بحری شعبہ قومی معیشت کی بنیاد، بندرگاہوں کی ترقی اور ڈیجیٹائزیشن اولین ترجیحات ہیں:صدر زرداری

بندرگاہوں کی جدیدیت پاکستان کو علاقائی ٹریڈ گیٹ وے میں تبدیل کر دے گی اور ملک عالمی تجارتی سپلائی چین کا کلیدی حصہ بننے کے لیے تیار ہے

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی بحری برادری کا ایک ذمہ دار رکن کے طور پر ابھر رہا ہے اور ملک کا بحری مستقبل نہ صرف روشن بلکہ پائیدار بھی ہے۔ انہوں نے بندرگاہوں کی ترقی، ڈیجیٹائزیشن اور جدیدیت کو حکومت کی اہم ترجیحات قرار دیا۔ عالمی یوم بحری تجارت 2025 کے موقع پر جاری کردہ اپنے خصوصی پیغام میں صدر مملکت نے پاکستان کے بحری شعبے کو قومی تجارت اور معاشی استحکام کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا اور کہا کہ بحری ترقی قومی ترقی کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔

پیر کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری اس پیغام میں صدر آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ پاکستان کا بحری مستقبل روشن اور پائیدار ہے، جبکہ بندرگاہوں کی ترقی، ڈیجیٹائزیشن اور جدید کاری کو حکومت نے اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے بحری شعبے کو قومی تجارت اور معاشی استحکام کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ ملک کی معاشی بنیادوں کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

صدر مملکت نے بتایا کہ کراچی اور پورٹ قاسم کی اپ گریڈیشن کا کام جاری ہے اور حکومت انہیں علاقائی تجارتی مراکز میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بحری پالیسیوں میں جاری اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قومی شپنگ کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ صدر زرداری نے مزید کہا کہ پاکستانی شپنگ کمپنیوں کے لیے مراعات فراہم کرنے سے غیر ملکی انحصار میں کمی آئے گی، جبکہ فریٹ سیکورٹی میں بہتری اور زر مبادلہ کی بچت کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔

انہوں نے پاکستان سنگل ونڈو کے تحت پورٹ کمیونٹی سسٹم کے مرحلہ وار نفاذ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بندرگاہی آپریشنز کی ڈیجیٹائزیشن سے پورا سپلائی چین مربوط ہو جائے گا۔ صدر مملکت نے عالمی معیار کے مطابق اصلاحات کو قومی مفادات اور علاقائی انضمام کے لیے ضروری قرار دیا اور کہا کہ پاکستان عالمی بحری برادری کا ذمہ دار رکن بن کر ابھر رہا ہے۔

صدر آصف علی زرداری نے بحری شعبے میں یکجہتی اور اعلیٰ کارکردگی کے ذریعے پائیدار ترقی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہتر پالیسیوں اور محنت سے ایک مضبوط بحری مستقبل کی تعمیر ممکن ہے۔ انہوں نے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک باوقار، پائیدار اور جدید بحری قوم بنانے کا اعلان کیا۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ بحری شعبے میں سرمایہ کاری سے تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ بندرگاہوں کی جدیدیت پاکستان کو علاقائی ٹریڈ گیٹ وے میں تبدیل کر دے گی اور ملک عالمی تجارتی سپلائی چین کا کلیدی حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بحری شعبے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر آگے بڑھا جائے گا۔

یہ پیغام عالمی یوم بحری تجارت 2025 کے موقع پر جاری کیا گیا ہے، جو بحری تجارت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اور پاکستان کی بحری ترقی کی جانب حکومت کی وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ صدر مملکت کا یہ بیان ملک کی معاشی ترقی اور عالمی سطح پر اس کی حیثیت کو مضبوط بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

تجزیہ

صدر مملکت آصف علی زرداری کا عالمی یوم بحری تجارت 2025 کے موقع پر جاری کردہ یہ پیغام نہ صرف پاکستان کے بحری شعبے کی موجودہ صورت حال کو مثبت روشنی میں پیش کرتا ہے بلکہ مستقبل کی ایک امید افزا تصویر بھی کھینچتا ہے، جو ملک کی معاشی ترقی اور عالمی انضمام کے لیے انتہائی حوصلہ افزا ہے۔ اس پیغام میں بحری شعبے کو قومی تجارت اور معاشی استحکام کی ریڑھ کی ہڈی قرار دینا ایک حقیقت پسندانہ اور مثبت پہلو ہے، کیونکہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اسے بحری تجارت کے لیے ایک قدرتی مرکز بناتی ہے۔ کراچی اور پورٹ قاسم جیسی بندرگاہوں کی اپ گریڈیشن اور انہیں علاقائی تجارتی مراکز میں تبدیل کرنے کا عزم نہ صرف ملکی معیشت کو تقویت دے گا بلکہ خطے میں پاکستان کی تجارتی حیثیت کو بھی بلند کرے گا، جس سے برآمدات میں اضافہ اور درآمدات کی لاگت میں کمی ممکن ہو سکے گی۔

بحری پالیسیوں میں اصلاحات اور قومی شپنگ کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کے اقدامات ایک دور اندیش حکمت عملی کا مظہر ہیں، جو غیر ملکی انحصار کو کم کرکے خود کفالت کی جانب قدم بڑھاتے ہیں۔ پاکستانی شپنگ کمپنیوں کے لیے مراعات اور فریٹ سیکورٹی میں بہتری سے زر مبادلہ کی بچت ہوگی، جو ملک کی مالیاتی استحکام کو مزید مضبوط بنائے گی اور معاشی بحرانوں سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ کرے گی۔ پاکستان سنگل ونڈو کے تحت پورٹ کمیونٹی سسٹم کا نفاذ اور بندرگاہی آپریشنز کی ڈیجیٹائزیشن ایک انقلابی قدم ہے، جو سپلائی چین کو مربوط کرکے کاروباری لاگت کم کرے گا، وقت کی بچت کرے گا اور شفافیت کو فروغ دے گا۔ یہ اقدامات عالمی معیار کے مطابق ہونے کی وجہ سے پاکستان کو عالمی بحری برادری میں ایک ذمہ دار اور قابل اعتماد رکن کے طور پر ابھارنے میں مددگار ثابت ہوں گے، جو نئی سرمایہ کاری اور شراکت داریوں کو دعوت دے گا۔

پیغام میں بحری شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے تجارتی حجم میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا ذکر انتہائی مثبت ہے، کیونکہ یہ نہ صرف معاشی ترقی کو تیز کرے گا بلکہ بے روزگاری جیسے سماجی مسائل کا حل بھی فراہم کرے گا۔ بندرگاہوں کی جدیدیت پاکستان کو علاقائی ٹریڈ گیٹ وے میں تبدیل کرنے کا وژن خطے میں اقتصادی انضمام کو فروغ دے گا، جیسے کہ سی پیک جیسے منصوبوں سے جڑ کر چین، وسطی ایشیا اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کو مزید آسان بنائے گا۔ عالمی تجارتی سپلائی چین کا کلیدی حصہ بننے کی تیاری پاکستان کی معاشی خودمختاری اور عالمی سطح پر اس کی حیثیت کو بلند کرے گی۔

مجموعی طور پر، یہ پیغام حکومت کی پائیدار ترقی، یکجہتی اور اعلیٰ کارکردگی کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، جو بہتر پالیسیوں اور محنت سے ایک مضبوط بحری مستقبل کی تعمیر کی نوید سناتا ہے۔ یہ نہ صرف بحری شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کو متحد کرے گا بلکہ قومی سطح پر امید اور اعتماد پیدا کرے گا، جس سے پاکستان ایک باوقار اور جدید بحری قوم کے طور پر ابھر سکے گا۔ ایسے بیانات ملک کی ترقیاتی حکمت عملی کو تقویت دیتے ہیں اور عالمی سطح پر مثبت تاثر قائم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں، جو بالآخر معاشی خوشحالی اور سماجی بہبود کا باعث بنتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین