مچھروں کو دنیا کا سب سے خطرناک جاندار سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ ہر سال اپنی پھیلائی ہوئی بیماریوں جیسے ملیریا، ڈینگی، اور زیکا وائرس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں چھین لیتے ہیں۔ روزمرہ کی زندگی میں ان سے بچنا ایک بڑا چیلنج ہے، لیکن اب سائنسدانوں نے ایک سادہ اور مؤثر طریقہ دریافت کر لیا ہے جو مچھروں کو آپ سے دور رکھ سکتا ہے: سن اسکرین کا استعمال۔ نیدرلینڈز کی ایک تازہ تحقیق نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سن اسکرین مچھروں کے حملوں کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے۔
نیدرلینڈز کی تحقیق
نیدرلینڈز کی Radboud یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے سائنسدانوں نے مچھروں کے رویے کو سمجھنے کے لیے ایک دلچسپ تجربہ کیا۔ یہ تحقیق Biddinghuizen کے علاقے میں ایک میوزک فیسٹیول کے دوران انجام دی گئی، جہاں تین دن تک شپنگ کنٹینرز کو عارضی لیبارٹریز میں تبدیل کیا گیا۔ فیسٹیول میں شریک افراد کو رضاکارانہ طور پر اس مطالعے میں شامل کیا گیا۔ ان رضاکاروں سے کہا گیا کہ وہ اپنے ہاتھ شفاف ایکریلک ڈبوں میں داخل کریں، جن میں مچھر قید تھے۔
مچھروں کی حرکات کو ایک جدید کیمرہ اور کمپیوٹر سسٹم کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا، جو ان کیڑوں کے ردعمل کو انسانی مہک کے جواب میں تجزیہ کرتا تھا۔ اس سسٹم نے ہر رضاکار کے لیے ایک "پرکشش اسکور” مرتب کیا، جو یہ بتاتا تھا کہ مچھر کس فرد کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں 500 سے زائد افراد نے حصہ لیا، اور نتائج نے کئی حیران کن حقائق کو سامنے لایا۔
مچھروں کی پسندیدہ "شکار” کون؟
تحقیق سے پتہ چلا کہ کچھ افراد مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہوتے ہیں، جبکہ کچھ کو یہ کیڑے نسبتاً کم تنگ کرتے ہیں۔ سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ بیئر پینے والے افراد مچھروں کے لیے 44 فیصد زیادہ پرکشش ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، جو لوگ ایک دوسرے کے قریب سوتے ہیں، وہ بھی مچھروں کی توجہ کا زیادہ مرکز بنتے ہیں۔ یہ عوامل مچھروں کے شکار کا انتخاب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مچھروں سے بچاؤ کا آسان حل
تحقیق کا سب سے دلچسپ نتیجہ یہ تھا کہ سن اسکرین کا استعمال مچھروں کو دور رکھنے میں غیر معمولی طور پر مؤثر ہے۔ جن رضاکاروں نے سن اسکرین استعمال کی، ان پر مچھروں کے حملوں میں 50 فیصد کمی دیکھی گئی۔ محققین کے مطابق، سن اسکرین انسانی جلد سے خارج ہونے والی مہک کو دبا دیتی ہے، جو مچھروں کو راغب کرتی ہے۔ یہ ایک سادہ اور سستا طریقہ ہے جو روزمرہ کی زندگی میں آسانی سے اپنایا جا سکتا ہے۔
تحقیق کی حدود
محققین نے تسلیم کیا کہ اس مطالعے کے نتائج کچھ حد تک محدود ہیں، کیونکہ اس میں زیادہ تر نوجوان افراد شامل تھے۔ اس لیے یہ نتائج ہر عمر کے افراد پر یکساں طور پرلاگو نہیں ہو سکتے۔ تاہم، اس تحقیق نے مچھروں کے رویے کو سمجھنے اور ان کے پسندیدہ شکار کی خصوصیات کو جاننے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ مستقبل میں مچھروں سے بچاؤ کے مزید مؤثر طریقوں کی دریافت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔
یہ تحقیق مچھروں سے بچاؤ کے حوالے سے ایک نئی امید کی کرن ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں مچھروں سے پھیلنے والی بیماریاں ایک بڑا خطرہ ہیں۔ سن اسکرین کا استعمال نہ صرف سورج کی مضر شعاعوں سے بچاؤ کا ایک معروف طریقہ ہے بلکہ اب یہ مچھروں سے تحفظ کے لیے بھی ایک سادہ اور قابل عمل حل ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، تحقیق کی حدود کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس کے نتائج کو وسیع پیمانے پر جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ مختلف عمر کے گروہوں اور ماحولیاتی حالات میں اس کی افادیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
بیئر پینے اور قریب سونے والوں کے مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہونے کا انکشاف بھی دلچسپ ہے، کیونکہ یہ روزمرہ کی عادات سے منسلک ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طرز زندگی کے کچھ عوامل مچھروں کے رویے کو متاثر کر سکتے ہیں۔ مستقبل میں ایسی تحقیق کو وسعت دینے اور سن اسکرین کے علاوہ دیگر عام استعمال کی اشیا کی جانچ کرنے سے مچھروں سے بچاؤ کے مزید مؤثر طریقے سامنے آ سکتے ہیں۔ یہ تحقیق عوام کے لیے ایک عملی مشورہ فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں سن اسکرین کا استعمال بڑھا کر مچھروں سے بچ سکتے ہیں، جو نہ صرف سستا ہے بلکہ آسانی سے قابل عمل بھی ہے۔





















