دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں مینز ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ 2025 کے دوسرے میچ میں بھارت اپنی مہم کا آغاز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلاف کرے گا۔ یہ میچ مقامی وقت کے مطابق شام 6:30 بجے (بھارتی وقت کے مطابق شام 8:00 بجے) شروع ہوگا۔ دفاعی چیمپیئن اور حال ہی میں ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ جیتنے والی بھارتی ٹیم، جس کی قیادت سوریاکمار یادیو کر رہے ہیں، اس ٹورنامنٹ میں فیورٹ سمجھی جا رہی ہے۔ دوسری جانب، میزبان یو اے ای، جو بھارتی نژاد کوچ لال چند راجپوت کی زیر قیادت ہے، ایک غیر متوقع کارکردگی دکھانے کی کوشش کرے گی۔ دونوں ٹیمیں دبئی کی گرم اور مرطوب کنڈیشنز میں ایک دلچسپ مقابلے کے لیے تیار ہیں، جہاں پچ پیسرز اور اسپنرز دونوں کے لیے سازگار ہوگی۔
میچ کی تفصیلات
ایشیا کپ 2025 کا یہ دوسرا میچ گروپ اے کا افتتاحی مقابلہ ہے، جو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ میچ کا شیڈول 20 اوورز پر مشتمل ہے، جس کی ٹائمنگ مندرجہ ذیل ہے:
-
تاریخ: 10 ستمبر 2025 (بدھ)
-
وقت: شام 6:30 بجے (مقامی وقت)، شام 8:00 بجے (بھارتی وقت)
-
مقام: دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم
-
لائیو سٹریمنگ: SonyLIV ایپ اور ویب سائٹ
-
ٹی وی ٹیلی کاسٹ: سونی اسپورٹس نیٹ ورک (بھارت میں)
دبئی کی پچ عام طور پر خشک ہوتی ہے، جہاں گیند کبھی کبھار گریپ کرتی ہے، جس سے بیٹسمینوں کے لیے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔ اوسط پہلی اننگز کا اسکور 145 رنز ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ رن بنانا آسان نہیں ہوگا۔ پیسرز اور اسپنرز دونوں کو پچ سے یکساں مدد ملنے کی توقع ہے، لیکن دبئی کی گرمی اور نمی دونوں ٹیموں کی فٹنس اور حکمت عملی کو آزمائے گی۔
بھارتی ٹیم کا جائزہ
بھارت، جو آٹھ ایشیا کپ ٹائٹلز کے ساتھ ٹورنامنٹ کی سب سے کامیاب ٹیم ہے، اس ایونٹ میں اپنی برتری برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ 2023 کے ایشیا کپ اور 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فتح کے بعد، بھارت نے گزشتہ سال سے اب تک 24 میچز جیتے ہیں اور صرف تین میں ناکامی کا سامنا کیا ہے۔ نئے کپتان سوریاکمار یادیو کی قیادت میں، ٹیم میں تجربہ کار کھلاڑیوں اور نوجوان ٹیلنٹ کا شاندار امتزاج ہے۔
اہم کھلاڑی:
-
شبمن گل (نائب کپتان): حالیہ آئی پی ایل سیزن میں 650 رنز بنانے والے گل 155.87 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ شاندار فارم میں ہیں۔ ان سے اوپننگ میں جارحانہ آغاز کی توقع ہے۔ انہوں نے 21 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں 578 رنز بنائے ہیں، جن میں ایک سنچری اور چار نصف سنچریاں شامل ہیں۔
-
سوریاکمار یادیو (کپتان): دنیا کے بہترین ٹی ٹوئنٹی بیٹسمینوں میں سے ایک، سوریا اپنی غیر معمولی 360 ڈگری شاٹس کے لیے مشہور ہیں۔ وہ ٹیم کی بیٹنگ کی رہنمائی کریں گے۔
-
جسپریت بمراہ: 2024 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 15 وکٹیں لینے والے بمراہ، جن کی ایکانومی 6.27 ہے، بھارت کے پاور ہاؤس بولر ہیں۔
-
ورون چکرورتی: حالیہ میچز میں 26 وکٹیں لے کر، وہ اسپن اٹیک کی قیادت کریں گے۔
متوقع پلئینگ الیون:
سوریاکمار یادیو (کپتان)، شبمن گل، ابھیشیک شرما، تلاک ورما، ہاردک پانڈیا، ایکسر پٹیل، جسپریت بمراہ، ورون چکرورتی، کلدیپ یادیو، سنجو سیمسن (وکٹ کیپر)، ارشدیپ سنگھ۔
بھارت کی طاقت اس کی گہری بیٹنگ لائن اپ اور ورسٹائل بولنگ اٹیک میں ہے، جو اسپنرز اور پیسرز کا متوازن امتزاج پیش کرتی ہے۔ سوریاکمار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹیم پارٹ ٹائم بولرز پر زیادہ انحصار نہیں کرے گی، لیکن ایکسر پٹیل اور ہاردک پانڈیا جیسے آل راؤنڈرز سے اضافی اوورز کی سہولت میچ کی حکمت عملی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
یو اے ای ٹیم کا جائزہ
یو اے ای کی ٹیم، جس کی قیادت محمد وسیم کر رہے ہیں، حالیہ میچز میں مشکلات کا شکار رہی ہے۔ گزشتہ ماہ پاکستان اور افغانستان کے خلاف سہ ملکی سیریز میں شکست اور یوگینڈا کے ہاتھوں ناکامی نے ان کے چیلنجز کو عیاں کیا ہے۔ تاہم، اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلتے ہوئے، وہ بھارت کے خلاف ایک غیر متوقع کارکردگی دکھانے کی امید رکھتے ہیں۔
اہم کھلاڑی:
-
محمد وسیم (کپتان): 10 میچز میں 262 رنز کے ساتھ، وہ یو اے ای کے سب سے بڑے بیٹسمین ہیں، جن کا اسٹرائیک ریٹ 151.44 ہے۔ ان سے جارحانہ بلے بازی کی توقع ہے۔
-
حیدر علی: 19 وکٹوں کے ساتھ ٹیم کے نمایاں بولر ہیں، جن کی ایکانومی 5.4 ہے۔ وہ بھارتی بیٹسمینوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
-
سمرنجیت سنگھ: یہ اسپنر شبمن گل کے خلاف ایک دلچسپ مقابلہ پیش کرے گا، کیونکہ وہ ماضی میں گل کو نیٹس میں بولنگ کر چکے ہیں۔
متوقع پلئینگ الیون:
محمد وسیم (کپتان)، علیشان شرفو، رحول چوپڑا (وکٹ کیپر)، آصف خان، محمد ذوہیب، حارث کوشک، حیدر علی، محمد فاروق، محمد روہید خان، جنید صدیقی، سمرنجیت سنگھ۔
یو اے ای کی ٹیم کی قیادت کرنے والے کوچ لال چند راجپوت، جو 2007 میں بھارت کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں، اس میچ کو اپنی مہارت اور تجربے سے ایک دلچسپ مقابلہ بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای بھارت کے خلاف ایک بڑا اپ سیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
دونوں ٹیموں کا آمنا سامنا
بھارت اور یو اے ای کے درمیان ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں صرف ایک بار مقابلہ ہوا ہے، جو 2016 کے ایشیا کپ میں تھا۔ اس میچ میں یو اے ای نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 81 رنز بنائے، جسے بھارت نے 11 اوورز میں 9 وکٹوں سے جیت لیا۔ یہ تاریخی فتح بھارت کے لیے ایک نفسیاتی برتری فراہم کرتی ہے، لیکن یو اے ای اپنے ہوم گراؤنڈ پر ایک غیر متوقع کارکردگی دکھانے کی کوشش کرے گی۔
دبئی اسٹیڈیم کی تاریخ اور اعدادوشمار
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں اب تک 93 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے جا چکے ہیں، جن میں ٹاس جیتنے والی ٹیموں نے 53 اور ہارنے والی ٹیموں نے 40 میچز جیتے ہیں۔ اہم اعدادوشمار مندرجہ ذیل ہیں:
-
سب سے زیادہ انفرادی اسکور: 122* (ویرات کوہلی، بھارت بمقابلہ افغانستان، 2022)
-
بہترین بولنگ فگرز: 5/4 (بھونیشور کمار، بھارت بمقابلہ افغانستان، 2022)
-
سب سے زیادہ ٹیم ٹوٹل: 212/2 (بھارت بمقابلہ افغانستان، 2022)
-
سب سے کم ٹیم ٹوٹل: 55 (ویسٹ انڈیز بمقابلہ انگلینڈ، 2021)
-
