ایشیا کپ: پاک بھارت میچ سے پہلے بھارتی میڈیا کا نیا پروپیگنڈہ سامنے آگیا

آئی سی سی نے پاکستان کی ٹیم کے خلاف سخت قدم اٹھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔بھارتی میڈیا

ایشیا کپ 2025 کی جھلملاتی میدانوں میں پاک بھارت کشیدگی ایک نئی موڑ لے رہی ہے، جہاں بھارتی میڈیا نے ایک بار پھر متنازعہ رپورٹس کی بھرمار کر دی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کی ٹیم کے خلاف کارروائی پر غور شروع کر دیا ہے، جو یو اے ای کے خلاف میچ سے قبل متعدد ٹورنامنٹ قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کا نتیجہ ہے۔ رپورٹس کے مطابق، پاکستان نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو نہ ہٹانے کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً میچ میں تاخیر کی، جو کرکٹ کی دنیا میں ایک سنسنی خیز تنازع کو جنم دے رہا ہے۔ یہ دعوے، جو بھارتی میڈیا کی طرف سے سامنے آئے ہیں، پاکستانی شائقین میں غم و غصہ بھر رہے ہیں، جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے اسے پروپیگنڈہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف گروپ اے کے آخری میچ کو متاثر کر سکتی ہے بلکہ سپر فور کی راہ میں بھی رکاوٹ بن سکتی ہے۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ

بھارتی میڈیا رپورٹس، جو ٹائمز آف انڈیا اور ہندوستان ٹائمز جیسی اشاعتوں سے سامنے آئی ہیں، میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی نے پاکستان کی ٹیم کے خلاف سخت قدم اٹھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق، یو اے ای کے خلاف میچ سے قبل پاکستان نے متعدد ٹورنامنٹ قوانین کی خلاف ورزی کی، جس میں میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو نہ ہٹانے کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً میچ کی تاخیر کرنا شامل ہے۔ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ آئی سی سی نے پی سی بی کو ایک سرکاری ای میل بھیجی ہے، جس میں بدسلوکی اور ‘پلیئرز اینڈ میچ آفیشلز ایریا پروٹوکول’ کی متعدد خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ یہ ای میل، جو مبینہ طور پر 17 ستمبر کو بھیجی گئی، پاکستان کی ٹیم کی کارروائیوں کو ‘غیر پیشہ ورانہ’ قرار دیتی ہے، جو بھارتی میڈیا کی طرف سے ایک بڑی فتح کی طرح پیش کی جا رہی ہے۔

یہ دعوے اس تنازع کی جڑ پر واپس لے جاتے ہیں، جو 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سنسنی خیز میچ کے بعد شروع ہوا تھا۔ اس میچ میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو اور ان کی ٹیم نے ٹاس اور میچ کے اختتام پر پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا، جو کرکٹ کی روح کے خلاف ایک واضح خلاف ورزی تھی۔ پی سی بی نے اسے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی جانبداری قرار دیا، جو مبینہ طور پر ٹاس سے پہلے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو الگ لے جا کر خبردار کر چکے تھے کہ ہاتھ نہ ملیں گے۔ اس کے نتیجے میں سلمان نے پوسٹ میچ تقریب کا بائیکاٹ کیا، جو احتجاج کی ایک واضح علامت تھی۔

 تنازع کی گہرائی

پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی، جو ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر بھی ہیں، نے فوری طور پر آئی سی سی کو ایک رسمی خط لکھا، جس میں پائی کرافٹ پر آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ اور ایم سی سی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا۔ نقوی نے مطالبہ کیا کہ پائی کرافٹ کو فوری طور پر ایشیا کپ کے باقی میچز سے ہٹا دیا جائے، ورنہ پاکستان پورے ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے گا۔ یہ مطالبہ اس لیے بھی شدید تھا کیونکہ پائی کرافٹ یو اے ای کے خلاف میچ کے لیے بھی مقرر تھے، جو پاکستان کے لیے سپر فور میں رسائی کا فیصلہ کن میچ تھا۔

آئی سی سی نے ابتدائی طور پر اس مطالبے کو مسترد کر دیا، مگر ذرائع کے مطابق ایک مصالحتی فارمولہ طے پایا جس کے تحت پائی کرافٹ پاکستان کے میچز کی نگرانی نہ کریں گے۔ دوسرے میچ ریفری رچی رچرڈسن کو یو اے ای میچ کی ذمہ داری سونپی گئی، جو پی سی بی کے لیے قابل قبول ثابت ہوا۔ تاہم، بھارتی میڈیا اب اسے الٹا کر کے پیش کر رہا ہے، جہاں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی احتجاجی تاخیر ایک ‘بڑی خلاف ورزی’ تھی، جو آئی سی سی کی طرف سے کارروائی کی دعوت دے رہی ہے۔ ایک بھارتی رپورٹ میں کہا گیا کہ "پاکستان کی ٹیم نے میچ سے پہلے ہوٹل میں رک کر تاخیر کی، جو ٹورنامنٹ پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے”، جو واقعے کی ایک مسخ شدہ تصویر پیش کرتی ہے۔

