لاہور: سیکریٹری ماحولیات پنجاب صلوت سعید کی ہدایات پر چیف منسٹر پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے ذریعے ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا اور صوبے میں پائیدار ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے، جو اب تیزی سے اپنے اہداف کی جانب گامزن ہے۔
ادارہ ماحولیات پنجاب کے ترجمان ساجد بشیر نے میڈیا کو جاری بیان میں بتایا کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ای بائیکس کی مجموعی تعداد 1248 تک پہنچ گئی ہے۔ خاص طور پر اگست 2025 میں 755 نئی ای بائیکس رجسٹرڈ ہوئیں، جو پروگرام کی مقبولیت اور شہریوں کی دلچسپی کا واضح ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ نہ صرف حکومتی اقدامات کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ لوگوں میں ماحولیاتی شعور میں اضافے کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے مزید تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ای بائیکس کے استعمال سے شہری علاقوں میں شور کی سطح، دھوئیں کی آلودگی اور ٹریفک کے دباؤ میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ یہ بائیکس کم اخراج والی ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں، جو روایتی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کے مقابلے میں ماحول دوست ہیں۔ گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت شہریوں کو خصوصی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جن میں 5 گرین کریڈٹ شامل ہیں۔ اس اسکیم کے ذریعے ای بائیک کی خریداری اور رجسٹریشن پر 50 ہزار روپے کی ابتدائی امداد دی جاتی ہے، جو براہ راست شہری کے بینک اکاؤنٹ یا موبائل والٹ میں منتقل کی جاتی ہے۔
اسے بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا الیکٹرک بائیکس دو سالہ اقساط پر فراہم کرنے کا اعلان
انہوں نے بتایا کہ پروگرام کی دوسری قسط کے لیے مزید 50 ہزار روپے حاصل کرنے کے لیے شہری کو چھ ماہ کے اندر کم از کم 6 ہزار کلومیٹر کا سفر کرنا لازمی ہے۔ اس سفر کا ریکارڈ گرین کریڈٹ ایپ پر اپ لوڈ کرنا ہوگا، جو پروگرام کی شفافیت اور استعمال کی نگرانی کو یقینی بناتا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ایک لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جو شہریوں کو ای بائیکس کی طرف راغب کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
ساجد بشیر نے زور دے کر کہا کہ ای بائیکس ماحول دوست اور کم اخراج والی ٹرانسپورٹ کا مستقبل ہیں۔ اس پروگرام کے ذریعے سالانہ ہزاروں ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی متوقع ہے، جو گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ پنجاب حکومت کا طویل مدتی ہدف یہ ہے کہ 2030 تک صوبے کی 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کیا جائے، جو نہ صرف ماحولیاتی بہتری لائے گا بلکہ توانائی کی بچت اور معاشی فوائد بھی فراہم کرے گا۔
حکومتی افسران کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام شہریوں کی صحت، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ اب تک کی پیشرفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں الیکٹرک موبلٹی کی طرف منتقلی تیزی سے ہو رہی ہے، اور مزید شہری اس اسکیم سے استفادہ کر رہے ہیں۔
پس منظر
پنجاب، پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، جہاں شہری آبادی کی تیزی سے توسیع اور صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں سموگ اور دھوئیں کی وجہ سے ہر سال ہزاروں افراد صحت کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ چیف منسٹر پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کا آغاز 2024 میں ہوا، جو وفاقی اور صوبائی سطح پر ماحولیاتی پالیسیوں کا حصہ ہے۔ یہ پروگرام اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) سے ہم آہنگ ہے، خاص طور پر SDG 13 (موسمیاتی کارروائی) اور SDG 11 (پائیدار شہر اور کمیونٹیز)۔ پروگرام کا بنیادی مقصد روایتی ایندھن پر چلنے والی گاڑیوں کو کم کرنا اور الیکٹرک ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے، جو پاکستان کی قومی ماحولیاتی پالیسی 2021 کا تسلسل ہے۔ گزشتہ سالوں میں پنجاب میں ٹریفک کی بھیڑ اور آلودگی کی وجہ سے معاشی نقصان اربوں روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اور یہ پروگرام اسے کم کرنے کی کوشش ہے۔
تجزیہ
چیف منسٹر پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کی کامیابی ایک مثبت مثال ہے کہ کس طرح حکومتی اقدامات اور شہری شرکت ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ آٹھ ماہ میں 1248 ای بائیکس کی رجسٹریشن، خاص طور پر اگست میں 755 کی ریکارڈ توڑ اضافہ، پروگرام کی مقبولیت اور تاثیر کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد فراہم کر رہا ہے بلکہ شہریوں کو مالی امداد کے ذریعے معاشی طور پر مستحکم بھی کر رہا ہے۔ ایک لاکھ روپے کی کل امداد، جو دو اقساط میں تقسیم کی گئی ہے، غریب اور متوسط طبقے کے لیے ای بائیکس کو قابل رسائی بناتی ہے، جو روایتی طور پر مہنگی ٹرانسپورٹ سے محروم رہتے ہیں۔
مثبت پہلو یہ ہے کہ ای بائیکس سے شور اور دھوئیں میں کمی شہریوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنا رہی ہے، خاص طور پر بچوں اور بزرگ افراد کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ سالانہ ہزاروں ٹن CO2 کی کمی گلوبل وارمنگ کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو تقویت دے گی، اور 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک ٹرانسپورٹ کا ہدف حاصل ہونے سے توانائی کی درآمدات میں کمی آئے گی، جو قومی معیشت کو فائدہ پہنچائے گی۔ گرین کریڈٹ ایپ کا استعمال شفافیت کو یقینی بناتا ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دیتا ہے، جو نوجوان نسل کو ماحولیاتی ذمہ داری کی طرف راغب کر رہا ہے۔ مجموعی طور پر، یہ پروگرام پائیدار ترقی کی ایک کامیاب کہانی ہے، جو دیگر صوبوں اور ممالک کے لیے ایک ماڈل بن سکتا ہے، اور پنجاب کو ماحولیاتی طور پر محفوظ اور خوشحال بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔





















