بالی ووڈ کی دنیا میں ایک بار پھر تنازعات کی لہر دوڑ گئی ہے، جہاں ہالی ووڈ کی مشہور اداکارہ دپیکا پڈوکون کو ہائی پروفائل فلم ‘کالکی 2898 اے ڈی’ کے سیکوئل سے ہٹا دیا گیا ہے۔ پروڈکشن ہاؤس ویجیانتی موویز نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس فیصلے کی تصدیق کی، جو طویل مذاکرات اور مطالبات کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ یہ خبر، جو گزشتہ ہفتے سے گردش میں تھی، اب سرکاری طور پر سامنے آ گئی ہے اور بھارتی میڈیا میں اسے دپیکا کی ‘ستار ہوجاؤ’ مطالبات سے جوڑا جا رہا ہے—25 فیصد فیس میں اضافہ، 25 رکنی ٹیم کے لیے پانچ اسٹار ہوٹل رہائش، اور دیگر لگژری سہولیات۔ یہ اقدام نہ صرف دپیکا کی کیریئر پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ بالی ووڈ کی پروڈکشن کیسز میں ستاروں کی بڑھتی ہوئی مطالبات کی ایک نئی مثال بھی بن جاتا ہے، جو فلم انڈسٹری کی معاشی دباؤ کو مزید نمایاں کر دیتا ہے۔
پروڈکشن ہاؤس کا بیان’
ویجیانتی موویز، جو ‘کالکی 2898 اے ڈی’ کی پہلی فلم کی پروڈکشن کی ذمہ دار تھی اور جو 2024 میں ریلیز ہوئی تھی، نے سوشل میڈیا پر ایک مختصر مگر معنی خیز پوسٹ شیئر کی۔ بیان میں کہا گیا کہ طویل عرصے تک جاری رہنے والے تعاون کے باوجود، وہ دپیکا پڈوکون کے ساتھ ایک مضبوط شراکت داری قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پروڈکشن ہاؤس نے واضح کیا کہ دپیکا ان کی اگلی فلم ‘کالکی 2898 اے ڈی’ کے سیکوئل میں نظر نہیں آئیں گی، اور یہ فیصلہ باہمی رضامندی سے کیا گیا ہے۔ تاہم، بیان کی لہجہ میں ایک چھپا ہوا تلخ پن جھلکتا ہے، جہاں ‘فلم کو مکمل کمیٹمنٹ کی ضرورت ہے’ جیسے الفاظ استعمال کیے گئے، جو دپیکا کی ‘کم کمیٹمنٹ’ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ پوسٹ فوری طور پر وائرل ہو گئی، جس نے فینز اور انڈسٹری کے لوگوں میں بحث چھیڑ دی۔
‘کالکی 2898 اے ڈی’ کی پہلی فلم، جو پربھاس، امت بھچن، اور دپیکا کی مرکزی کرداروں پر مبنی تھی، نے دنیا بھر میں 1000 کروڑ روپے سے زائد کمائے تھے اور بالی ووڈ کی سب سے مہنگی فلموں میں شمار ہوتی ہے۔ دپیکا نے اس میں سما تھی کا کردار ادا کیا تھا، جو فلم کی کہانی کا مرکزی حصہ تھا، اور فینز اس کے سیکوئل میں واپسی کا منتظر تھے۔ مگر اب، پروڈکشن ہاؤس کی اس تجویز نے ان کی توقعات پر پانی پھیر دیا ہے۔
مطالبات کی تفصیلات
بھارتی میڈیا رپورٹس، جیسے این ڈی ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز، کے مطابق، دپیکا کو فلم سے ہٹانے کی اصل وجہ ان کی بڑھتی ہوئی مطالبات تھیں، جو پروڈکشن ٹیم کے لیے مالی بوجھ ثابت ہوئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دپیکا نے پہلی فلم کی فیس پر 25 فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا، جو تقریباً 25 کروڑ روپے تک پہنچ جاتی، جو فلم کی بجٹ کو مزید بڑھا دیتا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اپنی 25 رکنی ٹیم جو اسٹاف، میک اپ آرٹسٹس، اور دیگر معاونین کے لیے پانچ اسٹار ہوٹل میں رہائش، کھانے پینے، اور دیگر اخراجات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا، جو پروڈکشن ہاؤس کے لیے ایک اضافی مالی چیلنج تھا۔
ایک ذریعہ نے بتایا کہ دپیکا نے 7 گھنٹے کام کرنے کی حد بھی طے کرنے کی کوشش کی، جو وی ایف ایکس ہیوی فلم کی شوٹنگ کو متاثر کرتی، کیونکہ ایسی فلموں میں لمبی شیڈول کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ مطالبات، جو ماں بننے کے بعد ورک لائف بیلنس کی وجہ سے تھے، پروڈکشن ٹیم کو ناقابل قبول لگے، جس نے فیصلہ کیا کہ دپیکا کے بغیر آگے بڑھا جائے۔ یہ خبر فلم کی شوٹنگ، جو اس سال کے آخر میں شروع ہونے والی تھی، کو متاثر کر سکتی ہے، اور اب فینز یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ کون اداکارہ اس کردار کو سنبھالے گی۔
ماضی کی تلخ یاد
یہ پہلا موقع نہیں جب دپیکا پڈوکون کو اپنے مطالبات کی وجہ سے کسی پروجیکٹ سے ہٹایا گیا ہو۔ اس سے قبل، ہدایت کار سندیپ ریڈی وانگا کی فلم ‘اسپریٹ’ سے بھی دپیکا نے علیحدگی اختیار کی تھی، جو پربھاس کے ساتھ ان کی دوسری فلم ہوتی۔ رپورٹس کے مطابق، دپیکا نے اس فلم کے لیے 20 کروڑ روپے فیس، 8 گھنٹے کام کی حد، پروفٹ شیئرنگ، اور تلگو میں ڈائیلاگ نہ دینے کی شرائط رکھی تھیں، جو پروڈکشن ٹیم کو ناقابل قبول لگیں۔ اس کے نتیجے میں، تریپتی دیمری کو دپیکا کی جگہ لے لی گئی، اور سندیپ نے دپیکا پر ‘ڈرٹی پی آر گیمز’ کھیلنے کا الزام لگایا، جو انڈسٹری میں ایک بڑا تنازع بنا۔
‘اسپریٹ’ کی طرح، ‘کالکی’ سیکوئل سے دپیکا کی علیحدگی بھی ان کی ماں بننے کے بعد ورک لائف بیلنس کی جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے، جو بالی ووڈ میں خواتین اداکاراؤں کے لیے ایک عام چیلنج ہے۔ دپیکا، جو گزشتہ سال ماں بنی تھیں، نے ماضی میں کہا تھا کہ "زندگی ہمیشہ باہر سے جیسا نظر آتی ہے، وہی ہوتی ہے نہیں”، جو ان کی ذاتی جدوجہد کو بیان کرتا ہے۔ تاہم، یہ مطالبات پروڈکشن ہاؤسز کو مالی طور پر بوجھ بن رہے ہیں، جو بالی ووڈ کی معاشی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے۔
فینز اور انڈسٹری کا ردعمل
دپیکا کی اس علیحدگی کی خبر نے فینز کو مایوس کر دیا ہے، جو سوشل میڈیا پر #JusticeForDeepika جیسے ہیش ٹیگز چلا رہے ہیں۔ کچھ فینز کا کہنا ہے کہ یہ مطالبات عادلانہ ہیں، کیونکہ دپیکا کی مقبولیت اور پہلی فلم کی کامیابی انہیں یہ حق دیتی ہے، جبکہ دوسرے اسے ‘ستار ہوجاؤ’ قرار دے رہے ہیں۔ انڈسٹری کے اندر، یہ خبر خواتین اداکاراؤں کی مطالبات پر بحث چھیڑ رہی ہے، جہاں کئی کا خیال ہے کہ پروڈکشن ہاؤسز کو لچک دکھانی چاہیے، خاص طور پر ماں بننے کے بعد۔ ہدایت کار ناگ اشوین نے ایک کرپٹک نوٹ شیئر کیا، "تم جو ہوا اسے نہیں بدل سکتے، مگر اگلا قدم منتخب کر سکتے ہو”، جو دپیکا کی علیحدگی کی طرف اشارہ کرتا لگتا ہے۔
اب، فینز یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ کون اداکارہ سما تھی کا کردار سنبھالے گی، جہاں کئی نام جیسے کیرا نگرا یا پارینیتی چوٹیا گردش میں ہیں۔ دپیکا اب بھی شاہ رخ خان کی ‘کنگ’ میں ایک اہم کییمیو میں نظر آئیں گی، جو ان کی کیریئر کی بحالی کی امید ہے۔
دپیکا پڈوکون کی ‘کالکی 2898 اے ڈی’ سیکوئل سے علیحدگی بالی ووڈ کی معاشی اور ذاتی جدوجہد کی ایک واضح مثال ہے، جہاں ستاروں کی بڑھتی ہوئی مطالبات25% فیس اضافہ، 7 گھنٹے کام کی حد، اور ٹیم کی لگژری سہولیات پروڈکشن ہاؤسز کے لیے بوجھ بن رہی ہیں۔ یہ واقعہ، جو ‘اسپریٹ’ سے علیحدگی کی تکرار ہے، ماں بننے کے بعد ورک لائف بیلنس کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، جو خواتین اداکاراؤں کے لیے ایک حقیقی چیلنج ہے۔ تاہم، پروڈکشن کی طرف سے ‘کمیٹمنٹ کی کمی’ کا اشارہ دپیکا کی پیشہ ورانہ ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے، جو انڈسٹری میں تنازعات کو ہوا دیتا ہے۔
بالی ووڈ کو نئے معاہدوں میں لچک دکھانی چاہیے، جیسے پروفٹ شیئرنگ یا شیڈول ایڈجسٹمنٹ، تاکہ ستاروں کی ذاتی زندگی اور پروفیشنل کمیٹمنٹ کا توازن برقرار رہے۔ دپیکا کی یہ علیحدگی فلم کی شوٹنگ کو متاثر کر سکتی ہے، مگر یہ بھی ایک موقع ہے کہ نئی ٹیلنٹ کو پروموٹ کیا جائے۔ مجموعی طور پر، یہ واقعہ بالی ووڈ کی ترقی کی راہ میں معاشی اور ذاتی توازن کی ضرورت کو واضح کرتا ہے—ایک ایسا سبق جو انڈسٹری کو آگے بڑھنے میں مدد دے سکتا ہے، اگر سبق سیکھا جائے۔





















