ایشیا کپ 2025 کی سپر فور مرحلے میں پاک بھارت مقابلہ ایک بار پھر تنازعات کی زد میں آ گیا ہے، جہاں 21 ستمبر کو ہونے والے اس ہائی وولٹیج میچ کے لیے متنازع میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کا تقرر کر دیا گیا ہے۔ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق، پائیکرافٹ—جو گزشتہ ہفتے گروپ میچ میں پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو بھارتی کپتان سوریا کمار یادو سے مصافحہ کرنے سے روک چکے تھے اب سپر فور کے اس اہم میچ کی نگرانی کریں گے۔ یہ تقرر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے ایک دھچکا ہے، جو پہلے ہی اس ریفری کی جانبداری پر شدید تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ گروپ میچ میں ہاتھ نہ ملانے کا واقعہ، جو پہلگام دہشت گرد حملے کی یاد میں بھارتی ٹیم کا احتجاج تھا، کرکٹ کی روح کو چیلنج کرتا رہا ہے، اور اب یہ تنازع سپر فور میں دوبارہ ابھرنے کا خطرہ لے کر آ رہا ہے۔
پائیکرافٹ کا متنازع کردار
گزشتہ ہفتے 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے گروپ اے میچ کے دوران اینڈی پائیکرافٹ کی کارکردگی نے سب کو حیران کر دیا تھا۔ ٹاس سے پہلے، پائیکرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو الگ لے جا کر خبردار کیا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادو ہاتھ نہیں ملیں گے، جو پہلگام دہشت گرد حملے کی یاد میں ایک احتجاجی قدم تھا۔ یہ ہدایت نہ صرف کرکٹ کے روایتی احترام کو توڑنے والی تھی بلکہ آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ اور ایم سی سی قوانین کی خلاف ورزی بھی تھی۔ میچ کے اختتام پر بھی بھارتی ٹیم ڈریسنگ روم سے باہر نکل کر پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے نہ آئی، جس پر سلمان علی آغا نے پوسٹ میچ تقریب کا بائیکاٹ کر دیا۔ یہ واقعہ کرکٹ کی روح جو احترام اور دوستی پر مبنی ہے کو شدید نقصان پہنچانے والا تھا، اور پی سی بی نے فوری طور پر آئی سی سی کو خط لکھ کر پائیکرافٹ کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی، جو ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر بھی ہیں، نے خط میں کہا کہ پائیکرافٹ کی یہ کارروائی کرکٹ کی روح اور آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی واضح خلاف ورزی ہے، اور اگر ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو پاکستان پورے ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کر دے گا۔ نقوی نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا کہ "میری قوم کی عزت سب سے مقدم ہے”، جو پاکستان کی مضبوط پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ آئی سی سی نے ابتدائی طور پر مطالبے کو مسترد کر دیا، مگر مصالحتی بات چیت کے بعد پائیکرافٹ نے پاکستانی کپتان اور ٹیم مینجمنٹ سے معافی مانگی، جسے پی سی بی نے ‘غلط فہمی’ کا افسوس قرار دیا۔
یو اے ای میچ میں تاخیر
یو اے ای کے خلاف گروپ میچ سے چند گھنٹے قبل، پاکستان کی ٹیم ہوٹل میں رک گئی تھی، جو پائیکرافٹ کی برطرفی کے مطالبے کی وجہ سے تاخیر کا باعث بنی۔ میچ کا آغاز مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ دیر سے ہوا، جب ٹیم مینیجر نوید اکرم چیمہ، کپتان سلمان، اور کوچ مائیک ہسن نے آئی سی سی کے جنرل مینیجر وسیم خان اور پائیکرافٹ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پائیکرافٹ نے معافی مانگی، اور آئی سی سی نے انکوائری کی خواہش کا اظہار کیا، جس کے بعد پاکستان نے میچ کھیلا اور جیت حاصل کی۔ تاہم، بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کی ‘بدسلوکی’ اور ‘پروٹوکول کی خلاف ورزی’ قرار دیا، جو آئی سی سی کی مبینہ ای میل کا حوالہ دیتا ہے۔ پی سی بی نے اسے پروپیگنڈہ قرار دیا، جو کرکٹ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہے۔
سپر فور میں پائیکرافٹ کا تقرر
اب، سپر فور مرحلے میں 21 ستمبر کو ہونے والے پاک بھارت میچ کے لیے پائیکرافٹ کا دوبارہ تقرر ایک حیران کن موڑ ہے، جو پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق، آئی سی سی نے پائیکرافٹ کو اس میچ کی نگرانی سونپ دی ہے، جو گروپ میچ کی تلخ یادوں کو تازہ کر رہا ہے۔ پاکستان نے یو اے ای میچ جیت کر سپر فور میں رسائی حاصل کی ہے، جہاں یہ میچ ان کی ٹاپ ٹو پوزیشن کے لیے فیصلہ کن ہے۔ تاہم، پائیکرافٹ کی موجودگی سے شائقین میں بے چینی ہے، جو سوشل میڈیا پر #RemovePycroft جیسے ہیش ٹیگز چلا رہے ہیں۔ پی سی بی نے اب تک خاموشی اختیار کی ہے، مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی سی سے دوبارہ رابطہ کر رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کا شوشہ
پاک بھارت میچ سے پہلے بھارتی میڈیا نے ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا ہے، جہاں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آئی سی سی نے یو اے ای میچ کی تاخیر پر پاکستان کے خلاف کارروائی پر غور شروع کر دیا ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا کہ پاکستان نے ‘بدسلوکی’ اور ‘پلیئرز اینڈ میچ آفیشلز ایریا پروٹوکول’ کی خلاف ورزی کی، جو آئی سی سی کی مبینہ ای میل کا حوالہ دیتی ہیں۔ یہ دعوے بھارتی میڈیا کی روایت کا حصہ ہیں، جو پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر پی سی بی نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
ایشیا کپ 2025 میں اینڈی پائیکرافٹ کا سپر فور پاک بھارت میچ کے لیے تقرر ایک خطرناک موڑ ہے، جو گروپ میچ کی ہاتھ نہ ملانے کی خلاف ورزی کو دوبارہ زندہ کر دیتا ہے۔ پائیکرافٹ کی ابتدائی ہدایت—جو بھارتی فیصلے کا ‘میسیجر’ تھی—کرکٹ کی روح اور آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی تھی، جس پر پی سی بی کا بائیکاٹ کا اعلان اور یو اے ای میچ کی تاخیر ایک جائز احتجاج تھا۔ آئی سی سی کی مصالحت (معافی اور انکوائری کی خواہش) نے پاکستان کو فائدہ پہنچایا، مگر اب پائیکرافٹ کا دوبارہ تقرر غیر جانبداری پر سوال اٹھاتا ہے، جو بھارتی دباؤ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کا شوشہ—آئی سی سی کی کارروائی کا دعویٰ—پروپیگنڈہ کی ایک کوشش ہے، جو کرکٹ کو سیاسی تناؤ میں تبدیل کر رہا ہے۔ پاکستان کے لیے، یہ میچ نہ صرف کرکٹ بلکہ وقار کی جنگ ہے—اگر پائیکرافٹ کی جانبداری دوبارہ ہوئی تو سپر فور کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ آئی سی سی کو فوری طور پر غیر جانبدار ریفری تعینات کرنا چاہیے تاکہ کرکٹ کی روح برقرار رہے، ورنہ یہ تنازع ٹورنامنٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا—ایک ایسا سبق جو کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔





















