بہت کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہوگی کہ آلو، جو پاکستانی گھروں کی روزمرہ خوراک کا حصہ ہے، خاص طور پر بغیر تیل اور نمک کے ابلا ہوا یا بیک کیا ہوا، بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ 29 ستمبر 2025 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، آلو نہ صرف سستا اور آسانی سے دستیاب ہے بلکہ یہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے اور وزن میں اضافے کے بغیر صحت مند دل کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ رپورٹ آلو کے غذائی فوائد پر روشنی ڈالتی ہے اور بتاتی ہے کہ اسے صحیح طریقے سے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کے مریض اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
بلڈ پریشر کے لیے کیسے مددگار؟
آلو میں پوٹاشیئم کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، جو جسم سے اضافی سوڈیم کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے اور اس طرح بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پوٹاشیئم خون کی شریانوں کی دیواروں کو آرام دیتا ہے، جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ ایک درمیانے سائز کے ابلے ہوئے آلو (تقریباً 150 گرام) میں تقریباً 515 ملی گرام پوٹاشیئم ہوتا ہے، جو روزانہ کی ضرورت کا تقریباً 15 فیصد پورا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، آلو میں فائبر موجود ہوتا ہے جو ہاضمے کو بہتر بناتا ہے اور طویل وقت تک پیٹ بھرا رکھتا ہے، اس لیے وزن بڑھنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
آلو میں کیلوریز نسبتاً کم ہوتی ہیں اگر انہیں بغیر تلنے یا زیادہ چکنائی کے استعمال کیا جائے۔ مثال کے طور پر، ایک درمیانے سائز کا ابلا ہوا آلو صرف 130-150 کیلوریز فراہم کرتا ہے، جو اسے وزن کنٹرول کرنے والوں کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، آلو میں وٹامن سی، وٹامن بی 6، اور میگنیشیم جیسے غذائی اجزا بھی پائے جاتے ہیں، جو دل کی صحت اور عمومی تندرستی کے لیے فائدہ مند ہیں۔
آلو کھانے کا صحیح طریقہ
آلو کی بھرپور افادیت حاصل کرنے کے لیے اسے ابال کر یا بیک کر کے کھائیں۔ تیل یا گھی میں فرائی کرنے سے پرہیز کریں اور نمک کم استعمال کریں، بلکہ ہلکی جڑی بوٹیاں یا لیموں سے ذائقہ بڑھائیں۔ رپورٹ کے مطابق، تیل میں تلے ہوئے آلو یا فرنچ فرائز بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں کیونکہ ان میں اضافی چکنائی اور سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، ابلا ہوا یا بیک کیا ہوا آلو اپنی قدرتی غذائیت کو برقرار رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر، آپ آلو کو چھلکے سمیت بیک کر کے اسے دھنیا، پودینہ یا لیموں کے رس کے ساتھ کھا سکتے ہیں، جو ذائقہ بڑھاتا ہے اور صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
اس طرح آلو ایک سستا، بھوک مٹانے والا اور دل و ہائی بلڈ پریشر کے لیے مفید بن سکتا ہے، بشرطیکہ صحیح انداز میں پکایا اور کھایا جائے۔ رپورٹ تجویز کرتی ہے کہ بلڈ پریشر کے مریض اپنے ڈاکٹر یا غذائی ماہر سے مشورہ کر کے آلو کو اپنی غذا میں شامل کریں، خاص طور پر اگر وہ دیگر ادویات یا غذائی پابندیوں پر عمل کر رہے ہوں۔
سائنسی تناظر
امریکی جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن (2023) میں شائع ایک تحقیق کے مطابق، پوٹاشیئم سے بھرپور غذائیں، جیسے کہ آلو، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہیں، خاص طور پر ہائی سوڈیم والی غذا کھانے والوں کے لیے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ 4700 ملی گرام پوٹاشیئم کا استعمال بلڈ پریشر کو 5-7 ملی میٹر پارہ تک کم کر سکتا ہے۔ مزید برآں، آلو کا فائبر ہاضمے کے نظام کو بہتر بناتا ہے، جو موٹاپے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ تاہم، محققین نے زور دیا کہ آلو کو زیادہ چکنائی یا نمک کے بغیر کھانا ضروری ہے تاکہ اس کے فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
یہ رپورٹ پاکستانی عوام کے لیے ایک مثبت پیغام ہے، جو ایک سادہ، سستی اور آسانی سے دستیاب غذا کے ذریعے اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے، آلو کے فوائد کو اجاگر کرنا نہ صرف بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بلکہ عمومی صحت کے لیے بھی ایک اہم پیغام ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں ہائی بلڈ پریشر (ہائپرٹینشن) ایک بڑھتا ہوا صحت کا مسئلہ ہے، آلو جیسے سستے اور قابل رسائی غذائی آپشن کی اہمیت ناقابل تردید ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، پاکستان میں 30 فیصد سے زائد بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، اور آلو کا صحیح استعمال اس تعداد کو کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی غذا ہے جو دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں ملتی ہے، جو اسے ہر طبقے کے لیے قابل عمل بناتی ہے۔
دوسرا، یہ رپورٹ صحت مند کھانا پکانے کے طریقوں کو فروغ دیتی ہے، جو پاکستانی باورچی خانوں میں تبدیلی لا سکتی ہے۔ تیل یا گھی میں تلے ہوئے آلو کی بجائے ابلے یا بیک کیے ہوئے آلو کو اپنانا نہ صرف دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے بلکہ روایتی پاکستانی کھانوں کو صحت مند بنانے کی تحریک دیتا ہے۔ جڑی بوٹیوں یا لیموں کے استعمال کی تجویز پاکستانی ثقافت سے مطابقت رکھتی ہے، جہاں دھنیا، پودینہ اور لیموں عام ہیں، اور یہ ترکیب لوگوں کو نئے ذائقوں کی طرف راغب کر سکتی ہے۔ یہ نہ صرف غذائی عادات کو بہتر بناتی ہے بلکہ کھانوں کی تنوع کو بھی بڑھاتی ہے، جو کھانے کے تجربے کو مزید دلچسپ بناتا ہے۔
تیسرا، یہ رپورٹ غذائی شعور بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ آلو جیسے عام اجزا کی غذائی افادیت کو سمجھنا لوگوں کو اپنی صحت پر کنٹرول دیتا ہے، خاص طور پر کم آمدنی والے گھرانوں کو، جو مہنگی ادویات یا سپلیمنٹس کے بجائے قدرتی غذاؤں پر انحصار کر سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف صحت کے اخراجات کم ہوں گے بلکہ ہسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوگا۔ مزید برآں، یہ رپورٹ صحت کے ماہرین اور میڈیا کے کردار کو اجاگر کرتی ہے، جو ایسی معلومات پھیلا کر لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
آخر میں، یہ رپورٹ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ صحت مند زندگی کے راز پیچیدہ یا مہنگے نہیں ہوتے۔ آلو جیسا سادہ جزو، جو ہر پاکستانی باورچی خانے میں پایا جاتا ہے، دل کی صحت اور بلڈ پریشر کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ایک امید افزا پیغام ہے کہ سادہ تبدیلیوں سے بڑے نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں، اور پاکستانی عوام اس علم کو اپنا کر نہ صرف اپنی صحت بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اپنی ثقافتی غذائی روایات کو بھی مزید توانا کر سکتے ہیں۔





