سب سے زیادہ رن چیس: 184/8 (سری لنکا بمقابلہ بنگلہ دیش، 2022)
-
اوسط پہلی اننگز کا اسکور: 145
گزشتہ ٹی ٹوئنٹی میچ میں یو اے ای نے کویت کے خلاف 153/9 بنائے اور 2 رنز سے فتح حاصل کی، جو اس گراؤنڈ پر ان کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
میچ کا جائزہ اور توقعات
بھارت اس میچ میں واضح فیورٹ ہے، نہ صرف اپنی حالیہ فارم اور عالمی چیمپیئن ہونے کی وجہ سے بلکہ یو اے ای کے خلاف اپنے شاندار ریکارڈ کی بدولت۔ شبمن گل اور ابھیشیک شرما سے جارحانہ اوپننگ کی توقع ہے، جبکہ جسپریت بمراہ اور ورون چکرورتی کی بولنگ یو اے ای کے بیٹسمینوں کے لیے بڑا چیلنج ہوگی۔
تاہم، یو اے ای کے لیے یہ میچ ایک بڑا موقع ہے کہ وہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر ایک تاریخی اپ سیٹ کرے۔ محمد وسیم اور حیدر علی جیسے کھلاڑی بھارت کے خلاف اچھا پرفارم کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ دبئی کی کنڈیشنز کا فائدہ اٹھائیں۔ کوچ لال چند راجپوت کا تجربہ بھی ٹیم کے لیے ایک اثاثہ ہوگا۔
سوریاکمار یادیو نے پریس کانفرنس میں کہا، "یو اے ای ایک دلچسپ ٹیم ہے۔ انہوں نے حال ہی میں مضبوط ٹیموں کے خلاف اچھا مقابلہ کیا ہے۔ ہم ان کے خلاف پرجوش ہیں۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ دبئی کی سست پچوں پر پارٹ ٹائم بولرز اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
سماجی اور ثقافتی مضمرات
یہ میچ نہ صرف کرکٹ کے میدان میں بلکہ ثقافتی طور پر بھی اہم ہے، کیونکہ یو اے ای کے کوچ لال چند راجپوت بھارت کے خلاف اپنی حکمت عملی آزمائیں گے۔ یہ ایک دلچسپ تضاد ہے کہ راجپوت، جنہوں نے 2007 میں بھارت کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جتوایا، اب بھارت کے خلاف حکمت عملی بنائیں گے۔ اس کے علاوہ، سمرنجیت سنگھ اور شبمن گل کے درمیان مقابلہ بھی شائقین کے لیے ایک دلچسپ لمحہ ہوگا، کیونکہ دونوں ماضی میں نیٹس میں ایک دوسرے کے مدمقابل رہ چکے ہیں۔
ایشیا کپ کی یہ جنگ بھارت کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، جہاں سوریاکمار یادیو اور گوتم گمبھیر کی قیادت میں ٹیم اپنی عالمی برتری کو مزید مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ دوسری طرف، یو اے ای کے لیے یہ میچ عالمی کرکٹ میں اپنی موجودگی کو منوانے کا ایک سنہری موقع ہے۔
بھارت اور یو اے ای کے درمیان یہ میچ کاغذ پر تو یکطرفہ نظر آتا ہے، لیکن کرکٹ کی غیر یقینی نوعیت اسے دلچسپ بناتی ہے۔ بھارت کی مضبوط بیٹنگ اور بولنگ لائن اپ اسے فیورٹ بناتی ہے، لیکن یو اے ای اپنے ہوم گراؤنڈ اور راجپوت کی کوچنگ سے فائدہ اٹھا کر ایک غیر متوقع کارکردگی دکھا سکتی ہے۔ دبئی کی پچ، جو اسپنرز اور پیسرز دونوں کے لیے مددگار ہے، میچ کو مزید دلچسپ بنا سکتی ہے۔
بھارت کے لیے یہ میچ ایک مضبوط آغاز کا موقع ہے، خاص طور پر جب وہ 14 ستمبر کو پاکستان کے خلاف ہائی وولٹیج میچ سے قبل اپنی فارم کو جانچنا چاہتے ہیں۔ یو اے ای کے لیے، یہ میچ اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کا ایک امتحان ہے۔ اگر محمد وسیم اور ان کی ٹیم بھارت کے خلاف اچھا مقابلہ کرتی ہے، تو یہ ان کے لیے عالمی کرکٹ میں ایک اہم سنگ میل ہوگا۔ شائقین کو ایک سنسنی خیز مقابلے کی توقع رکھنی چاہیے، جہاں بھارت کی طاقت اور یو اے ای کی ہمت آمنے سامنے ہوں گی۔





















