پاکستان کے دلچسپ سوشل میڈیا دنیا کے ایک چھوٹے سے چہرے، عمر شاہ، کی اچانک وفات نے نہ صرف ان کے خاندان کو سوگوار کر دیا بلکہ لاکھوں مداحوں کے دلوں میں بھی گہرا صدمہ برپا کر دیا ہے۔ عمر شاہ، جو اپنے بڑے بھائی احمد شاہ کی طرح ہی معصومیت کی ایک روشن مثال تھے، اپنی شرارتی چالاکیوں اور پُرجوش انداز سے سب کو اپنا دیوانہ بنا لیتے تھے۔ یہ خبر پیر کی صبح احمد شاہ کے تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شئیر کی گئی، جس نے فوراً ہی انٹرنیٹ کی دنیا کو غم کے سائے میں ڈبو دیا۔
خاندان کی پوسٹ میں چھپا گہرا درد
احمد شاہ، جو خود ایک وائرل سنسیشن بن چکے ہیں اور مداح انہیں ‘گولو مولو’ یا ‘پٹھان کا بچہ’ کہہ کر پیار کرتے ہیں، نے اپنے انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹس پر ایک دل دہلا دینے والی پوسٹ اپ لوڈ کی۔ اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ان کا خاندان ایک ایسے ننھے جوئے کو کھو چکا ہے جو ہر لمحے روشنی کی کرن کی طرح جگمگاتا تھا۔ ‘ہمارے گھر کا وہ چھوٹا سا ستارہ، جو ہمیشہ ہنسی مذاق سے بھرا رہتا، اب آسمانوں میں چمکنے لگا ہے’—ایسی جذباتی الفاظ میں انہوں نے عمر کی یاد کو زندہ کیا۔ پوسٹ کے آخر میں احمد نے اپنے چاہنے والوں سے اپیل کی کہ وہ اللہ سے عمر کی بخشش اور خاندان کو صبر عطا کرنے کی دعا کریں، جو ایک ایسے لمحے کی یاد دلاتی ہے جہاں الفاظ بھی اداس ہو جاتے ہیں۔
معصومیت کی ایک زندہ تصویر
عمر شاہ کو دیکھنے والا کوئی بھی شخص ان کی آنکھوں میں چھپی معصومیت اور چہرے پر کھلنے والی شرارتی مسکراہٹ سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکتا تھا۔ وہ صرف ایک چھوٹا بھائی نہیں بلکہ سوشل میڈیا کی اس جادوئی دنیا کا ایک اہم حصہ بن چکے تھے، جہاں ان کی ہر ادا لاکھوں لائکس اور شیئرز کا باعث بنتی تھی۔ خاص طور پر رمضان کے خاص ٹرانسمیشن پروگراموں میں، جہاں احمد اور عمر مل کر ناظرین کو ہنسنے پر مجبور کر دیتے، ان کی جوڑی ایک ایسی یادگار بن جاتی جو کئی ماہ بعد بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ رہتی۔ ان کی ویڈیوز میں وہ شرارتی انداز، جس میں وہ بڑے بھائی کو چھیڑتے یا کیمرے کی طرف ایسے جھانکتے جیسے کوئی راز بتانے والے ہوں، مداحوں کو اپنی گرفت میں لے لیتیں۔ یہ سب کچھ ایسا تھا کہ عمر شاہ کوئی عام بچہ نہیں، بلکہ ایک چھوٹا سا ہیرو لگتے، جو روزمرہ کی زندگی کو مزیدار بنا دیتا۔
اچانک وفات کا راز ابھی تک پوشیدہ
پیر کی صبح یہ خبر جیسے آسمان سے برستی آئی، جب احمد شاہ نے فیس بک پر اس کی تصدیق کی۔ تاہم، اس المناک واقعے کی وجہ کے بارے میں کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی، جو اسے اور بھی پراسرار اور دلخراش بنا دیتی ہے۔ صرف اتنا معلوم ہوا کہ یہ سب کچھ راتوں رات ہو گیا، جب سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں عمر کی آنکھوں کی موتیا کا آپریشن ہوا تھا، جو ایک چھوٹی سی طبی مداخلت تھی، لیکن اب یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا اس کا کوئی تعلق اس اچانک جدائی سے ہے؟ خاندان کی خاموشی اور میڈیا کی رپورٹس میں اس کی عدم وضاحت نے مداحوں کو مزید پریشان کر دیا ہے، جہاں ہر کوئی دعائیں مانگ رہا ہے کہ اللہ انہیں صبر دے۔
مداحوں کا سمندرِ ہمدردی
اس خبر کے پھیلنے کے بعد سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کا طوفان برپا ہو گیا۔ مشہور اداکار اور میزبان فہد مصطفیٰ نے انسٹاگرام اسٹوری پر عمر کے ساتھ ایک پرانی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ ‘ہمارا پیارا عمر اب ہمارے درمیان نہیں رہا’، جو ان کی گہری محبت کی عکاسی کرتی ہے۔ دیگر صارفین نے ان کی ویڈیوز کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمر کی ہر ہنسی ایک یادگار تحفہ تھی، اور اب وہ آسمانوں سے سب کو دیکھ رہے ہوں گے۔ یہ ردعمل اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ عمر شاہ نے صرف خاندان کو نہیں، بلکہ ایک بڑے خاندان—اپنے مداحوں—کو بھی متاثر کیا تھا۔ ان کی جدائی نے سب کو یاد دلایا کہ زندگی کتنی نازک ہو سکتی ہے، اور ہر لمحہ کی قدر کتنی ضروری ہے۔
عمر شاہ کی اچانک وفات سوشل میڈیا کی اس جگمگاتی دنیا میں ایک تلخ یاد چھوڑ جائے گی، جہاں معصومیت اور شرارت جیسی چیزیں لاکھوں لوگوں کو جوڑتی ہیں۔ یہ واقعہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ڈیجیٹل دور میں بچوں کی مقبولیت کتنی تیزی سے پھیلتی ہے، لیکن اس کے ساتھ صحت اور پرائیویسی کے مسائل بھی چھپے ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال کی سرجری کا ذکر تو ہوا، مگر موت کی اصل وجہ کی عدم وضاحت خاندان کی پرائیویسی کا احترام تو کرتی ہے، لیکن مداحوں میں قیاس آرائیوں کو جنم بھی دے رہی ہے۔ احمد شاہ جیسے چائلڈ اسٹارز کے لیے یہ ایک سبق ہے کہ شہرت کے ساتھ ذمہ داریاں بھی بڑھ جاتی ہیں، اور خاندان کو اس مشکل وقت میں نہ صرف مداحوں کی ہمدردی، بلکہ پیشہ ورانہ مدد کی بھی ضرورت ہوگی۔ مجموعی طور پر، یہ جدائی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سوشل میڈیا کی چکاچوند کے پیچھے حقیقی زندگی کی نزاکت کو نظر انداز نہ کیا جائے، اور ہر ننھے ہیرو کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جائے۔ اللہ خاندان کو صبر عطا فرمائے۔





















