سندھ کی سرزمین پر ایک ایسا دل دہلا دینے والا واقعہ رونما ہوا ہے جو انسانی وحشت کی نئی مثال قائم کرتا ہے، جہاں ایک بااثر وڈیرے نے اپنے کھیت میں پانی پینے کی معمولی غلطی پر ایک معصوم اونٹنی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا دیا۔ تحصیل صالح پٹ کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے نے نہ صرف جانوروں کے حقوق کی آواز بلند کر دی ہے بلکہ سماجی ناانصافی اور بااثر طبقے کی من مانیوں کے خلاف بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اونٹنی کا مالک، جو اس جانور کو اپنی روزی روٹی کا ذریعہ سمجھتا ہے، نے پولیس کو بتایا کہ وڈیرے نے غصے میں اونٹنی کو ٹریکٹر سے باندھ کر گھسیٹا اور منہ پر ڈنڈے مارے، جس کے نتیجے میں اس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ اس ظلم کی خبر جیسے ہی سوشل میڈیا پر پھیل گئی، تو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے فوری نوٹس لے لیا، جو اس واقعے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
ظلم کی داستان
واقعہ تحصیل صالح پٹ کے ایک دور دراز دیہی علاقے میں پیش آیا، جہاں اونٹنی کا مالک اسے اپنے کھیتوں کی طرف لے جا رہا تھا۔ پیاس کی شدت سے اونٹنی وڈیرے کے کھیت میں داخل ہو گئی اور پانی پینے لگی، جو اس کی فطری ضرورت تھی۔ مگر یہ معمولی عمل وڈیرے کے غصے کا باعث بن گیا، جس نے فوری طور پر اونٹنی پر حملہ کر دیا۔ مالک کے بیان کے مطابق، وڈیرے نے اونٹنی کو زنجیروں سے باندھا، ٹریکٹر سے اسے کھینچا، اور منہ پر بھاری ڈنڈوں سے مارا، جس سے اونٹنی کی ایک ٹانگ بری طرح ٹوٹ گئی اور وہ درد سے کراہنے لگی۔ یہ منظر دیکھنے والوں کے لیے دلخراش تھا، جہاں ایک معصوم جانور کی چیخیں دیہی سکون کو چیرتی رہیں۔ مالک نے فوری طور پر اونٹنی کو قریبی ویٹرنری ہاسپٹل پہنچایا، مگر ڈاکٹروں نے علاج سے انکار کر دیا، کیونکہ وہ وڈیرے کی طاقت سے خوفزدہ تھے۔ یہ انکار نہ صرف جانور کی تکلیف بڑھاتا ہے بلکہ نظام انصاف کی کمزوری کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔
حکومت کا فوری ردعمل
یہ خبر جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، تو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسے سنجیدگی سے لیا اور میئر سکھر سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعلیٰ نے چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل سکھر سید کمیل شاہ کو فوری طور پر اونٹنی کا علاج کرانے کی ہدایت دی، جو ایک مثبت قدم ہے۔ ہدایت ملتے ہی سید کمیل شاہ نے مالک سے رابطہ کیا اور مختیارکار کو ویٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ جائے وقوعہ پر بھیج دیا۔ ڈاکٹرز نے اونٹنی کا معائنہ کیا، زخموں کو صاف کیا، درد کی دوا دی، اور ٹانگ کو پٹّی باندھ کر استحکام دیا۔ وزیراعلیٰ نے علاج مکمل ہونے اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت جانوروں کے حقوق کو نظر انداز نہیں کر رہی۔ یہ ردعمل عوامی آواز کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے، جو سوشل میڈیا کی بدولت حکومت تک پہنچ گئی۔
پولیس کی کارروائی
