عالمی معاشی عدم استحکام اور مقامی مارکیٹ کی متحرک صورتحال کے پیش نظر سونے کی فی تولہ قیمت میں تاریخی اضافہ کا سلسلہ جاری ہے، جہاں آج ایک تولہ سونے کی قیمت مزید 3 ہزار 178 روپے مہنگا ہو گئی اور اس کی نئی قیمت 4 لاکھ 6 ہزار 778 روپے فی تولہ تک پہنچ گئی۔ یہ اضافہ نہ صرف پاکستانی سرمائے مارکیٹ کو متاثر کر رہا ہے بلکہ عام شہریوں کی بچت اور سرمایہ کاری کی حکمت عملیوں پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، یہ اضافہ عالمی بازار کی تیز رفتار تبدیلیوں کا براہ راست نتیجہ ہے، جہاں سرمایہ کار محفوظ اثاثوں کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔
آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن (APGJJA) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان بھر میں سونے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ یہ اضافہ مقامی کرنسی کی قدر میں کمی، امریکی ڈالر کی مضبوطی اور عالمی سطح پر سونے کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر شہروں کی سارافہ مارکیٹوں میں آج کا کاروبار اسی تناسب سے جاری رہا، جہاں صرافین نے نئی قیمتیں اعلان کر دیں۔
عالمی بازار میں بھی سونے کی قیمتوں کا رجحان مثبت رہا، جہاں انٹرنیشنل مارکیٹ میں سونے کی قیمت 37 ڈالر کے اضافے سے 3 ہزار 855 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔ یہ اضافہ امریکی وفاقی ریزرو (فیڈرل ریزرو) کی حالیہ شرح سود میں کمی، جیو پولیٹیکل تناؤ اور مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی بڑھتی ہوئی خریداری کا نتیجہ ہے۔ ٹریڈنگ اکنامکس اور دیگر عالمی مالیاتی پلیٹ فارمز کے مطابق، سونے کی قیمت گزشتہ ایک ماہ میں 11 فیصد سے زائد بڑھ چکی ہے، جو اسے ایک پرکشش سرمایہ کاری کا ذریعہ بنا رہا ہے۔
پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 3 ہزار 178 روپے کے اضافے سے 4 لاکھ 6 ہزار 778 روپے تولہ ہو گئی ہے، جبکہ 10 گرام سونے کی قیمت 2 ہزار 725 روپے کے اضافے سے 3 لاکھ 48 ہزار 746 روپے 10 گرام ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سرکاری طور پر تصدیق شدہ ہیں، جو روزانہ کی بنیاد پر مارکیٹ کی صورتحال کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کیے جاتے ہیں۔ ایسوسی ایشن کے مطابق، 24 قیراط خالص سونے کی یہ قیمتیں تمام بڑے شہروں – کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، سیالکوٹ، حیدرآباد اور فیصل آباد – میں یکساں طور پر نافذ ہیں۔
اسی طرح، چاندی کی فی تولہ قیمت میں 16 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے نئی قیمت 4 ہزار 776 روپے فی تولہ ہو گئی ہے۔ یہ کمی سونے کی قیمتوں کے برعکس ہے، جو بعض تجزیہ کاروں کے مطابق عارضی مارکیٹ کی ردعمل کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں سرمایہ کار سونے کی طرف زیادہ مائل ہو رہے ہیں۔ آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سرمایہ کاری کے فیصلوں سے پہلے مارکیٹ کی تازہ ترین رپورٹس کا جائزہ لیں، کیونکہ قیمتیں کسی بھی وقت تبدیل ہو سکتی ہیں۔
یہ اضافہ پاکستانی معیشت کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید اہمیت کا حامل ہے، جہاں روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور افراط زر کی شرح میں اضافہ سونے کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر اجاگر کر رہا ہے۔ سارافہ مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والا یہ رجحان عالمی سطح پر امریکی صدارتی انتخاب کی قریب آنے والی صورتحال اور مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی سے جڑا ہوا ہے۔ ایک اعلیٰ صراف نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا کہ "سونے کی طلب میں 20 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو عام شہریوں سے لے کر بڑے سرمایہ کاروں تک پھیلا ہوا ہے۔”
عالمی سطح پر، سونے کی قیمتوں کا یہ اضافہ مرکزی بینکوں کی پالیسیوں سے بھی جڑا ہے، جہاں چین اور بھارت جیسے ممالک نے اپنے سونے کے ذخائر میں اضافہ کیا ہے۔ JM Bullion اور دیگر پلیٹ فارمز کی رپورٹس کے مطابق، سونے کی قیمت اب ایک ہفتے میں 5 فیصد سے زائد بڑھ چکی ہے، جو سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم اشارہ ہے۔ پاکستان میں، یہ اضافہ شادیوں کے سیزن کی آمد اور تہواروں کی تیاریوں سے بھی متاثر ہو رہا ہے، جہاں زیورات کی خریداری میں اضافہ متوقع ہے۔
سونے کی قیمتوں میں یہ تاریخی اضافہ، اگرچہ فوری طور پر مہنگائی کا باعث بنتا ہے، پاکستانی معیشت اور عام شہریوں کے لیے متعدد مثبت مواقع پیدا کر رہا ہے، جو طویل مدتی مالی استحکام اور سرمایہ کاری کی حکمت عملیوں کو مضبوط بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ سب سے پہلے، یہ اضافہ سونے کو ایک محفوظ اور پائیدار اثاثہ کے طور پر مزید اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر روپے کی قدر میں کمی اور افراط زر کی موجودہ صورتحال میں۔ بہت سے پاکستانی خاندان جو سونے کو بچت کا روایتی ذریعہ سمجھتے ہیں، اب اسے ایک منافع بخش سرمایہ کاری کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جو ان کی مالی سلامتی کو یقینی بناتا ہے۔ مثال کے طور پر، گزشتہ ایک سال میں سونے کی قیمت 45 فیصد سے زائد بڑھ چکی ہے، جو اسے سٹاک مارکیٹ یا دیگر غیر مستحکم اثاثوں سے بہتر متبادل بناتی ہے۔
عالمی سطح پر، سونے کی بڑھتی ہوئی طلب مرکزی بینکوں کی جانب سے ذخائر میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے، جو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی صرافہ مارکیٹ کو فروغ مل رہا ہے بلکہ جی ڈی پی میں قیمتی دھاتوں کے شعبے کا حصہ بھی بڑھ رہا ہے، جو روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتا ہے – زیورات کی تیاری، برآمدات اور متعلقہ صنعتوں میں۔ 10 گرام سونے کی قیمت کا 2 ہزار 725 روپے کا اضافہ چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے بھی پرکشش ہے، جو اب کم مقدار میں بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور مستقبل کی مہنگائی سے بچاؤ حاصل کر سکتے ہیں۔
چاندی کی قیمت میں معمولی کمی، جو سونے کے برعکس ہے، متنوع سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، جہاں سرمایہ کار دونوں دھاتوں کو متوازن پورٹ فولیو میں شامل کر سکتے ہیں۔ یہ رجحان پاکستانی معیشت کو عالمی مالیاتی نظام سے جوڑتا ہے، جہاں امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسیاں اور جیو پولیٹیکل استحکام کی تلاش سونے کی قدر کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ نتیجتاً، یہ اضافہ بچت کی ثقافت کو فروغ دیتا ہے، جو عام شہریوں کو قرضوں سے بچنے اور مالی منصوبہ بندی کی طرف راغب کرتا ہے۔
مزید برآں، تہواروں اور شادیوں کے سیزن میں یہ اضافہ زیورات کی صنعت کو عروج دے گا، جو لاکھوں دستکاروں اور تاجروں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنے گا۔ حکومت اور ریگولیٹرز کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ سونے کی درآمدات پر ٹیکس پالیسیوں کو بہتر بنائیں، جو زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرے گی۔ مجموعی طور پر، یہ تاریخی اضافہ ایک مثبت موڑ ہے جو پاکستانیوں کو مالی شعور اور طویل مدتی سرمایہ کاری کی طرف لے جاتا ہے – ایک ایسا منظر نامہ جہاں سونا نہ صرف دولت کا نشان ہو بلکہ معاشی آزادی کی کلید بھی بن جائے، جو خاندانوں اور قوم کو خوشحالی کی طرف لے جائے۔





















