امریکی فیشن ماڈل بیلا حدید، جو دنیا کی سب سے مشہور خاتون ماڈلز میں شمار ہوتی ہیں، نے ایک بار پھر اپنی صحت کی جدوجہد کو سوشل میڈیا پر شیئر کر کے مداحوں کے دلوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ انہوں نے انسٹاگرام پر اسپتال کے بیڈ سے کئی تصاویر پوسٹ کیں، جو ان کی لائم بیماری (Lyme Disease) کے طویل علاج کی جھلک دکھاتی ہیں۔ یہ تصاویر، جو 17 ستمبر کو شیئر کی گئیں، بیلا کو سر پر پٹی باندھے، ہاتھ میں آئی وی ڈرپ لگائے، اور ماتھے پر برف کا پیک رکھے ہوئے دکھاتی ہیں، جس نے فینز کو شدید پریشان کر دیا ہے۔ بیلا، جو 2012 سے اس بیماری کا شکار ہیں، نے کیپشن میں مداحوں سے معذرت کرتے ہوئے لکھا کہ "سوری، میں اکثر غائب ہو جاتی ہوں، میں آپ سب سے محبت کرتی ہوں”، جو ان کی ہمت اور مداحوں سے جڑاؤ کی ایک خوبصورت عکاسی ہے۔
لائم بیماری
لائم بیماری، جو ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو ٹک کیس (ٹک) کے کاٹنے سے پھیلتی ہے، بیلا حدید کی زندگی کا ایک مسلسل چیلنج بن چکی ہے۔ 2012 میں تشخیص کے بعد سے، بیلا نے اس بیماری کے متعدد علامات کا سامنا کیا ہے، جن میں جوڑوں کا درد، شدید تھکاوٹ، اور ذہنی صحت کے مسائل شامل ہیں۔ انہوں نے 2023 میں انسٹاگرام پر شیئر کیا تھا کہ انہوں نے "100 سے زائد دنوں کی لائم، دائمی بیماری، اور 15 سال کی پوشیدہ تکلیف” سے گزر کر بالآخر صحت مند محسوس کیا، مگر حالیہ ہاسپٹلائزیشن اس بیماری کی واپسی کی نشاندہی کرتی ہے۔ بیلا کی ماں یولانڈا حدید اور بھائی انور حدید بھی اسی بیماری کا شکار ہیں، جو خاندانی جدوجہد کی ایک تلخ حقیقت ہے۔
بیلا نے ماضی میں پیپل میگزین کو بتایا تھا کہ "زندگی ہمیشہ باہر سے جیسا نظر آتی ہے، وہی ہوتی ہے نہیں”، جو لائم کی لاتعلق تکلیف کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بیماری، جو ابتدائی طور پر بخار، سر درد، اور جوڑوں کی سختی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے، اگر بروقت علاج نہ ہو تو دائمی ہو سکتی ہے، جو بیلا کی طرح کئی مشہور شخصیات—جیسے جسٹن ٹمبرلیک اور ک Kelly Osbourne—کو متاثر کر چکی ہے۔
اسپتال کی تصاویر اور جذباتی لمحات
17 ستمبر کو بیلا نے انسٹاگرام پر ایک کاروسل پوسٹ شیئر کی، جو ان کی ہاسپٹل سٹے کی مختلف جھلکیاں پیش کرتی ہے۔ پہلی تصویر میں وہ ہاسپٹل بیڈ پر لیٹی ہوئی ہیں، ہاتھ میں آئی وی ڈرپ لگا ہوا اور سر پر پٹی باندھی ہوئی، جو علاج کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔ ایک اور شاٹ میں ماتھے پر برف کا پیک رکھے ان کی تھکاوٹ اور درد کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ دیگر تصاویر میں وہ اسپتال کے کمرے میں آرام کرتی ہوئی، اہل خانہ کے ساتھ تاش کھیلتی، اور پیزا کھاتے دکھائی دیتی ہیں، جو ان کی ہمت اور خاندانی مدد کی خوبصورت مثال ہے۔ ایک دلچسپ تصویر میں وہ کافی کا کپ ہاتھ میں لیے لفٹ میں بیٹھی نظر آئیں، جو ان کی روزمرہ کی جدوجہد میں بھی ایک چھوٹی سی خوشی کی علامت ہے۔
