پاکستان میں اگلے 12 سے 18 مہینوں میں انٹرنیٹ کی سپیڈ بڑھنے کی امید ہے۔
آئی ٹی کی قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن نے اس کی تصدیق کی کہ اگلے 12 سے 18 مہینوں میں تین نئی زیر سمندر کیبلز کی مدد سے پاکستان کو عالمی نیٹ ورک سے جوڑ دیا جائے گا۔
کمیٹی کو یہ بھی معلوم کرایا گیا کہ ان تینوں کیبلز کے لیے معاہدے پہلے سے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔
وزارتی افسران نے بتایا کہ یہ نئی کیبلز پاکستان کو سیدھا یورپ سے ملائیں گی، جس سے موجودہ محدود راستوں پر کم انحصار رہے گا اور ملک کا انٹرنیٹ کا بنیادی ڈھانچہ زیادہ مضبوط بن جائے گا۔
اس قدم سے نہ صرف بین الاقوامی رابطے بہتر ہوں گے بلکہ آن لائن سروسز کی رفتار اور کوالٹی میں بھی واضح بہتری کی توقع ہے۔
وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے سیکرٹری زرار ہاشم خان نے کہا کہ ان پروجیکٹس کی وجہ سے بینڈ وڈتھ کی صلاحیت میں کافی اضافہ ہوگا اور صارفین کو ایک پائیدار اور بھروسے مند انٹرنیٹ سروس دستیاب ہوگی۔
کمیٹی کے ممبر صادق میمن نے حالیہ انٹرنیٹ کی پریشانیوں پر سوال اٹھایا، جس پر وزارت آئی ٹی نے یقین دلایا کہ نئی کیبلز کی آمد سے لمبے عرصے کے رابطے کے مسائل ختم ہو جائیں گے اور آن لائن سروسز میں مجموعی طور پر بہتری آئے گی۔
پس منظر
پاکستان میں حالیہ سالوں میں انٹرنیٹ کے مسائل ایک بڑی پریشانی بن چکے ہیں، جو مختلف وجوہات کی بنا پر پیدا ہوئے ہیں۔ 2024 میں پاکستان کو دنیا بھر میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤنز اور رکاوٹوں سے سب سے زیادہ مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، جو تقریباً 1.62 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ یہ مسائل اکثر حکومت کی طرف سے سیکیورٹی وجوہات، الیکشنز کے دوران (جیسے فروری 2024 کے انتخابات میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی)، یا قدرتی آفات جیسے بارشوں کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگست 2025 میں شدید بارشوں نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو 20 فیصد تک گرا دیا، جس سے پی ٹی سی ایل اور یوفون جیسی کمپنیاں متاثر ہوئیں۔ اس کے علاوہ، 2024 میں زیر سمندر کیبلز میں خرابیوں نے بھی بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ سلو ڈاؤن کا باعث بنایا، جس سے 1.75 ٹیرا بٹس فی سیکنڈ کا ڈیٹا خسارہ ہوا۔ 2024 کو دنیا بھر میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤنز کا بدترین سال قرار دیا گیا، جہاں 54 ممالک میں کم از کم 296 رکاوٹیں ریکارڈ ہوئیں۔ یہ مسائل نہ صرف روزمرہ زندگی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ کاروبار، تعلیم اور آن لائن سروسز کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر ڈیجیٹل ترقی میں پیچھے رہ جانے کا خدشہ ہے۔
تفصیلی تجزیہ
یہ نئی سب میرین کیبلز کا منصوبہ پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو ایک نئی سمت دے سکتا ہے، لیکن اس کے فوائد اور چیلنجز کو تفصیل سے دیکھنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے، یہ کیبلز پاکستان کو براہ راست یورپ سے جوڑ کر موجودہ راستوں (جیسے مشرق وسطیٰ یا ایشیا کے ذریعے) پر انحصار کم کریں گی، جو حالیہ کیبل فالٹس کی وجہ سے مسائل کا باعث بن رہی ہیں۔ اس سے بینڈ وڈتھ کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، جو انٹرنیٹ کی رفتار کو تیز اور مستحکم بنائے گا۔ صارفین کے لیے یہ مطلب ہے کہ ویڈیو اسٹریمنگ، آن لائن گیمنگ، اور کلاؤڈ سروسز جیسی چیزیں زیادہ ہموار چلیں گی، جو خاص طور پر ریموٹ ورک اور ای کامرس کے لیے مفید ہوگا۔
اقتصادی طور پر، یہ منصوبہ 2024 کے مالی نقصانات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے، کیونکہ بہتر کنیکٹیویٹی سے کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور نئی ٹیکنالوجی کمپنیاں پاکستان کی طرف راغب ہو سکتی ہیں۔ تاہم، چیلنجز بھی ہیں: یہ کیبلز 12 سے 18 مہینوں میں مکمل ہوں گی، جو طویل وقت ہے، اور اس دوران حالیہ مسائل جیسے شٹ ڈاؤنز یا قدرتی آفات جاری رہ سکتے ہیں۔ مزید برآں، اگر حکومت کی پالیسیاں (جیسے سوشل میڈیا ریگولیشنز یا سیکیورٹی اقدامات) نہ بدلیں تو یہ بہتری مکمل طور پر استعمال نہ ہو سکے۔ مجموعی طور پر، یہ ایک مثبت قدم ہے جو پاکستان کو ڈیجیٹل طور پر مضبوط بنائے گا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی، دیکھ بھال اور ریگولیٹری اصلاحات پر بھی توجہ دینا ہوگی تاکہ طویل مدتی فائدہ حاصل ہو۔





















