پھل یا جوس، صحت کے لیے کیا بہتر؟ ماہرین کی رائے نے بحث چھیڑ دی

جوس کی چمک دمک اپنی جگہ، مگر اس کی تیاری میں ایک خفیہ قیمت ادا کرنی پڑتی ہے

پھلوں کا رس پینا ہو یا پھل کو چبا کر کھانا، یہ سوال صحت کے شوقین افراد کے لیے ایک پہیلی بنا ہوا ہے۔ ماہرین کی دنیا میں یہ موضوع ایک گرم بحث کا مرکز رہا ہے، لیکن ایک بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ سالم پھل اپنی فطری شکل میں جوس کے مقابلے میں صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں۔ فائبر کی فراوانی سے لے کر بلڈ شوگر پر کنٹرول تک، سالم پھل ایک ایسی غذائی طاقت ہیں جو نہ صرف جسم کو توانائی دیتی ہیں بلکہ دماغ اور دل کو بھی سکون بخشتی ہیں۔ آئیے، اس بحث کی گہرائی میں جاتے ہیں کہ ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں اور پھل جوس کے مقابلے میں کیوں فاتح قرار پاتے ہیں۔

سالم پھل کا جادو

سالم پھل اپنے اندر ایک غذائی خزانہ رکھتے ہیں، جہاں گھلنے والے اور نہ گھلنے والے فائبر کی موجودگی ہاضمے کے نظام کو طاقت دیتی ہے۔ یہ فائبر نہ صرف آنتوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے بلکہ شوگر کو خون میں آہستہ آہستہ جذب ہونے دیتا ہے، جو بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ، فائبر پیٹ کو طویل عرصے تک بھرے رکھتا ہے، جو غیر ضروری بھوک کو روکتا ہے۔ دوسری جانب، جوس بنانے کے عمل میں پھل کا یہ قیمتی فائبر تقریباً ضائع ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً، جوس سے شوگر تیزی سے خون میں داخل ہوتی ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں یا وزن کم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ فائبر ہی سالم پھلوں کو جوس پر برتری دیتا ہے، جو صحت کے تحفظ کا ایک قدرتی ذریعہ ہے۔

شوگر اور کیلوریز

جوس کی چمک دمک اپنی جگہ، مگر اس کی تیاری میں ایک خفیہ قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ ایک گلاس جوس بنانے کے لیے کئی پھلوں کا استعمال ہوتا ہے، جس سے شوگر کی مقدار غیر معمولی طور پر بڑھ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک گلاس اورنج جوس میں تین سے چار سنتروں کی مٹھاس سمائی ہوتی ہے، جو آپ شاید ایک بیٹھک میں کھا نہ سکیں۔ یہ مرتکز شوگر نہ صرف بلڈ شوگر لیول کو تیزی سے بڑھاتی ہے بلکہ وزن میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ کیفیت ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہو سکتی ہے، جہاں شوگر کا اچانک اضافہ صحت کے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں، سالم پھل کھانے سے شوگر آہستہ آہستہ جسم میں جذب ہوتی ہے، جو ایک متوازن غذائی انتخاب ہے۔

پیٹ بھرنے کی طاقت

سالم پھل کھانے کا ایک اور بڑا فائدہ اس کا پیٹ بھرنے کی صلاحیت ہے۔ چبانے کا عمل اور فائبر کی موجودگی جسم کو یہ احساس دلاتی ہے کہ وہ بھرا ہوا ہے، جو غیر ضروری ناشتے کی خواہش کو کم کرتا ہے۔ یہ خصوصیت وزن پر کنٹرول رکھنے والوں کے لیے ایک تحفہ ہے۔ جوس، جو چند سیکنڈوں میں پیٹ میں چلا جاتا ہے، اس بھرپور احساس کو فراہم نہیں کرتا۔ نتیجتاً، جوس پینے کے بعد بھوک جلد واپس آ سکتی ہے، جو زیادہ کھانے کی طرف لے جا سکتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پھل کو چبا کر کھانا نہ صرف غذائی بلکہ نفسیاتی طور پر بھی اطمینان بخش ہے، جو صحت مند طرز زندگی کا ایک اہم جزو ہے۔

 جوس کی چھپی نقصانات

پھل اور جوس دونوں میں وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی موجودگی تو یقینی ہے، مگر جوس بنانے کے عمل میں کچھ اہم غذائی اجزا، خاص طور پر وٹامن سی، ہوا یا گرمی کی وجہ سے ضائع ہو سکتے ہیں۔ تازہ جوس میں غذائیت برقرار رہ سکتی ہے، مگر بازاروں میں ملنے والے پیک شدہ جوسز ایک الگ کہانی ہیں۔ ان میں شامل اضافی شکر، مصنوعی ذائقے اور پریزرویٹوز نہ صرف غذائی فوائد کو کم کرتے ہیں بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ پیک شدہ جوسز اکثر ایک ’میٹھا زہر‘ ہوتے ہیں، جو بظاہر صحت بخش نظر آتے ہیں مگر حقیقت میں جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے برعکس، سالم پھل اپنی فطری حالت میں تمام غذائی اجزا کو محفوظ رکھتے ہیں، جو جسم کے لیے ایک مکمل پیکج ہیں۔

 پھل جوس سے بہتر

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) سمیت دنیا بھر کے غذائی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ روزمرہ کی زندگی میں سالم پھلوں کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ اگرچہ کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی کے جوس کا استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ روزانہ کی عادت نہیں ہونی چاہیے۔ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق، ایک بالغ شخص کو روزانہ 400 گرام پھل اور سبزیاں کھانی چاہئیں، اور اس میں جوس کی بجائے سالم پھل کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھل کی فطری شکل نہ صرف غذائیت سے بھرپور ہے بلکہ یہ ایک سستا اور پائیدار انتخاب بھی ہے، جو ہر گھر میں آسانی سے اپنایا جا سکتا ہے۔

یہ بحث کہ پھل بہتر ہیں یا جوس، صحت سے متعلق ہمارے روزمرہ کے فیصلوں کو ایک نیا زاویہ دیتی ہے۔ سالم پھلوں کی برتری ناقابل تردید ہے، کیونکہ فائبر، کنٹرول شدہ شوگر اور پیٹ بھرنے کی صلاحیت انہیں جوس سے کہیں آگے رکھتی ہے۔ تاہم، جوس کی سہولت اور ذائقہ اسے ایک پرکشش انتخاب بناتا ہے، خاص طور پر مصروف زندگی میں جہاں وقت کی کمی ایک بڑا چیلنج ہے۔ مگر یہ سہولت ایک قیمت پر آتی ہے—فائبر کا نقصان، شوگر کا اچانک اضافہ اور ممکنہ طور پر نقصان دہ اضافی اجزا۔ پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں ذیابیطس اور موٹاپے کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، سالم پھلوں کو ترجیح دینا نہ صرف صحت بلکہ معاشی طور پر بھی فائدہ مند ہے، کیونکہ تازہ پھل مقامی طور پر سستے اور آسانی سے دستیاب ہیں۔

ماہرین کی یہ رائے ہمیں ایک اہم سبق دیتی ہے کہ فطرت کے تحفوں کو ان کی اصل شکل میں قبول کرنا ہی بہتر ہے۔ جوس کے چکر میں پڑنے سے پہلے ہمیں اپنی عادات پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور پھلوں کو ان کی فطری خوبصورتی کے ساتھ اپنانا چاہیے۔ مستقبل میں، غذائی تعلیم اور آگاہی کی مہمات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ پیک شدہ جوسز کی چمک دمک سے بچ سکیں اور صحت مند زندگی کی طرف گامزن ہو سکیں۔ یہ انتخاب نہ صرف ہماری صحت بلکہ ہمارے سیارے کی پائیداری کے لیے بھی ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین