نوالے کو اچھی طرح چبا کر کھانے کی تاکید کیوں کرتے ہیں طبی ماہرین؟

اچھا چبانا صرف ہاضمے کی سہولت ہی نہیں، بلکہ غذائی اجزاء کے جذب کا راز بھی ہے

کھانا صرف پیٹ بھرنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک ایسی سائنسی عمل ہے جو ہماری صحت کو گہرے طور پر متاثر کرتا ہے۔ طبی ماہرین برسوں سے ایک سادہ مگر اہم مشورہ دیتے آ رہے ہیں: کھانے کو آہستہ اور اچھی طرح چبا کر کھائیں۔ یہ مشورہ، جو بظاہر معمولی لگتا ہے، درحقیقت ہمارے جسم، دماغ، اور مجموعی صحت کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ دانتوں سے لے کر معدے تک، اور غذائی جذب سے لے کر دماغی سکون تک، اچھا چبانا صحت کے متعدد فوائد کی کنجی ہے۔ یہ عمل نہ صرف ہاضمے کو آسان بناتا ہے بلکہ وزن کنٹرول، دانتوں کی مضبوطی، اور ذہنی تناؤ میں کمی جیسے فوائد بھی دیتا ہے، جو ایک صحت مند زندگی کی بنیاد رکھتا ہے۔

1. ہاضمے کی پہلی سیڑھی

ہاضمے کا سفر منہ سے شروع ہوتا ہے، جہاں دانت کھانے کو باریک ٹکڑوں میں توڑتے ہیں تاکہ معدہ اور آنتیں زیادہ محنت سے بچ جائیں۔ جب ہم نوالے کو اچھی طرح چباتے ہیں، تو لعاب (سیلائیوا) میں موجود انزائم ایمیلیز نشاستے کو توڑنا شروع کر دیتا ہے، جو ہاضمے کی ابتدائی تیاری ہے۔ اگر کھانا بڑے ٹکڑوں کی صورت میں معدے تک پہنچتا ہے، تو یہ معدے پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے، جس سے ہاضمہ سست ہو جاتا ہے اور بدہضمی جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ایک نوالے کو کم از کم 20 سے 30 بار چبانا چاہیے تاکہ یہ عمل زیادہ موثر ہو، جو پاکستانی کھانوں—جیسے پراٹھے یا بریانی—کے لیے خاص طور پر اہم ہے، جو اکثر بھاری ہوتے ہیں۔

2. غذائی اجزاء کا زیادہ سے زیادہ جذب

اچھا چبانا صرف ہاضمے کی سہولت ہی نہیں، بلکہ غذائی اجزاء کے جذب کا راز بھی ہے۔ جب کھانا باریک ذرات میں ٹوٹ کر لعاب کے ساتھ ملتا ہے، تو وٹامنز، منرلز، اور پروٹینز جیسے اجزاء جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوتے ہیں۔ بڑے ٹکڑوں کی صورت میں، معدہ انہیں ہضم کرنے میں زیادہ وقت لیتا ہے، جس سے کچھ غذائی اجزاء ضائع ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سخت سبزیوں جیسے گاجر یا پالک کو اچھی طرح چبانے سے ان کے غذائی فوائد—جیسے وٹامن اے اور آئرن زیادہ موثر طریقے سے جسم تک پہنچتے ہیں۔ یہ عمل پاکستانی غذاؤں میں عام دالوں اور گوشت کے لیے بھی اہم ہے، جو پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔

3. وزن کنٹرول

تیز کھانا کھانا پاکستانی ثقافت میں عام ہے، مگر یہ عادت موٹاپے کا باعث بن سکتی ہے۔ طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ آہستہ چبانے سے دماغ کو پیٹ بھرنے کا سگنل ملنے کے لیے 15 سے 20 منٹ کا وقت ملتا ہے، جو ہارمونز لیپٹن اور گھریلن کے ذریعے کنٹرول ہوتا ہے۔ اگر ہم جلدی کھاتے ہیں، تو دماغ کو یہ سمجھنے میں دیر ہوتی ہے کہ پیٹ بھر چکا ہے، جس سے ضرورت سے زیادہ کھانا کھا لیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، جو لوگ ہر نوالے کو 30 بار چباتے ہیں، وہ اوسطاً 12 فیصد کم کیلوریز لیتے ہیں، جو وزن کنٹرول کے لیے ایک سادہ لیکن موثر حکمت عملی ہے۔ پاکستان میں، جہاں موٹاپے کی شرح بڑھ رہی ہے، یہ مشورہ خاص طور پر اہم ہے۔

4. گیس اور بدہضمی سے نجات

بدہضمی، گیس، تیزابیت، اور قبض جیسے مسائل پاکستانی گھرانوں میں عام ہیں، خاص طور پر تیل والے کھانوں کے زیادہ استعمال کی وجہ سے۔ اچھا چبانا ان مسائل کا قدرتی حل ہے، کیونکہ باریک ٹکڑوں میں کھانا معدے اور آنتوں میں آسانی سے ہضم ہوتا ہے۔ جب کھانا ٹھیک سے نہیں چبایا جاتا، تو یہ معدے میں زیادہ وقت لیتا ہے، جو گیس اور پیٹ پھولنے کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اچھا چبانا ہاضمے کے نظام کو پرسکون رکھتا ہے، جو پاکستانی کھانوں—جیسے نہاری یا کڑھائی—کے لیے ضروری ہے، جو بھاری مصالحوں سے بنتے ہیں۔

5. دانتوں اور مسوڑھوں کی صحت

چبانے کا عمل نہ صرف ہاضمے بلکہ زبانی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ جب ہم اچھی طرح چباتے ہیں، تو لعاب کی پیداوار بڑھتی ہے، جو منہ کو جراثیم سے پاک رکھتا ہے اور تیزابیت کو متوازن کرتا ہے۔ سخت غذائیں—جیسے سیب، گاجر، یا بادام—چبانے سے مسوڑھوں اور جبڑوں کی ورزش ہوتی ہے، جو دانتوں کی مضبوطی اور مسوڑھوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ پاکستان میں، جہاں میٹھے کھانوں اور چائے کی زیادتی سے دانتوں کے مسائل عام ہیں، یہ عمل دانتوں کی حفاظت کا ایک قدرتی ذریعہ بن سکتا ہے۔

6. کھانے کا ذہنی فائدہ

آہستہ چبانا صرف جسم ہی نہیں، دماغ کے لیے بھی ایک نعمت ہے۔ یہ عمل ‘ماینڈفل ایٹنگ’ کو فروغ دیتا ہے، جہاں کھانے کی خوشبو، ذائقہ، اور ساخت پر توجہ دینے سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، جو لوگ کھانے پر فوکس کر کے آہستہ چباتے ہیں، ان میں تناؤ کے ہارمون کورٹیسول کی سطح کم ہوتی ہے، جو دماغی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ پاکستان جیسے معاشرے میں، جہاں روزمرہ کی پریشانیاں عام ہیں، یہ ایک سادہ لیکن موثر طریقہ ہے جو کھانے کو ایک پرسکون تجربے میں بدل دیتا ہے۔

طبی ماہرین کی یہ ہدایت کہ کھانے کو اچھی طرح چبائیں، ایک سادہ لیکن سائنسی طور پر ثابت شدہ مشورہ ہے جو صحت کے کئی گوشوں کو چھوتا ہے۔ پاکستان میں، جہاں تیل اور مصالحوں سے بھرپور کھانوں کا رجحان ہے، اچھا چبانا نہ صرف ہاضمے کو بہتر بناتا ہے بلکہ موٹاپے، بدہضمی، اور دانتوں کے مسائل سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ عمل خاص طور پر بچوں اور بوڑھوں کے لیے اہم ہے، جن کا ہاضمہ کمزور ہوتا ہے۔ تاہم، مصروف طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ کلچر نے اس روایت کو کمزور کیا ہے، جو صحت کے مسائل کو بڑھا رہا ہے۔

حکومت اور صحت کے اداروں کو عوامی آگاہی مہمات شروع کرنی چاہئیں جو مائنڈفل ایٹنگ اور اچھے چبانے کی اہمیت کو اجاگر کریں، خاص طور پر اسکولوں اور دیہی علاقوں میں۔ مستقبل میں، اگر پاکستانی معاشرہ اس سادہ مشورے کو اپنائے—جیسے ہر نوالے کو 20-30 بار چبانا—تو یہ نہ صرف انفرادی صحت بلکہ قومی صحت کے نظام پر بوجھ کو بھی کم کر سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی عادت ہے جو صحت، سکون، اور خوشحالی کی طرف ایک چھوٹا لیکن طاقتور قدم ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین