چیمپینزی روزانہ کتنی الکوحل پیتے ہیں؟ تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات

چیمپینزی اپنی خوراک کا 70 فیصد سے زائد حصہ پکے ہوئے پھلوں سے حاصل کرتے ہیں

کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمارے جینیاتی طور پر قریب ترین رشتے دار، چیمپینزی، بھی روزانہ الکوحل کا استعمال کرتے ہیں؟ حالیہ سائنسی تحقیقات نے اس حیرت انگیز حقیقت کو سامنے لایا ہے کہ چیمپینزی نہ صرف الکوحل پیتے ہیں بلکہ اسے اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بناتے ہیں۔ یہ رپورٹ مغربی افریقا کے جنگلات سے حاصل کردہ شواہد اور سائنسی جریدوں میں شائع ہونے والی تازہ تحقیقاتی رپورٹس پر مبنی ہے، جو چیمپینزیوں کی اس غیر معمولی عادت کو بیان کرتی ہے۔

پہلا مشاہدہ

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی ایک رپورٹ کے مطابق، تقریباً ایک دہائی قبل، یعنی 2015 میں، سائنسدانوں نے پہلی بار مغربی افریقا کے ملک گنی کے جنگلات میں چیمپینزیوں کے الکوحل کے استعمال کے ٹھوس ثبوت حاصل کیے۔ محققین نے دیکھا کہ چیمپینزی ریفیا پام کے درختوں سے نکلنے والے قدرتی نشہ آور مادے، یعنی ایتھینول سے بھرپور "پام سیپ” کو شوق سے پیتے ہیں۔ یہ مناظر اس وقت ریکارڈ کیے گئے جب چیمپینزی گروہوں کی شکل میں درختوں پر چڑھ کر اس مشروب کو پیتے اور بعض اوقات اس کے اثر سے مدہوش ہوکر سو جاتے۔ یہ مشاہدہ سائنسدانوں کے لیے نہ صرف حیران کن تھا بلکہ اس نے چیمپینزیوں کے طرز عمل کے بارے میں نئی بحث کو جنم دیا۔

چیمپینزیوں نے الکوحل کیسے دریافت کیا؟

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چیمپینزیوں نے اس نشہ آور مشروب تک رسائی کیسے حاصل کی؟ گنی کے جنگلات میں کیے گئے مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ چیمپینزی درختوں کے تنوں پر کٹ لگا کر پلاسٹک کے برتنوں میں پام سیپ جمع کرتے ہیں۔ اس کے بعد وہ گروہوں کی شکل میں ان درختوں پر چڑھ کر اس مشروب کو پیتے ہیں۔ 17 سال تک جاری رہنے والی ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا کہ چیمپینزیوں کی پسندیدہ چیز ریفیا پام کے درختوں سے حاصل ہونے والا قدرتی ایتھینول ہے، جو ان کے لیے ایک لذیذ مشروب کا کام دیتا ہے۔

سائنسی تحقیق کے نتائج

حال ہی میں سائنسی جریدے ایڈوانسز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، چیمپینزی روزانہ اوسطاً 14 گرام الکوحل کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ تحقیق امریکی ریاست کیلیفورنیا کی یونیورسٹی، بارکلے کی ایک ٹیم نے کی، جس کی سربراہی محقق ایلیکسے میرو نے کی۔ ان کے مطابق، چیمپینزی اپنی خوراک کا 70 فیصد سے زائد حصہ پکے ہوئے پھلوں سے حاصل کرتے ہیں، جو قدرتی طور پر ایتھینول پیدا کرتے ہیں۔ میرو کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال ایسی ہے جیسے چیمپینزی روزانہ ایک پِنٹ (pint) بیئر پی رہے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے دیکھا کہ ہمارے جینیاتی رشتے دار ہماری طرح کی خوراک کا استعمال کرتے ہیں۔

محققین نے یہ بھی بتایا کہ اس مقدار میں الکوحل کا استعمال چیمپینزیوں کے رویے پر کتنا اثر انداز ہوتا ہے، اس کا تعین کرنا فی الحال مشکل ہے۔ تاہم، یہ مشاہدات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ الکوحل کا استعمال چیمپینزیوں کے لیے ایک معمول کی سرگرمی ہے۔

انسانوں کے لیے اس تحقیق کی اہمیت

محققین کا خیال ہے کہ چیمپینزیوں کی الکوحل سے رغبت کے مطالعے سے انسانوں کے الکوحل کے استعمال کی ابتدا اور اس کے اثرات کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ الکوحل کا استعمال شاید ارتقائی طور پر ہمارے مشترکہ جینیاتی ورثے کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ، چیمپینزیوں کے طرز عمل سے حاصل ہونے والے شواہد انسانوں میں الکوحل کے استعمال کے خطرات اور اس کے سماجی و حیاتیاتی اثرات کو جاننے میں بھی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

یہ تحقیق سائنسی دنیا کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ نہ صرف چیمپینزیوں کے طرز عمل کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ انسانوں کے اپنے رویوں کو سمجھنے کے لیے بھی ایک نیا زاویہ پیش کرتی ہے۔ چیمپینزیوں کا الکوحل کے استعمال کا یہ رجحان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح فطرت میں موجود قدرتی وسائل کو جانور اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کرتے ہیں۔ یہ مشاہدہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ الکوحل کا استعمال شاید صرف انسانی ثقافت تک محدود نہیں بلکہ ہمارے ارتقائی ماضی سے جڑا ہوا ہے۔

اس تحقیق کے مثبت پہلوؤں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ ہمیں چیمپینزیوں کے سماجی ڈھانچے اور ان کے ماحول کے ساتھ تعامل کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع دیتی ہے۔ چیمپینزیوں کی گروہی سرگرمیوں، جیسے کہ پام سیپ جمع کرنا اور اسے پینا، سے ان کی سماجی ہم آہنگی اور تعاون کی صلاحیت کا پتہ چلتا ہے۔ یہ طرز عمل ان کی ذہانت اور ماحول سے استفادہ کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے۔

مزید برآں، یہ تحقیق انسانوں کے لیے الکوحل کے استعمال کے حوالے سے نئی بصیرت فراہم کر سکتی ہے۔ یہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے گی کہ الکوحل کا استعمال انسانی تاریخ میں کس طرح ارتقائی اور حیاتیاتی عوامل سے جڑا ہوا ہے۔ اس سے الکوحل کے استعمال کے خطرات، جیسے کہ نشے کی لت اور صحت پر منفی اثرات، کو کم کرنے کے لیے نئی حکمت عملی وضع کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

آخر میں، یہ تحقیق سائنسدانوں، ماہرین حیاتیات، اور عام لوگوں کے لیے ایک دلچسپ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ فطرت کے اس حیرت انگیز راز کو مزید گہرائی سے جانچیں۔ چیمپینزیوں کی الکوحل سے رغبت ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ ہمارا فطرت سے رشتہ کتنا گہرا اور پیچیدہ ہے، اور یہ کہ ہمارے قریبی جینیاتی رشتے دار ہمارے اپنے ماضی کو سمجھنے کی کلید ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین