بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ عالیہ بھٹ کی غذائی ماہر ڈاکٹر سدھانت بھارگاوا نے انکشاف کیا ہے کہ اداکارہ نے کس طرح تیزی سے وزن کم کیا۔
ڈاکٹر سدھانت بھارگاوا کے مطابق وزن گھٹانے کا کوئی جادوئی فارمولا موجود نہیں بلکہ سادہ سائنسی قوانین پر عمل کرنا لازمی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وزن کم کرنے کے لیے سب سے اہم قدم کیلوریز کی کمی (calorie-deficit) والی خوراک کا انتخاب کرنا ہے۔
ڈاکٹر بھارگاوا کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کا بنیادی فارمولا یہ ہے کہ جسم کھانے سے حاصل ہونے والی توانائی (کیلوریز) سے زیادہ خرچ کرے۔ اگر خوراک سے ملنے والی کیلوریز کم ہوں اور جسم زیادہ توانائی استعمال کرے تو اس سے جسم کی اضافی چربی کم کرنے میں معاونت ملتی ہے۔
دوسرا اہم طریقہ یہ ہے کہ ہر فرد اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق ڈائٹ اپنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کے لیے ایک جیسی خوراک کام نہیں کر سکتی اور مشہور لوگوں کی ڈائٹ کی کاپی کرنا بے وقوفی ہے کیونکہ فنکاروں کا طرز زندگی مختلف ہوتا ہے۔
عالیہ بھٹ کی غذائی ماہر کے مطابق تیسری کلیدی بات یہ ہے کہ جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جائے۔ وزن گھٹانے کے لیے کیلوریز کی کمی صرف کھانے سے نہیں بلکہ ورزش یا جسمانی محنت کے ذریعے بھی پیدا کی جا سکتی ہے اور یہ تینوں طریقے وزن کم کرنے میں انتہائی کارآمد ہیں جن سے عالیہ بھٹ کو بھی وزن گھٹانے میں فائدہ ہوا۔
یہ مضمون عالیہ بھٹ کی وزن کم کرنے کی کہانی کو ڈاکٹر سدھانت بھارگاوا کی نظر سے پیش کرتا ہے، جو ایک مشہور سیلبریٹی نیوٹریشنسٹ ہیں اور انہوں نے عالیہ سمیت اننيا پانڈے اور سارہ علی خان جیسی ستاروں کی غذائی رہنمائی کی ہے۔ بنیادی طور پر، یہ وزن کم کرنے کو سائنسی بنیادوں پر سمجھاتا ہے، جہاں مرکزی خیال "کیلوری ڈیفیسٹ” ہے یعنی جسم کی توانائی کی ضرورت سے کم کیلوریز لینا، جو چربی کو ایندھن کے طور پر جلانے پر مجبور کرتا ہے۔ یہ اصول سادہ مگر طاقتور ہے، اور حالیہ تحقیق (جیسے کہ 2025 کی پینک ویلا رپورٹ میں) سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹرینڈی ڈائیٹس جیسے کیٹو یا انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ صرف اسی لیے کام کرتی ہیں جب وہ اس ڈیفیسٹ کو برقرار رکھیں۔
عالیہ کی مثال خاص طور پر متاثر کن ہے؛ انہوں نے 2019 میں اپنے ڈیبیو سے پہلے 16 کلو وزن 3 مہینوں میں کم کیا، جو ان کی نظم و ضبط کی عکاسی کرتی ہے۔ ڈاکٹر بھارگاوا کا زور ذاتی نوعیت کی ڈائٹ پر ہے، جو ہر فرد کی جسمانی ساخت، لائف اسٹائل اور میٹابولزم کو مدنظر رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر، عالیہ کا لائف اسٹائل (شوٹنگ، پروموشنز) عام لوگوں سے مختلف ہے، اس لیے ان کی ڈائٹ کی نقل کرنے سے ناکامی ہو سکتی ہے – یہ بات سروے اور ماہرین کی رائے سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ 70% لوگ سیلبریٹی ڈائیٹس کی کاپی کرنے میں ناکام ہوتے ہیں۔
تیسرا عنصر جسمانی سرگرمی ہے، جو نہ صرف کیلوریز جلاتی ہے بلکہ پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے اور میٹابولزم بڑھاتی ہے۔ عالیہ کی ورزش میں یوگا، پائلٹیس اور ہائی انٹنس انٹرویل ٹریننگ شامل تھی، جو ان کی پوسٹ پارٹم ریکوری میں بھی مددگار ثابت ہوئی (جیسا کہ 2024 کی انڈین ایکسپریس رپورٹ میں بیان کیا گیا)۔ مجموعی طور پر، یہ تینوں اصول (ڈیفیسٹ، ذاتی ڈائٹ، ورزش) ایک پائیدار وزن کم کرنے کا فارمولا بناتے ہیں، جو فوری نتائج کے بجائے صحت مند تبدیلی پر زور دیتے ہیں۔
ڈاکٹر بھارگاوا کی اپنی کہانی بھی دلچسپ ہے؛ انہوں نے لوپس اور تھائیرائیڈ کینسر جیسی بیماریوں کا مقابلہ کیا اور "فوڈ درزی” جیسی کمپنیز قائم کیں، جو Shark Tank میں کامیاب ہوئیں۔ یہ ان کے مشوروں کی صداقت کو بڑھاتی ہے۔ عوامی سطح پر، یہ رائے بتاتی ہے کہ وزن کم کرنا جادو نہیں بلکہ سائنس اور مستقل مزاجی ہے – اگر لوگ اسے اپنائیں تو موٹاپے کی عالمی وباء (جو 2025 تک 1 بلین لوگوں کو متاثر کر رہی ہے) پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم، انتباہ یہ ہے کہ کسی بھی ڈائٹ سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ لازمی ہے تاکہ صحت کو نقصان نہ پہنچے۔ یہ مضمون نہ صرف عالیہ کی فٹنس کی کہانی بتاتا ہے بلکہ عام لوگوں کے لیے عملی رہنمائی بھی فراہم کرتا ہے۔





















