‏فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا "اچھے طرزِ حکمرانی” پر زور قصور اور جلالپور پیروالا کا دورہ

پاکستان ہر سال سیلاب کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں اور املاک کے نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا

پاکستان آرمی کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں قصور سیکٹر اور جلالپور پیروالا، ملتان میں قائم فلڈ ریلیف کیمپوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے متاثرہ افراد کی بحالی اور آبادکاری کے لیے پاک فوج کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اچھی طرز حکمرانی کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دیا تاکہ مستقبل میں سیلاب کی تباہی سے بچا جا سکے۔

 

دورے کا مقصد اور پس منظر

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قصور سیکٹر اور جلالپور پیروالا، ملتان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ 13 ستمبر 2025 کو کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، اس دورے کا بنیادی مقصد حالیہ سیلابی صورتحال کا قریب سے جائزہ لینا اور پاک فوج کی جانب سے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کی رفتار کو تیز کرنا تھا۔ پنجاب کے ان علاقوں میں دریائے چناب اور ستلج میں پانی کی بلند سطح نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچا۔

دورے کے دوران، فیلڈ مارشل کو لاہور اور ملتان کور کے کمانڈرز نے استقبال کیا۔ انہیں متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں پاک فوج، ریسکیو 1122، اور پولیس کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب اور دیگر اعلیٰ سول حکام بھی موجود تھے، جنہوں نے پاک فوج کے ساتھ مل کر امدادی کاموں میں ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششوں کا خاکہ پیش کیا۔

اچھی حکمرانی اور بنیادی ڈھانچے کی اہمیت

فیلڈ مارشل نے سول انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کے دوران اچھی طرز حکمرانی اور عوام دوست ترقیاتی پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سال سیلاب کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں اور املاک کے نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ سیلاب سے تحفظ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، جیسے مضبوط بند، واٹر مینجمنٹ سسٹم، اور نکاسی آب کے نظام، کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لیے سول اور فوجی اداروں کی مشترکہ اور مربوط کوششیں ناگزیر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ایک جامع اور پائیدار ترقیاتی حکمت عملی اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ہر مشکل گھڑی میں قوم کی خدمت جاری رکھے گی۔

سیلاب متاثرین سے ملاقات

دورے کے دوران، فیلڈ مارشل نے قصور اور جلالپور پیروالا میں سیلاب سے متاثرہ افراد سے براہ راست ملاقات کی، جنہیں پاک فوج، ریسکیو 1122، اور دیگر اداروں نے کامیابی سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا۔ متاثرین نے مشکل حالات میں بروقت امداد اور انخلا کے انتظامات پر پاک فوج کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ فیلڈ مارشل نے متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ پاک فوج ان کی بحالی اور دوبارہ آبادکاری کے عمل میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

متاثرین نے اپنی کہانیاں شیئر کیں، جن میں گھر، فصلیں، اور ذاتی املاک کے نقصانات شامل تھے۔ ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ پاک فوج کی بروقت مدد نے ان کے خاندان کی جان بچائی، جبکہ ایک کسان نے اپنی تباہ شدہ فصلوں کا ذکر کرتے ہوئے فوج کی امداد کو ’’زندگی کی نئی امید‘‘ قرار دیا۔

امدادی ٹیموں کی حوصلہ افزائی

فیلڈ مارشل نے ریلیف آپریشنز میں مصروف پاک فوج کے جوانوں، ریسکیو 1122 کے اہلکاروں، اور پولیس حکام سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے انتہائی مشکل حالات میں ان کے بلند حوصلوں، پیشہ ورانہ تیاری، اور قوم کی خدمت کے لیے ان کے غیر متزلزل عزم کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ان اہلکاروں کی دن رات کی کاوشیں اور سول انتظامیہ کے ساتھ قریبی رابطہ عوام کے لیے ایک مضبوط سہارا ہے۔

ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار نے بتایا کہ فیلڈ مارشل کی طرف سے سراہنا ان کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ ان کے جذبے کو مزید بلند کرتی ہے۔ پاک فوج کے ایک جوان نے کہا، ’’ہمارا فرض ہے کہ اپنے لوگوں کو مشکل سے نکالیں، اور ہم اسے پورا کرتے رہیں گے۔‘‘

فضائی معائنہ اور نقصانات کا جائزہ

فیلڈ مارشل نے لاہور-قصور اور ملتان-جلالپور پیروالا کے محور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا تاکہ نقصانات کے پیمانے اور امدادی سرگرمیوں کی پیشرفت کا براہ راست مشاہدہ کیا جا سکے۔ اس فضائی معائنہ نے انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں، جیسے زیر آب دیہات، تباہ شدہ فصلوں، اور متاثرہ بنیادی ڈھانچے، کا واضح اندازہ فراہم کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، اس جائزے سے امدادی حکمت عملی کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

ایکس پر فیلڈ مارشل کے اس دورے نے خاصی توجہ حاصل کی۔ ایک صارف نے لکھا، ’’فیلڈ مارشل عاصم منیر کا سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑا ہونا پاک فوج کے عوام دوست کردار کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ’’حکومت کو چاہیے کہ فوج کے ساتھ مل کر سیلاب سے تحفظ کے لیے مستقل حل تلاش کرے۔‘‘ یہ تبصرے پاک فوج کے کردار اور عوام کی توقعات کو اجاگر کرتے ہیں۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا قصور سیکٹر اور جلالپور پیروالا کا دورہ پاک فوج کے عوامی فلاح کے عزم کی ایک روشن مثال ہے۔ ان کا براہ راست متاثرہ علاقوں کا دورہ اور متاثرین سے ملاقات نہ صرف ان کے جذبے کو بلند کرتی ہے بلکہ سول اور فوجی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بناتی ہے۔ ان کا اچھی حکمرانی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور ایک حقیقت پسندانہ نقطہ نظر ہے، کیونکہ پاکستان ہر سال سیلاب کی تباہی کا شکار ہوتا ہے، جو ناقص واٹر مینجمنٹ اور کمزور بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے مزید سنگین ہو جاتی ہے۔

تاہم، یہ دورہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ سیلاب جیسے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے صرف عارضی امدادی اقدامات کافی نہیں ہیں۔ فیلڈ مارشل کا یہ بیان کہ ’’ریاست ہر سال قیمتی جانوں اور املاک کے نقصان کی متحمل نہیں ہو سکتی‘‘ ایک اہم نکتہ ہے، جو حکومت کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ طویل مدتی منصوبہ بندی پر توجہ دے۔ مضبوط بندوں کی تعمیر، نکاسی آب کے نظام کی بہتری، اور جدید واٹر مینجمنٹ ٹیکنالوجیز کا استعمال مستقبل میں ایسی تباہیوں کو روکنے کے لیے ناگزیر ہیں۔

پاک فوج کا کردار اس بحران میں قابل تحسین رہا ہے، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ سول انتظامیہ اپنی صلاحیتوں کو بڑھائے تاکہ فوج پر انحصار کم کیا جا سکے۔ فیلڈ مارشل کا سول حکام کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ مشترکہ کوششیں ہی اس مسئلے کا حل ہیں۔ تاہم، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوج کے ساتھ مل کر ایک قومی واٹر مینجمنٹ پالیسی تیار کرے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹ سکے۔

سوشل میڈیا پر عوام کے ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک فوج پر عوام کا اعتماد بدستور مضبوط ہے، لیکن یہ اعتماد اس وقت تک پائیدار نہیں ہوگا جب تک مستقل حل نہ نکالے جائیں۔ فیلڈ مارشل کا یہ دورہ نہ صرف امدادی کوششوں کو تقویت دیتا ہے بلکہ حکومت کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لے۔ اگر پاکستان کو ہر سال کی اس تباہی سے بچنا ہے تو اب وقت آ گیا ہے کہ فوری اور پائیدار اقدامات کیے جائیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین