ایشیا کپ 2025 کی گرمجوشی میں ایک نیا تنازع نے کرکٹ کی دنیا کو سنسنی میں ڈوبو دیا ہے، جہاں پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان آج ہونے والے گروپ اے کے اہم میچ کی تقدیر ابھی تک غیر یقینی ہے۔ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) خود اس معاملے میں تذبذب کا شکار نظر آ رہی ہے، جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی برطرفی کے مطالبے نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ پی سی بی نے واضح کر دیا ہے کہ اگر پائیکرافٹ کو فوری طور پر ہٹایا نہ گیا تو پاکستان نہ صرف آج کا میچ بلکہ ٹورنامنٹ کے باقی تمام میچز کا بائیکاٹ کر دے گا، جو ایونٹ کی تاریخ میں ایک غیر معمولی قدم ہوگا۔ یہ تنازع بھارت کے خلاف حالیہ میچ میں ہاتھ نہ ملانے کے واقعے سے جنم لے چکا ہے، جس نے کھیل کی روح کو چیلنج کر دیا ہے۔
ہاتھ نہ ملانے کا واقعہ
یہ سب کچھ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سنسنی خیز میچ کے بعد شروع ہوا، جہاں بھارتی کپتان سوریہ کمار یادو اور ان کی ٹیم نے میچ کے اختتام پر پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا۔ پی سی بی کے مطابق، یہ رویہ کھیل کی روح اور آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی واضح خلاف ورزی ہے، جس پر میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے کوئی کارروائی نہ کی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ٹاس کے دوران پائیکرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو الگ لے جا کر خبردار کیا کہ بھارتی کپتان ہاتھ نہیں ملائیں گے، مگر میچ کے بعد اس کی نگرانی نہ کی۔ اس پر غصے میں آ کر سلمان علی آغا نے پوسٹ میچ تقریب میں شرکت بھی نہ کی، جو ایک احتجاجی قدم تھا۔
پی سی بی کا سخت موقف
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی، جو خود اے سی سی کے صدر بھی ہیں، نے فوری طور پر آئی سی سی کو ایک رسمی خط لکھا، جس میں پائیکرافٹ پر آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ اور ایم سی سی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ ریفری نے کھیل کی روح کی حفاظت نہ کی اور دونوں ٹیموں کے درمیان احترام کو یقینی بنانے میں ناکام رہے۔ پی سی بی نے مطالبہ کیا کہ پائیکرافٹ کو ایشیا کپ کے باقی میچز سے فوری طور پر ہٹایا جائے، ورنہ پاکستان پورے ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے گا۔ یہ مطالبہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ پائیکرافٹ آج کے پاکستان-یو اے ای میچ کے لیے بھی مقرر ہیں، جو پاکستان کے لیے سپر فور میں رسائی کے لیے فیصلہ کن ہے۔
اے سی سی کی پوسٹ ہٹانا
ایشین کرکٹ کونسل کی سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر آج کے میچ سے متعلق ایک پوسٹ شیئر کی گئی تھی، جو فوری طور پر حذف کر دی گئی، جس سے الجھن میں اضافہ ہو گیا۔ یہ قدم اے سی سی کی اندرونی بے چینی کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ محسن نقوی کی دوہری ذمہ داری کی وجہ سے کونسل پاکستان کے مطالبے کو نظر انداز نہ کر سکتی۔ ذرائع کے مطابق، اے سی سی اور آئی سی سی کے درمیان طویل مشاورت جاری ہے، اور پاکستان کی بائیکاٹ کی دھمکی نے معاملے کو سفارتی سطح پر پہنچا دیا ہے۔ اگر پاکستان آج کا میچ کھیلنے سے انکار کر دیتی ہے تو گروپ اے میں یو اے ای خود بخود سپر فور میں پہنچ جائے گی، جو بھارت کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
آئی سی سی کا ردعمل
آئی سی سی نے پی سی بی کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، مگر ذرائع بتاتے ہیں کہ ایک مصالحتی فارمولہ طے پایا ہے جس کے تحت اینڈی پائیکرافٹ پاکستان کے میچز کی نگرانی نہ کریں گے۔ دوسرے میچ ریفری رچی رچرڈسن کو آج کے میچ کی ذمہ داری سونپی جائے گی، جو پی سی بی کے لیے قابل قبول ہے۔ ایک پی سی بی اندرونی ذریعہ نے تصدیق کی کہ آئی سی سی اور پی سی بی کے درمیان حتمی معاہدہ ہو گیا ہے، جس کے تحت پاکستان ٹورنامنٹ میں شرکت جاری رکھے گا مگر پائیکرافٹ ان کے میچز سے دور رہیں گے۔ یہ حل نہ صرف تنازع کو ٹھنڈا کرے گا بلکہ کرکٹ کی روح کو بھی بحال کرنے کی کوشش ہے۔ تاہم، پاکستان کی ٹیم نے پری میچ پریس کانفرنس منسوخ کر دی ہے، جو ان کی ناراضی کی عکاسی کرتی ہے۔
گروپ اے میں دوسری پوزیشن
پاکستان فی الحال گروپ اے میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں بھارت کے خلاف 7 وکٹوں سے ہارنے کے باوجود ایک جیت حاصل ہے۔ آج کا میچ جیتنے سے وہ سپر فور میں پہنچ جائے گی، جہاں 21 ستمبر کو بھارت سے دوبارہ مقابلہ متوقع ہے۔ اس تنازع نے کرکٹ کو سیاسی رنگ دے دیا ہے، جہاں پہلگام دہشت گرد حملے کی یاد میں بھارتی ٹیم کا ہاتھ نہ ملانا ایک جذباتی قدم تھا، مگر پی سی بی اسے غیر پیشہ ورانہ قرار دیتا ہے۔ ٹیم مینیجر نوید اکرم چیمہ نے بھی اسے کھیل کی روح کے خلاف قرار دیا تھا۔
یہ تنازع ایشیا کپ 2025 کو ایک نئی جہت دے رہا ہے، جہاں ہاتھ نہ ملانے جیسا معمولی واقعہ سفارتی اور انتظامی بحران میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پی سی بی کا بائیکاٹ کا اعلان ایک مضبوط احتجاج تھا، جو کھیل کی روح اور غیر جانبداری کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، مگر آئی سی سی کی ابتدائی مخالفت نے پاکستان کو سفارتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ مصالحتی حل—پائیکرافٹ کی پاکستان میچز سے برطرفی—ایک متوازن قدم ہے، جو ٹورنامنٹ کو بچاتا ہے مگر ریفری کی غیر جانبداری پر سوالات چھوڑتا ہے۔
یہ واقعہ بھارت-پاکستان کرکٹ کی حساسیت کو ظاہر کرتا ہے، جہاں سیاسی تناؤ کھیل کو متاثر کرتا ہے۔ مستقبل میں، آئی سی سی کو واضح رہنما خطوط وضع کرنے چاہییں تاکہ ایسے تنازعات سے بچا جا سکے۔ پاکستان کے لیے، یہ میچ نہ صرف کرکٹ بلکہ وقار کی جنگ ہے—جیتنے سے وہ سپر فور میں پہنچے گی اور بھارت سے دوبارہ مقابلہ کرے گی، جہاں ہاتھ ملانے کا معاملہ دوبارہ ابھر سکتا ہے۔ مجموعی طور پر، یہ بحران کرکٹ کی اتحاد کی طاقت کو یاد دلاتا ہے، مگر غیر جانبداری کی کمی اسے کمزور بھی کر رہی ہے





