یہ پوسٹ فوری طور پر وائرل ہو گئی، جس نے مداحوں کو جذباتی کر دیا۔ فینز نے کمنٹس میں دعائیں دیں اور ان کی صحت کی بحالی کی خواہش کی، جیسے کہ ایک فین نے لکھا "تمہاری ہمت ہمارے لیے سبق ہے، جلد صحت یاب ہو”۔ بیلا کی بہن جی جی حدید نے کمنٹ میں لکھا "آئی لو یو! تم جلد بہتر ہو جاؤ، جیسا کہ تمہارا حق ہے”، جو خاندانی پیار کی ایک گرم جھلک ہے۔ ماں یولانڈا نے الگ پوسٹ میں بتایا کہ بیلا نے "ایک اور ماہ کی شدید علاج کی جنگ لڑی” اور انہیں "لائم وارئیر” کہا، جو خاندان کی مشترکہ جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے۔
ایک خاموش لڑائی
لائم بیماری، جو Borrelia burgdorferi بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے، ابتدائی طور پر ایک سرخ دائرے نما رسھ (ایریتھیما مائیگرینز) کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے، جو کاٹنے کی جگہ پر پھیل جاتی ہے۔ بیلا کی طرح، اگر علاج میں تاخیر ہو تو یہ جوڑوں کا درد، تھکاوٹ، اور اعصابی مسائل کا باعث بنتی ہے، جو دائمی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اینٹی بائیوٹکس ابتدائی علاج کا بہترین ذریعہ ہیں، مگر دائمی کیسز میں آئی وی تھراپی اور لائف اسٹائل تبدیلیاں ضروری ہوتی ہیں۔ بیلا نے ماضی میں گلوبل لائم الائنس کی تقریر میں کہا تھا کہ "اس سفر کی سب سے مشکل بات یہ ہے کہ لوگ تمہاری ظاہری شکل سے فیصلہ کرتے ہیں، نہ کہ تمہارے اندرونی درد سے”، جو اس بیماری کی پوشیدہ تکلیف کو بیان کرتا ہے۔
مداحوں کی ہمدردی
بیلا کی پوسٹ نے سوشل میڈیا پر ہمدردی کی لہر دوڑا دی ہے، جہاں فینز ان کی ہمت کی تعریف کر رہے ہیں اور لائم بیماری کی آگاہی پھیلا رہے ہیں۔ کئی مشہور شخصیات نے بھی سپورٹ کا اظہار کیا، جیسے کہ ان کی ماں یولانڈا نے لکھا کہ "بیلا کی خاموش جدوجہد مجھے سب سے زیادہ تکلیف دیتی ہے”، جو خاندانی درد کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ پوسٹ نہ صرف بیلا کی ذاتی جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے بلکہ لائم جیسی بیماریوں کی آگاہی کو فروغ بھی دے رہی ہے، جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔
بیلا حدید کی لائم بیماری کی جدوجہد ایک ایسی کہانی ہے جو مشہور شخصیات کی زندگیوں میں چھپے درد کو اجاگر کرتی ہے، جہاں ظاہری چمک دمک کے پیچھے صحت کی لڑائی جاری رہتی ہے۔ 2012 کی تشخیص کے بعد سے بیلا کی یہ تازہ ہاسپٹلائزیشن اس بیماری کی دائمی نوعیت کو واضح کرتی ہے، جو اینٹی بائیوٹکس کے باوجود واپس آ سکتی ہے اور ذہنی صحت پر بھی اثرات ڈالتی ہے۔ انسٹاگرام پوسٹس—جو سر پر پٹی، آئی وی ڈرپ، اور خاندانی لمحات دکھاتی ہیں—نہ صرف مداحوں کی ہمدردی بڑھاتی ہیں بلکہ لائم کی آگاہی کو فروغ دیتی ہیں، جو ابتدائی تشخیص کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔
پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں ٹک سے پھیلنے والی بیماریاں عام ہیں، بیلا کی کہانی ایک سبق ہے کہ صحت کی نگرانی اور بروقت علاج ضروری ہے۔ خاندان کی مدد—جیسے جی جی اور یولانڈا کی سپورٹ—ذہنی طاقت کی بنیاد ہے، جو بیلا جیسی شخصیات کو لڑنے کی ہمت دیتی ہے۔ مستقبل میں، لائم جیسی بیماریوں کے لیے عالمی سطح پر تحقیق اور آگاہی مہمات کی ضرورت ہے تاکہ ایسے مریض ‘غائب’ نہ ہوں—ایک ایسی جدوجہد جو بیلا کی ہمت سے متاثر ہو سکتی ہے۔





