 احتجاج کا نتیجہ یا پروپیگنڈہ؟

یو اے ای کے خلاف میچ سے قبل، پاکستان کی ٹیم ہوٹل میں رک گئی تھی، جو پائی کرافٹ کی برطرفی کے مطالبے کی وجہ سے تاخیر کا باعث بنا۔ رپورٹس کے مطابق، ٹیم مینیجر نوید اکرم چیمہ اور کوچ مائیک ہسن نے آئی سی سی کے ساتھ طویل بات چیت کی، جبکہ پائی کرافٹ نے مبینہ طور پر ‘مصالحت’ کا اظہار کیا اور ‘غلط فہمی’ پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس کے بعد پاکستان کی ٹیم میچ کھیلنے نکل گئی، مگر بھارتی میڈیا اسے ‘احتجاجی تاخیر’ قرار دے رہا ہے، جو آئی سی سی کی ای میل میں ‘بدسلوکی’ اور ‘پروٹوکول کی خلاف ورزی’ کی نشاندہی کرتی ہے۔ پی سی بی کی جانب سے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بھارتی پروپیگنڈہ ہے، جو کرکٹ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہے۔

بھارتی میڈیا کی روایت

بھارتی میڈیا کی یہ رپورٹنگ اس روایت کا حصہ ہے جو پاک بھارت میچز کو ہمیشہ متنازعہ بناتی ہے۔ پچھلے ایونٹس میں بھی، جیسے 2019 ورلڈ کپ میں، بھارتی میڈیا نے پاکستان کی کارکردگی پر کڑی تنقید کی، مگر اب یہ الزامات آئی سی سی کی کارروائی تک لے گئے ہیں۔ ایک بھارتی تجزیہ کار نے کہا کہ "پاکستان کی احتجاجی تاخیر ٹورنامنٹ کی توہین ہے”، جو واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے۔ پاکستانی شائقین نے سوشل میڈیا پر اسے ‘شوشہ’ قرار دیا، جہاں ہیش ٹیگ #IndianMediaLies ٹرینڈ کر رہا ہے۔

پاکستان کی پوزیشن

پی سی بی کا موقف واضح ہے کہ ہاتھ نہ ملانا کرکٹ کی روح اور آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے، اور پائی کرافٹ کی خاموشی اسے مزید سنگین بناتی ہے۔ نقوی نے ٹوئٹر پر کہا کہ "میری قوم کی عزت سب سے مقدم ہے”، جو پاکستان کی مضبوط پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ آئی سی سی کی مصالحت کے بعد، پاکستان نے یو اے ای میچ جیتا اور سپر فور میں رسائی حاصل کی، جہاں 21 ستمبر کو بھارت سے دوبارہ مقابلہ متوقع ہے۔

یہ بھارتی میڈیا کا نیا شوشہ ایشیا کپ 2025 کو ایک سفارتی میدان میں تبدیل کر رہا ہے، جہاں ہاتھ نہ ملانے کا واقعہ جو بھارتی حکومت اور بی سی سی آئی کی ہدایت پر ہوا اب الٹا پاکستان پر کارروائی کا دعویٰ بن گیا ہے۔ آئی سی سی کی مبینہ ای میل اور قوانین کی خلاف ورزی کا الزام، جو یو اے ای میچ کی تاخیر سے جڑا ہے، بھارتی پروپیگنڈہ کی ایک واضح مثال ہے، جو پائی کرافٹ کی برطرفی کے مطالبے کو الٹا کرنے کی کوشش ہے۔ پی سی بی کا احتجاج کرکٹ کی روح کے تحفظ کا مطالبہ تھا، مگر آئی سی سی کی مصالحت (پائی کرافٹ کی پاکستان میچز سے برطرفی) نے پاکستان کو فائدہ پہنچایا، جو سپر فور میں بھارت سے دوبارہ مقابلے کی تیاری کر رہا ہے۔

یہ تنازع دونوں ممالک کے سیاسی تناؤ کی عکاسی کرتا ہے، جہاں کرکٹ کو ہتھیار بنا دیا جاتا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ، جو اکثر پاکستان کو بدنام کرنے کا ذریعہ بنتی ہے، آئی سی سی کی غیر جانبداری پر سوال اٹھاتی ہے۔ مستقبل میں، آئی سی سی کو واضح پروٹوکولز وضع کرنے چاہئیں تاکہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے، ورنہ کرکٹ کی اتحاد کی روح مزید کمزور ہو جائے گی—ایک ایسا سبق جو دونوں بورڈز کو امن کی طرف لے جانا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین