہ عرب امارات کے شہروں دبئی اور ابوظبی میں منگل، 9 ستمبر 2025 سے ایشیا کپ 2025 کا شاندار آغاز ہونے جا رہا ہے۔ کرکٹ کے شائقین کے لیے یہ ٹورنامنٹ ایک شاندار تماشے سے کم نہیں، جہاں آٹھ ایشیائی ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ٹرافی کے حصول کے لیے زور آزمائی کریں گی۔ ٹورنامنٹ کے افتتاحی دن دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں صبح 11:30 بجے تمام ٹیموں کے کپتانوں کی میڈیا کانفرنس اور ٹرافی کے ساتھ فوٹو سیشن کا اہتمام کیا گیا ہے، جو اس ایونٹ کے جوش و خروش کو مزید بڑھائے گا۔

میچ اور شیڈول

ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان کھیلا جائے گا، جو ایشیا کپ کے پرجوش آغاز کی علامت ہوگا۔ ٹورنامنٹ میں شائقین کی سب سے زیادہ توجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے روایتی مقابلے پر مرکوز ہے، جو 14 ستمبر کو دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگا۔ یہ دونوں ٹیمیں گزشتہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے ہوں گی، جس سے اس میچ کی اہمیت اور جوش دوچند ہو جاتا ہے۔

بھارت اپنی مہم کا آغاز 10 ستمبر کو دبئی میں متحدہ عرب امارات کے خلاف کرے گا، جبکہ پاکستان اپنا پہلا میچ 12 ستمبر کو عمان کے خلاف کھیلے گا۔ ٹورنامنٹ کے میچز دبئی اور ابوظبی کے اسٹیڈیمز میں کھیلے جائیں گے، اور فائنل 28 ستمبر کو شیڈول ہے۔ گروپ مرحلے سے ہر گروپ سے دو، دو ٹیمیں سپر فور میں کوالیفائی کریں گی، جو ٹورنامنٹ کے اگلے مرحلے میں مقابلہ کریں گی۔

گروپ کی تقسیم

ایشیا کپ 2025 میں آٹھ ٹیمیں دو گروپس میں تقسیم کی گئی ہیں:

  • گروپ اے: پاکستان، بھارت، متحدہ عرب امارات، عمان

  • گروپ بی: سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، ہانگ کانگ

ہر گروپ سے سرفہرست دو ٹیمیں سپر فور مرحلے میں جگہ بنائیں گی، جہاں سے فائنل کے لیے دو بہترین ٹیمیں سامنے آئیں گی۔

پاکستان ٹیم کی تیاریاں

پاکستان کرکٹ ٹیم کے غیر ملکی ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے ٹورنامنٹ سے قبل پراعتماد انداز اپنایا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں ٹرائنگولر ٹی ٹوئنٹی سیریز کی فتح کو ٹیم کے لیے ایک بڑا حوصلہ افزا عنصر قرار دیا، جہاں پاکستان نے فائنل میں افغانستان کو شکست دی تھی۔ ہیسن نے کہا کہ ٹیم نے رواں سال 14 میں سے 10 ٹی ٹوئنٹی میچز جیتے ہیں، جو اس کی مسلسل بہتر ہوتی کارکردگی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے محمد نواز کی شاندار فارم، فخر زمان کی صحتیابی کے بعد بہتر کارکردگی، اور ٹاپ آرڈر کے تجربہ کار بیٹسمینوں کو ٹیم کی مضبوطی کا اہم جزو قرار دیا۔ ہیسن نے دبئی اور ابوظبی کی پچوں کی کنڈیشنز پر بھی تبصرہ کیا، جو ان کے بقول شارجہ سے مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائنگولر سیریز میں پانچ اسپنرز کا استعمال کنڈیشنز کے مطابق تھا، لیکن ایشیا کپ میں ٹیم کے پاس پانچ شاندار پیسرز بھی موجود ہیں، اور حکمت عملی پچوں کے مطابق بنائی جائے گی۔

ہیسن نے ٹیم کی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہلا ہدف سپر فور میں کوالیفائی کرنا ہے، اور اس کے بعد بہترین کارکردگی کے ساتھ فائنل تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے ٹرائنگولر سیریز میں مختلف پچوں پر اچھی کارکردگی اور فائنل میں بیٹنگ اور باؤلنگ کے متوازن مظاہرے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

بھارت: عالمی چیمپئن کی طاقت

بھارت، جو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا چیمپئن ہے، اس ٹورنامنٹ میں مضبوط امیدوار کے طور پر میدان میں اترے گا۔ کپتان سوریا کمار یادو کی قیادت میں بھارتی ٹیم میں جسپریت بمرا، ابھیشیک شرما، تلک ورما، اور ٹیسٹ کپتان شبمن گل جیسے شاندار کھلاڑی شامل ہیں۔ بھارت کی بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں ہی متوازن ہیں، اور وہ اپنی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

افغانستان کا عزم

افغانستان کی ٹیم، جو حال ہی میں ٹرائنگولر سیریز کے فائنل میں پاکستان سے ہاری تھی، اس شکست سے سبق سیکھ کر ایشیا کپ میں بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہے۔ کپتان راشد خان نے کہا کہ فائنل کا تجربہ ٹیم کے لیے مفید ثابت ہوگا، اور وہ اپنے اسپنرز کے ذریعے مخالف ٹیموں کو چیلنج کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے ایشیا کپ کو اگلے سال شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا۔

دیگر ٹیموں کی تیاری

متحدہ عرب امارات، عمان، سری لنکا، بنگلہ دیش، اور ہانگ کانگ بھی اپنی بھرپور تیاریوں کے ساتھ میدان میں اتریں گی۔ اگرچہ پاکستان اور بھارت پر سب کی نظریں ہیں، لیکن دیگر ٹیمیں بھی حیران کن کارکردگی دکھا کر ٹورنامنٹ میں اپنی موجودگی کا احساس دلا سکتی ہیں۔ خاص طور پر سری لنکا اور بنگلہ دیش اپنے تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ گروپ بی میں مضبوط مقابلہ پیش کریں گی۔

ٹورنامنٹ کی اہمیت

ایشیا کپ 2025 نہ صرف ایشیا کی بہترین ٹیموں کے درمیان مقابلے کا ایک بڑا پلیٹ فارم ہے بلکہ اگلے سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے تیاریوں کا بھی ایک اہم موقع ہے۔ ٹورنامنٹ کا ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ، جو 2016 اور 2022 میں بھی استعمال ہوا، اسے شائقین کے لیے مزید دلچسپ بناتا ہے۔ دبئی اور ابوظبی کے اسٹیڈیمز اپنی شاندار سہولیات اور متنوع پچ کنڈیشنز کی وجہ سے کھلاڑیوں کے لیے ایک منفرد چیلنج پیش کریں گے۔

ایشیا کپ 2025 کرکٹ کے شائقین کے لیے ایک سنسنی خیز ایونٹ ثابت ہونے جا رہا ہے، خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 ستمبر کو ہونے والا میچ عالمی توجہ کا مرکز ہوگا۔ دونوں ٹیمیں اپنی مضبوط بیٹنگ اور باؤلنگ لائن اپ کے ساتھ میدان میں اتریں گی، لیکن پچ کی کنڈیشنز اور حکمت عملی کا بہتر نفاذ میچ کا فیصلہ کرے گا۔ پاکستان کی حالیہ فارم اور ٹرائنگولر سیریز کی فتح اسے اعتماد دیتی ہے، لیکن بھارت کی عالمی چیمپئن کی حیثیت اور متوازن ٹیم اسے ایک مشکل حریف بناتی ہے۔

افغانستان کی اسپن باؤلنگ اسے گروپ بی میں ایک خطرناک ٹیم بناتی ہے، جبکہ سری لنکا اور بنگلہ دیش بھی اپنی صلاحیتوں کی بدولت حیران کن نتائج لا سکتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور عمان جیسے چھوٹے ممالک کے لیے یہ ٹورنامنٹ خود کو منوانے کا ایک بہترین موقع ہے۔

دبئی اور ابوظبی کی پچوں کی کنڈیشنز، جو عام طور پر اسپنرز کے لیے سازگار ہوتی ہیں، ٹیموں کے لیے حکمت عملی بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ پاکستان کے پاس اسپنرز اور پیسرز کا متوازن امتزاج ہے، جو اسے کنڈیشنز کے مطابق ڈھالنے میں لچک دیتا ہے۔ تاہم، ٹورنامنٹ کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ٹیمیں کس طرح دباؤ کے لمحات میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتی ہیں۔

یہ ایشیا کپ نہ صرف شائقین کے لیے ایک شاندار تماشا ہوگا بلکہ اگلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیموں کی تیاریوں کا بھی ایک اہم امتحان ثابت ہوگا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا پلس پوائنٹ ہوگا، لیکن دیگر ٹیمیں بھی اپنی صلاحیتوں سے اسے یادگار بنا سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین