بالی ووڈ کی چکاچوند کی دنیا ایک بار پھر متنازعہ سرخیوں کی زد میں آ گئی ہے، جہاں انڈسٹری نے پاکستان کے مشہور صوفیانہ گانے ‘بول کفارہ’ کو کاپی کر کے اپنی آنے والی فلم ‘دیوانے کی دیوانیت’ میں جگہ دے دی ہے۔ یہ گانا، جو پہلے ہی بھارتی گلوکار جوبن نوتیال کی آواز میں کاپی ہو چکا تھا، اب نیہا ککڑ، فرحان صابری اور ڈی جے چیتاس کی مل کر گائی ہوئی ورژن میں سامنے آیا ہے، جس میں پاکستان کے موسیقی کے بادشاہ نصرت فتح علی خان کے مشہور گانے ‘دلہے کا سہرا’ کے چند بول بھی ملا دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف تخلیقی چوری کی ایک نئی مثال ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تناؤ کو مزید ہوا بھی دے رہا ہے، جہاں سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کی جانب سے شدید ردعمل اور طنزیہ تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔
گانے کی کاپی
‘بول کفارہ’، جو پاکستان کی صوفی موسیقی کی ایک روشن مثال ہے، اب بالی ووڈ کی فلم ‘دیوانے کی دیوانیت’ کے لیے ایک نئی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ گانا، جو نصرت فتح علی خان کی یادوں سے جڑا ہوا ہے، اب بھارتی گلوکارہ نیہا ککڑ کی پرجوش آواز، فرحان صابری کی گہرائی اور ڈی جے چیتاس کی جدید بیٹس کے امتزاج سے سجا ہے۔ اس نئی ورژن میں ‘دلہے کا سہرا’ کے مشہور بول ‘تیرے ہاتھوں میں پہن گیا جوڑا’ کو بھی شامل کر دیا گیا ہے، جو نصرت کی آواز کی ایک اور یاد تازہ کرتا ہے۔ فلم کے ہیروز ہرشوردھن رین اور سونم باجوا پر فلمی شدہ یہ گانا 15 ستمبر کو ریلیز ہوا، جو فلم کی 21 اکتوبر 2025 کی ریلیز سے پہلے عوام کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
بالی ووڈ کے یہ اقدامات کوئی نئی بات نہیں، مگر ‘بول کفارہ’ کی یہ دوسری کاپی پہلے جوبن نوتیال کی پاکستانی موسیقی کی میراث پر ایک اور ضرب کی مانند ہے۔ نصرت فتح علی خان کی صوفیانہ گائیکی، جو دنیا بھر میں مشہور ہے، کو بغیر مناسب کریڈٹ یا اجازت کے استعمال کرنے کی یہ کوشش فنکاروں کے درمیان بھی بحث کا موضوع بن چکی ہے۔
سوشل میڈیا پر طوفان
اس گانے کی ویڈیو ریلیز ہوتے ہی سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کا غم و غصہ پھٹ پڑا ہے، جہاں ہیش ٹیگ #BolKaffaraCopied اور #BollywoodStealsPakistaniMusic ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ صارفین کا خیال ہے کہ بھارتی انڈسٹری پاکستان کو سیاسی سطح پر تنقید کا نشانہ بناتی ہے مگر ثقافتی طور پر اس کی موسیقی اور فن کو چوری کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی۔ ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا، ‘سونم باجوا یہ گانا IAF سے PAF کے نام کر رہی ہیں’، جو دونوں ممالک کی فضائیہ کے تنازع کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اسے ایک مزاحیہ مگر کاٹ دار تبصرہ بنا دیتا ہے۔
دوسرے صارفین نے نصرت فتح علی خان کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستانی موسیقی کی روح کو بالی ووڈ کی کمرشل مشینری توڑ رہی ہے’، جبکہ کئی نے مطالبہ کیا کہ مناسب کریڈٹ دیا جائے یا قانونی کارروائی کی جائے۔ یہ ردعمل نہ صرف فنکارانہ بلکہ قومی فخر کا بھی معاملہ بن گیا ہے، جہاں صارفین ‘بالی ووڈ کی چوری کی تاریخ’ کو یاد کر رہے ہیں۔
بالی ووڈ کی پرانی عادتیں
یہ پہلا موقع نہیں جب بالی ووڈ نے پاکستانی موسیقی سے استفادہ کیا ہو۔ ماضی میں ‘افنان’، ‘تاجدارِ حرم’ اور ‘آگ لگ جائے’ جیسے گانوں کو کاپی کر کے فلموں میں جگہ دی گئی، بغیر اصل فنکاروں کو کریڈٹ دیے۔ ‘بول کفارہ’ کی یہ دوسری کاپی اس روایت کو جاری رکھتی ہے، جو دونوں ممالک کے فنکاروں کے درمیان ایک مسلسل تناؤ کا باعث بنتی رہتی ہے۔ نیہا ککڑ نے گانے کے بارے میں کہا کہ یہ ‘محبت اور جدائی کی گہری کہانی’ ہے، مگر پاکستانی صارفین اسے ‘ثقافتی چوری’ قرار دے رہے ہیں۔
بالی ووڈ کی یہ کاپی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثقافتی تعلقات کی ایک تلخ حقیقت کو اجاگر کرتی ہے، جہاں موسیقی جیسی مشترکہ میراث کو سیاسی تناؤ کی بھنٹیں کا شکار بنایا جاتا ہے۔ ‘بول کفارہ’ کی یہ دوسری کاپی جوبن نوتیال کے بعد نیہا ککڑ کی—نصرت فتح علی خان جیسی عظیم شخصیت کی یاد کو کمرشل فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش ہے، جو فنکارانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی ہے۔ سوشل میڈیا پر طنز اور تنقید کی لہر نہ صرف عوامی غم و غصہ دکھاتی ہے بلکہ دونوں ممالک کی نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی تقسیم کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
یہ واقعہ بالی ووڈ کو ایک سبق دیتا ہے کہ کاپی کی بجائے اصل تخلیق پر توجہ دی جائے، اور کریڈٹ کا فقدان قانونی تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے، یہ قومی فخر کا معاملہ ہے، جہاں نصرت جیسی میراث کی حفاظت ضروری ہے۔ مستقبل میں، دونوں ممالک کے درمیان موسیقی کی تبادلہ کی بجائے چوری کی یہ روایت ختم ہونی چاہیے، ورنہ ثقافتی رشتے مزید کمزور ہوں گے—ایک ایسا موڑ جو فن کی دنیا کو غریب بنا دے گا۔





