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے فوری طور پر کارروائی کی اور اونٹنی کے مالک کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمے میں تین ملزمان کو نامزد کیا گیا، جن میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ دوسرے دو کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان وڈیرے کے کارندے ہیں، جو اس علاقے میں طاقت کے نشے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ گرفتار ملزم سے ابتدائی تفتیش کی جا رہی ہے، اور پولیس نے یقین دلایا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ یہ مقدمہ جانوروں پر تشدد کی روک تھام کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے، جو سندھ کے دیہی علاقوں میں عام ہے۔
ماضی کی تلخ یاد
یہ واقعہ کوئی پہلا کیس نہیں بلکہ سندھ کی دیہی سیاست کی ایک مسلسل داستان ہے۔ گزشتہ سال جون میں سانگھڑ ضلع میں بھی ایک بااثر وڈیرے نے زرعی زمین میں گھسنے پر ایک اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی تھی، جو ایک دلخراش منظر تھا۔ اس وقت پولیس نے ابتدائی طور پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، جو وڈیرے کی طاقت کی وجہ سے تھا۔ مگر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور حکومت کے نوٹس لینے کے بعد کارروائی ہوئی، اور ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ یہ پرانی یاد آج کے واقعے کو مزید سنگین بناتی ہے، جو بااثر طبقے کی من مانیوں اور پولیس کی بے عملی کو بے نقاب کرتی ہے۔
جانوروں کے حقوق کی آواز
اس واقعے نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا ہے، جہاں صارفین نے #JusticeForCamel ٹرینڈ چلایا اور وڈیرے کی مذمت کی۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت جانوروں پر تشدد کے لیے الگ قانون بنائے، جو موجودہ قوانین کی کمزوری کو دور کرے۔ ویٹرنری ڈاکٹرز نے بتایا کہ اونٹنی کی ٹانگ کا علاج ممکن ہے، مگر یہ مہنگا اور طویل عمل ہے، جو مالک کی مالی حالت کو متاثر کرے گا۔ یہ واقعہ نہ صرف جانوروں کی معصومیت کی حفاظت کا مطالبہ کرتا ہے بلکہ سماجی انصاف کی بھی، جو طاقتوروں کی من مانیوں کو روکے۔
یہ سکھر کا واقعہ سندھ کی دیہی سیاست کی تلخ حقیقت کو اجاگر کرتا ہے، جہاں بااثر وڈیرے کی من مانیاں جانوروں تک محدود نہیں بلکہ انسانی حقوق کو بھی چیلنج کرتی ہیں۔ اونٹنی کی ٹانگ توڑنے کا ظلم، جو پانی کی پیاس پر کیا گیا، سماجی ناانصافی کی ایک علامت ہے، جو پولیس کی ابتدائی بے عملی اور ڈاکٹروں کے انکار سے واضح ہے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا فوری نوٹس اور علاج کی ہدایت ایک مثبت قدم ہے، جو عوامی آواز کی طاقت کو تسلیم کرتا ہے، مگر سانگھڑ جیسے ماضی کے واقعات یہ بتاتے ہیں کہ ایسے کیسز میں کارروائی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہی ہوتی ہے۔
سندھ حکومت کو جانوروں پر تشدد کے لیے سخت قوانین نافذ کرنے چاہئیں، جیسے الگ جرمانے اور قید کی سزائیں، جو وڈیروں کی طاقت کو چیلنج کریں۔ پاکستان میں، جہاں دیہی علاقوں میں جانور روزگار کا ذریعہ ہیں، یہ واقعہ والدین، مالکان، اور معاشرے کو سبق دیتا ہے کہ طاقت کا غلط استعمال کبھی فائدہ مند نہیں ہوتا۔ مجموعی طور پر، یہ داستان انصاف کی ضرورت کو چیخ چیخ کر بتاتی ہے، جو نہ صرف اونٹنی کی تکلیف بلکہ دیہی سماج کی فلاح کے لیے بھی ضروری ہے—ایک ایسا سبق جو طاقت کے نشے کو توڑ سکتا ہے، اگر بروقت عمل کیا جائے۔





















